یونیورسٹی آف چترال کے انتظامی،مالی اور تعلیمی بحران پر انتہائی تشویش ہے۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل)پی ایم ایل (ن) چترال کے پارٹی ترجمان اور ضلعی سیکرٹری اطلاعات نیازی اے نیازی ایڈوکیٹ نے یونیورسٹی آف چترال میں جاری تعلیمی، انتظامی اور مالی بحران پر انتہائی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کے درمیان تنازعے کی وجہ سے یونیورسٹی میں تدریسی عمل ایک ہفتے سے معطل ہے۔جسے غریب طلبا اور طالبات کی قیمتی تعلیمی وقت ضائع ہورہا ہے۔جبکہ مالی بحران کی کیفیت یہ ہے کہ طلبا خصوصاًطالبات سے مختلف مدات میں اضافی فیس لینے کی خبریں ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ عمران خان اور سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے عبدالولی خان کیمپس کی عمارت پر تختی لگاکر افتتاح کرکے گئے تھے لیکن افتتاح کے بعد یونیورسٹی کے حالت زار کے بارے میں کھبی نہیں پوچھا گیا۔پُرانے عبدالولی خان کیمپس کے کلاس رومز شیٹ لگالگاکر کلاس رومز میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ طلبا اور طالبات کے لئے ہاسٹل کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مختلف گاؤں میں نجی ہاسٹل میں رہائش پذیر ہونے پر مجبور ہیں۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سابق حکومت میں یونیورسٹی کے لئے تین ارب روپے کی خطیر رقم بچت میں رکھی گئی تھی۔اُس رقم کا کوئی اتا پتہ نہیں ہے۔افتتاح کے تین سال بعد بھی یونیورسٹی بلڈنگ کے لئے زمین کی خریداری کا عمل پورا نہیں ہوا۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا یونیورسٹی کے طلبا وطالبات پرائم منسٹر لیپ ٹاپ سکیم اور فیس معافی اسکیم سے محروم ہے۔اُنہوں نے کہا حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے جامعہ اس وقت تعلیمی،انتظامی اور مالی بحران کا شکار ہے۔جسے طلبا وطالبات کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال شہر سے یونیورسٹی تک سڑک کی حالت انتہائی خراب ہے حکومت اس طرف بھی توجہ دے۔