ڈاکٹر عنایت اللہ کی کتاب “علامہ محمد غفران” اور ڈاکٹر مفتی یونس خالد کی کتاب:ریاست چترال کی تاریخ اور طرز حکمرانی، کی بیک وقت رونمائی ٹاون ہال میں منعقد ہوئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کے معروف محقق، دانشوراور کالم نویس ڈاکٹر عنایت اللہ کی کتاب “علامہ محمد غفران”اور کراچی میں مقیم چترال سے تعلق رکھنے والا نوجوان محقق ڈاکٹر مفتی یونس خالد کی کتاب”سابق ریاست چترال کی تاریخ اور طرز حکمرانی “کی بیک وقت رونمائی جمعہ کے روز ٹاؤن ہال میں منعقد ہوئی جس میں چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائرکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری مہمان خصوصی تھے جبکہ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ جغرافیہ کے سابق چیرمین پروفیسر اسرارالدین نے صدارت کی۔مادر ٹانگ انی شے ٹیو فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (میئر) کے زیر انتظام اس تقریب میں اپنے خطاب میں پروفیسر اسرارالدین نے کہاکہ چترال کی سیاسی، مذہبی اور علمی تاریخ میں مرزا محمد غفران منفرد مقام کا مالک تھا اور ان کی زندگی پر کتاب لکھنے کا اعزاز ڈاکٹر فیضی کو حاصل ہوا جس نے اس عظیم شخصیت پر لکھنے کے لئے دروازہ کھول دیاہے اور دوسرے لکھنے ان کی زندگی کے مزیدگوشے سامنے لاتے رہیں گے۔ انہوں نے ڈاکٹر یونس خالد کی کتاب کو چترال کے گزشتہ ادوار میں نظام ہائے حکومت پر ایک معلوماتی ذخیرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنی کتاب میں 114مختلف موضوعات پر قلم اٹھائی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیاکہ چترال میں لکھنے کا رجحان دوسرے کئی علاقوں کے مقابلے میں ترقی یافتہ شکل میں ہے اور مختلف موضوعات پر کتابوں کی تصنیف ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر یونس خالد کی کتاب میں طرز تحریر کی تعریف کرتے ہوئے اسے اردو میں کسی بھی ادبی شہ پارے کا ہم پلہ قرار قرار دیا۔ انہوں نے تاہم کتاب میں تیسرے باب کو کتاب کے موضوع سے غیر متعلق قرار دیا۔ ڈاکٹر بخاری نے کہاکہ تاریخ کے دیگر گوشوں پر لکھنے کی ضرورت ہے چاہے اس میں کتنی خامیاں کیوں نہ ہوں اور وہ لوگ قابل تعریف ہیں جوکہ علاقے کی کسی گوشے پر کتاب لکھ رہے ہیں۔ ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور نے علاقے کے مشاہیر پر کتاب لکھنے اور ان کی خدمات سے نئی نسل کو روشناس کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کی علمی، سیاسی اور ادبی خدمات سے مستفید بھی ہوسکیں۔ انہوں نے لکھاریوں پر زور دیاکہ وہ مشاہیر پر ذیادہ سے ذیادہ قلم اٹھائیں جس کا سلسلہ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کیا ہے۔ ڈاکٹر فیضی کی کتاب پرشیخ الحدیث مولانا حسین احمد، پروفیسر ممتاز حسین، مولانا حبیب اللہ، قاری جمال عبدالناصر اورمولانا نقیب اللہ رازی نے تبصرے پیش کئے اور مرز ا محمد غفران کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی جبکہ ڈاکٹر یونس خالد کی کتاب پر شہزادہ تنویر الملک اور معروف عالم دین مولانا خلیق الزمان نے تبصرہ پیش کیا۔ ڈاکٹر یونس خالد نے اپنی خطاب میں نئی نسل میں کتب بینی کی عادت کوپھر سے تازہ کرنے کی ضرورت پر زور دیاکیونکہ اب مختلف وجوہات کی وجہ سے کتابوں سے دوری پید اہوگئی ہے اور یہ بات حقیقت ہے کہ کتاب کی جگہ دنیا کی کوئی چیز نہیں لے سکتی۔ اس سے قبل میئر کے صدر فرید احمد رضا اور عطاحسین اطہر نے تقریب میں شرکت پر حاضریں کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ مئیر تنظیم کا بنیادی مقصد کھوار نثر نگاری کی طرف لکھنے والوں کو راغب کرنا اور ان کو مواقع کی فراہمی ہے۔