اسلام آباد(نمائندہ چترال میل)سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں مولانا عبد الاکبر چترالی MNA کے پیش کردہ ترمیمی بل پر بحث ہوئی ترمیمی بل ۹۱۰۲ ء نیشنل ڈیٹا بیس ایند رجسٹریشن اتھارٹی میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ قومی شناختی کارڈز کے اجراء اور بلاک شدہ شناختی کارڈز کی کلئیرنس کیلئے درج ذیل ایک یا ایک سے زائد دستاویزات پیش کرنے پر بلاک شدہ شناختی کارڈ اوپن ہو گا.1 تیس30 سال قبل رجسٹرڈ شدہ اراضی ریکارڈ.2 تیس سال قبل جاری شدہ ڈومیسائل.3 محکمہ مال سے تصدیق شدہ شجرہ نسب.4 پچیس(25) سال قبل خونی رشتہ دار کا ملازمت سرٹیفیکیٹ.5 تعلیمی سرٹیفیکیٹ.6 پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس اور اسلحہ لائسنس ان تجاویز سے تمام ممبران سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ اور نادارا کے ذمہ داران کے اتفاق کے باوجود اس ترمیمی بل کو ایکٹ درجہ نہ دینے پر مولانا عبد الاکبر چترالی جو کہ اس بل کے محرک تھے نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا قومی اسمبلی کی حدود میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذکورہ ترمیمی بل عوام کی سہولت اور مشکلات سے نکالنے کیلئے پیش کیا گیا تھالیکن ایسالگ رہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینا نہیں چاہتی اسلئے اس ترمیمی بل کو مسترد کیا گیا۔
تازہ ترین
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات
- ہومنوجوان عالم دین قاضی ولی الرحمان انصاری کا اعزاز
- ہومریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ کا دورہ لوئر چترال