اچھی خبر آئی ہے کہ برطانیہ کے موقر اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے دنیا بھر میں منادی کی ہے کہ پاکستان میں قیام امن کے بعد یہ ملک دنیا میں سیاحت کا سب سے بڑا مرکز بننے والا ہے اخبار نے 2014ء میں دہشت گردی پر قابو پانے کے بعد سیاحت ِپاکستان کے اعدادو شمار کا حوالہ دیا ہے قیام ِ امن کے پہلے سال 5لاکھ 63ہزار سیاحوں نے پاکستان کی سیر کی تھی 2016ء میں سیاحوں کی تعداد 9لاکھ 65ہزار،2017ء میں 16لاکھ اور 2018میں 19لاکھ ہوگئی 2018ء میں نئی ٹورزم پالیسی کے تحت حکومت ِ پاکستان نے غیر ملکی سیاحوں کے لئے متعدد مراعات کا اعلان کیا 5ملکوں کے لئے الیکٹرانک ویزا کی پالیسی جاری کی اس سے پہلے سیاحوں کو پاکستان کا ویزا لگوانے کے لئے 15سے 20دن انتظار کرنا پڑتا تھا بے شمار دستاویزات جمع کرنے ہوتے تھے ا ب یہ کام چند گھنٹوں میں ہو جائے گا عام ویزہ فیس 134پونڈ سے کم کر کے 60پونڈ مقرر کی گئی ہے عوامی جہوریہ چین، ترکی،ملائشیاء، متحدہ عرب امارات اور بر طانیہ کے سیاحوں کے لئے ویزا فیس محض 8ڈالرلگائی گئی ہے ویز ا پالیسی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیا حوں کے لئے سیکیورٹی فورسزاور وزارت داخلہ کی طرف سے عدم اعتراض کی سند یعنی این او سی (NOC)کی شرط بھی ختم کی گئی ہے کشمیر، گلگت بلتستان،چترال اور سابق فاٹا کے ممنوعہ علاقوں کو سیا حوں کے لئے کھول دیا گیا ہے سکورٹی کے لئے باوردی گارڈ اور بندوق بردار بدرگہ ساتھ رکھنے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے ان مراعات کے بعد فرانس اور پرتگال سمیت کئی ممالک نے اپنے شہر یوں کے لئے جاری کئے گئے سفری ہدایات (ٹریول ایڈوائز) میں سے پاکستان کے بارے میں سیکیورٹی خدشات کو دورکر دیا ہے اور اپنے شہریوں کو بلا خوف وخطر پاکستان کا سفر کرنے کی تلقین کی ہے اندازہ یہ ہے کہ اگلے دو سالوں میں پاکستان ایک بار پھر ہیپی ٹورز (Happy Tours)کی منزلوں میں شامل ہوگا ہمارے بزرگوں کو اچھی طرح یاد ہے 1960ء کے عشرے میں پاکستان اُن نوجوانوں کے لئے بہت دلکش ملک تھا جو وضع قطع کے لحاظ سے یورپی اور امریکی ملنگ کہلاتے تھے عرف عام میں ان کا نام یہی تھا بکھرے بالوں اور ڈھیلے ڈھالے کپڑوں میں ملبوس نوجوان پہاڑوں کے دامن میں بہتے دریاؤں کے کنارے ڈیر ا ڈالتے تھے کئی کئی دن پڑے رہتے کبھی نشے سے دل بہلاتے کبھی ہلکی سروں میں موسیقی سے کانوں میں رس گھولتے اور کبھی مقامی نوجوانوں کو لیکر کرکٹ کھیلتے یوں مقامی آبادی میں گُھل مل جاتے تھے ان کے بال اور کپڑے ہمارے نوجوانوں کے لئے فیشن کی علامت بن جاتے تھے کسی کا بیٹا یا پوتا بکھرے بالوں، لمبے زلفوں کے ساتھ باہر نکلتا تو لوگ پوچھتے بھائی کیا ہوا؟ ہیپی بن گئے ہو کیا؟ ہیپی ہونا کھلنڈر اپن کا نیا لائف سٹائل تھا 1970ء کے عشرے میں یہ سلسلہ جاری رہا 1980ء کے عشرے میں افغان مجاہدین کا چرچا ہوا تو یورپ کا ہر ہیپی نوجوان گھنی داڑھی اور لمبے زُلف رکھنے کے بعد فخر سے کہتا تھا ”میں مجاہدین ہوں“ وہ یہ نہیں سمجھتے تھے کہ مجاہدین مجاہد کی جمع ہے ایک آدمی کو مجاہدین نہیں بلکہ مجاہد کہا جاتا ہے یہی دور تھا جب پاکستا ن میں سیا حت کو زوال آیا 1998ء میں وزیر ستان میں اُسامہ بن لادن کے مبینہ ٹھکانے پر بحیرہ عرب میں امریکی جہاز سے میزائل داغا گیا تو پوری دنیا میں سفری ہدایات جاری کر کے حکومتوں نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے منع کیا پاکستان کے اندر گلگت بلتستان، کشمیر، مری،سوات، اور چترال کی وادی کا لاش سے غیر ملکی سیاحوں کو پولیس کی نگرانی میں ملک بدر کیا گیا اس کے بعد نائن الیون آیا تو حالات مزید خراب ہوئے یہاں تک کہ جنرل راحیل شریف کے دور میں پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کر کے دنیا کو مثبت پیغام دیا گیا اور دنیا بھر میں پاکستان کا”سوفٹ امیج“ یعنی مہذب چہرہ ایک بار پھر اجاگر کیا گیا یہی وجہ ہے کہ 2015ء کے بعد سیاحوں کی آمد میں بتدریج اضافہ ہونے لگا ”وائلڈ فرنٹیرز“ ایک یورپی ٹور اپریٹر ہے اس کمپنی کی چیف اپریٹنگ افیسر جین ویسٹ ووڈ (Jane Westwood)نے ڈیلی ٹیلی گراف کو بتایا کہ پاکستان دنیا کا حسین ترین ملک ہے یہاں ایک طرف سوات،مری اور کشمیرکے سرسبز پہاڑی علاقوں کا حسن ہے دوسری طرف چترال اور گلگت بلتستان کے خشک پہاڑوں کی برف پوش چوٹیوں کا نظارہ ہے ملتان اور لاہور کے تاریخی مقامات ہیں ہنزہ اور سکردوکی ثقافت ہے چترال میں وادی کالاش کی منفرد اور معدومیت کے خطرے سے دوچار تہذیب کا نادر نمونہ ہے قیام امن کے بعد پاکستانی حکومت کی طرف سے ویزا پالیسی میں بتدریج نرمی کے مثبت نتائج برآمد ہونگے دنیا بھر کے سیاح پاکستان کا رُخ کرینگے اور پاکستان عالمی سیاحت کا ایسا مرکز بنے گا جہاں سیاحوں کو ٹھہرانے اور گھمانے کے لئے جگہ ہی کم پڑ جائیگی سیاحت ِپاکستان پوری دنیا کے لئے اتنی پر کشش ہو گی جتنی کشش اٹلی، سوئٹزر لینڈ اور چین میں سیاحوں کو نظر آتی ہے اس کے لئے دو شرائط ہیں 2015ء کی طرح امن وامان اور 2019ء کی طر ح سیاح دوست پالیسی ڈیلی ٹیلی گراف دنیا کا معتبر اخبار ہے ڈیلی ٹیلی گراف کا تجزیہ پاکستان میں سیاحت کے مستقبل کے لئے نیک شگون ہے پشتو کا مقبول شاعر بخت زادہ دانش کہتا ہے
کہ ستا د خو لے خبرہ دا باچا +بیا خو ڈیر ہ معتبرہ د اباچا)اگر یہ بات آپ نے کہی ہے تو یہ بہت معتبر بات ہو گی)
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات