داد بیداد۔۔گو لین کا المیہ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

خیبر پختونخوا کی وادی گو لین میں سیلاب کی وجہ سے 10,000 نفوس کی آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے گو لین سے باہر 18دیہات کی 50ہزار آبادی پینے کے پانی سے محروم ہو گئی ہے اور نیشنل گرڈ میں 108میگا واٹ بجلی دینے والے پن بجلی گھر کو پانی فراہم کرنے والی نہر ٹوٹ گئی ہے بجلی گھر بند ہے 2015ء میں گو لین سے 20کلو میٹر شمال مشرق میں ریشن کے 4میگا واٹ بجلی گھر کا ایک حصہ متاثر ہواتھا بحالی 6مہینوں کے اندر ہونی چا ہئے تھی مگر 4سال گذر گئے اس پر کام بھی شروع نہیں ہوا گو لین کے سیلاب کو ایک ہفتہ گذر گیا، وفاقی اور صو بائی سطح کے کسی ذمہ دار افیسر نے جگہ کا معائنہ نہیں کیا واپڈا کا چیرمین نہیں آیا این ڈی ایم اے کا کوئی ذمہ دار افیسر نہیں آیا پی ڈی ایم اے کا کوئی ذمہ دار افیسر نہیں آیا کسی وفاقی اور صو بائی وزیر نے سیلاب زدہ وادی کا دورہ نہیں کیا ضلعی انتظامیہ نے 10کلو میٹر سڑک پر 6آر سی سی پُلوں، واٹر سپلائی سکیموں اور بجلی کے نقصانات سمیت مقامی آبادی کے نقصانات کی جائیزہ رپورٹ دو دنوں کے اندر حکومت کو بھیج دی لیکن رپورٹ پڑھنے کا دستور نہیں رہا وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کو ڈپٹی کمشنر رستم شاہ مہمند نے فروری1975میں رات 10بجے اطلاع دی کہ بروغل میں برف باری کی وجہ سے لوگ، مال مویشیوں کے ساتھ محصور ہوگئے ہیں رات 4بجے فیصلہ ہو ا کہ C-130جہاز کے ذریعے محصورین کو خوراک اور مو یشوں کے لئے چارہ پہنچا یا جائے گا کسی نے تجویز دی کہ خوراک کے 5کلو والے پیکٹ بنانے میں وقت لگے گا بھٹو نے کہا پیکٹ مت بنا ؤ ہر گھرانے کو 100کلوگرام گندم کی بوری دیدو چنا نچہ صبح 10بجے C-130کی پہلی پر واز متاثرین کے لئے امداد لیکر 14800فٹ کی بلندی پر واقع وادی بروغل پہنچ گئی اس واقعہ کو سر کاری کاغذات میں ڈرا پنگ لکھا گیا ہے لو گوں کو C-130کے نام سے اب تک یا د ہے رپورٹ سے لیکر فیصلہ اور فیصلے کے بعد عملدرآمد میں صرف 12گھنٹے لگے تھے C-130کا مشن 3دنوں میں مکمل ہوا تھا کسی دن 4پروازیں کسی دن دو پروازیں ہوتی تھیں اتنا گندم اور چارہ پنڈی سے بروغل پہنچا یا گیا تھا کہ لو گ اُٹھا اُٹھا کر تنگ آگئے تھے لو گوں کو خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق ؓ کا وہ قول یا د آیا تھا کہ ”دریا ئے دجلہ کے کنارے کتّا بھی بھوک سے مر جائے تو خلیفہ وقت کو قیا مت کے دن جواب دینا ہو گا“ بھٹو کو لوگ شہید کہتے ہیں تو اس کے پس منظر میں ایسے بے شمار واقعات کا عمل دخل ہے اگر چہ وادی گو لین کا ترک عا لم دین فتح اللہ گولن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تا ہم گولین کا نام ترک لفظ گو لن سے لیا گیا ہے اس کے معنی ہیں ”جوڑنے والا“ یہ وادی خیبر پختونخوا کے 3اضلاع دیر، چترال اور سوات کی 12وادیوں کو ملا تی اور جو ڑ تی ہے یہ38کلو میٹر لمبی وادی اور گرمائی چراگاہ ہے اس کا برف زار (گلیشر) 18ندیوں کو پا نی فراہم کرتا ہے اس گلیشر کے دامن میں 22مقا مات پر پا نی کی زیرزمین جھیلیں ہیں جو قتاً فوقتاً پھٹ جا تی ہیں ان جھیلوں کے پھٹنے سے تباہ کن سیلاب آتے ہیں اس سیلاب کے لئے سائنسدانوں نے GLOFکا نام تجویز کیا ہے اس کا مطلب ہے گلیشیائی جھیل کے پھٹنے کا سیلاب،گذشتہ 10سا لوں کے اندر خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں اس طرح کے 8سیلاب آئے ہیں، بریپ سنو غر، بونی،ریشن،بروز، ایون اور گو لین میں سے ریشن ایسا مقام ہے جہاں 2012میں بھی سیلاب آیا تھا 2015میں پھر آیا UNDPاور GEFنے 2006ء میں ان سیلا بوں کی روک تھا م کے لئے پا ئلیٹ پراجیکٹ شروع کیا مقامی آبادی کی مدد سے بِندو گول میں جدید آلات نصب کئے اَرلی واننگ سسٹم متعارف کرایا 2013ء میں 10سا ل کے لئے پرا جیکٹ متطور ہوا فنڈ آگیا لیکن وفا قی اور صو بائی حکو متوں کے در میاں چپقلش کی وجہ سے منصو بہ کھٹائی میں پڑ گیا ملک امین اسلم اس کے گواہ ہیں اور آج بھی بڑے عہدے پر فائیز ہیں وزیر اعلیٰ محمود خان کے ذاتی دوست بھی ہیں وادی گو لین میں اس وقت 3بڑے کا م در پیش ہیں 10دنوں کے اندر سڑکوں کو بحال کر نا ہے ایک ما ہ کے اندر4بڑے واٹر سپلائی کی سکیموں کو بحا ل کرنا ہے اور دو ماہ کے اندر 108میگا واٹ بجلی گھر کی نہر سے ملبہ ہٹا کر بجلی گھر کو بحا ل کر نا ہے اس وقت صورت حال یہ ہے کہ حکومت تک رپورٹ پہنچا نے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ضلعی انتظا میہ کے پاس وسائل ہوتے تھے وہ این ڈی ایم اے کو دیئے گئے ہیں سول سو سائیٹی کے ادروں پر این او سی (NOC) کی پابند ی لگائی گئی ہے اور NOCلینے میں دو سال لگتے ہیں ضلعی حکومت کے فنڈ اور اختیارات ختم کردیئے گئے ہیں اگر کور کمانڈر اور چیف آف آرمی سٹاف سیلاب زدہ مقا مات کا دورہ کریں، وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ متا ثرین سیلاب کو تسلی دینے کے لئے تشریف لائیں تو حکومتی مشینری حر کت میں آسکتی ہے عوام کی فر یاد، درخواست اور اخباری بیا نات سے کچھ بھی نہیں ہوگا جیسا کہ علا مہ اقبال نے کہا ؎
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الااللہ