ماں کے دودھ میں جراثیم کو مارنے والے اجزا ہوتے ہیں، یہ ایسے اجزا ہیں جوماں کے جسم کے اندر پیدا ہوتے ہیں /ڈی ایچ اوڈاکٹراسراراللہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نذیرحسین)ہفتے کے روزڈی ایچ اوآفس چترال میں یونیسف کی تعاون سے بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے ایک سمینارمنعقدہوئی۔جس میں ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال چترال کے ڈاکٹرز،نرسزاوردیگرفیمل اسٹاف کثیرتعدادمیں شرکت کی۔سمینارسے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایچ اوچترال ڈاکٹراسراراللہ، کوارڈینٹر ایل ایچ ڈبلیو پروگرام ڈاکٹرارشاد احمد، ڈاکٹرضیاء اللہ،آغاخان ہیلتھ سروس چترال پاکستان کے پروگرام افیسرقدرالیساء،ڈبلیوایم او ڈاکٹرشہناز،یونیسف کے نمائندے ظفراحمد،ڈسٹرکٹ خطیب مولانافضل مولااوردیگرنے کہاکہ بریسٹ فیڈنگ سے ماں کی آغوش بچے کے لیے پیار، حفاظت، تربیت اور خوراک کا پہلا بنیادی مرحلہ ہوتی ہے لیکن بعض وجوہات کی بناء پر اکثر بچے ایسی محبت بھری آغوش سے محروم رہ جاتے ہیں جبکہ ان میں ماں کا دودھ نہ پینے والے بچوں کا شمار زیادہ ہے۔اکثر مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہتی ہے جبکہ پبلک مقامات پر یہ پریشانی مزید بڑھ جاتی ہے اور یوں بروقت خوراک نہ ملنے پر بچوں میں نشوونما کا عمل متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ماں بنناایک خوبصورت تجربہ ہوتاہے۔اس سے عورت کی زندگی میں کئی قسم کی تبدیلیاں آتی ہیں جس میں مختلف جسمانی تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔دنیامیں آتے ہی بچے کی پہلی غذاماں کادودھ ہوتی ہے۔ماں کادودھ بچے کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔یہ غذائیت اورتوانائی سے بھرپورہوتاہے جونہ صرف بچے کی نشونمامیں اہم کرداراداکرتاہے۔بلکہ کئی اقسام کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتاہے۔معالج مشورہ دیتے ہیں کہ بچے کی پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندراندرہی اسے ماں کادودھ دنیاشروع کردیناچاہیے۔انہوں نے مزیدکہاکہ پہلی مرتبہ ماں بننے والی عورت کو چھاتی سے دودھ پلانے میں مدد کی ضرورت ہوگی۔ تکیوں اور کمبلوں کی مدد سے سہارا دے کر اسے آرام سے اور سیدھا بیٹھنے میں مدد دیں۔یا کوئی تجربہ کار خاتون یا مڈوائف بچے کو دودھ پلانے میں مدد دینے کے لیے اس کے ساتھ ہوسکتی ہے۔ تھوڑا وقت گزرنے اور مشق ہونے کے بعد ماں کے لیے بچے کو چھاتی سے دودھ پلانا آسان کام بن جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پیدائش کے بعد ماں کی چھاتیوں سے نکلنے والا پہلا دودھ جسے کولسٹروم کہتے ہیں، کم مقدار میں آتا ہے لیکن نوزائیدہ بچے کے لیے یہ مقدار اس کی ضرورت کے مطابق ہوتی ہے۔ نوزائیدہ بچے کا معدہ دودھ کے صرف چند چمچے برداشت کرسکتا ہے۔ کولسٹروم کا رنگ ہلکی سی نیلاہٹ لیے ہوتا ہے، لیکن خواہ یہ کتنا ہی مختلف نظر آئے، نوزائیدہ بچے کے لیے یہ مکمل اور بہترین غذا ہے۔ اس دودھ میں جراثیم کو مارنے والے اجزا ہوتے ہیں۔ یہ ایسے اجزا ہیں جوماں کے جسم کے اندر پیدا ہوتے ہیں اور بچے کو انفیکشن سے بچاتے ہیں۔ اس پہلے دودھ کو پھینکنا نہیں چاہیے: بچے کے لیے یہ کسی بھی دوا سے بڑھ کر ہے۔ پیدائش کے بعد پہلے دو دن تک بچے کو ماں کا دودھ پلانا بھی نہایت اہم ہے کیونکہ اس سے ماں کی چھاتیوں میں پختہ دودھ بننا شروع ہوتا ہے اور پیدائش کے تین دن بعد اور بعدکے دنوں میں یہ دودھ مسلسل بنتا رہتا ہے۔ بچہ جتنا زیادہ دودھ پئے گا، ماں کا جسم اتنا ہی زیادہ دودھ بنائے گا۔