چترال (نمائندہ چترال میل) مستوج خاص میں قائم پولیس اسٹیشن کھڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے مگرصوبائی حکومت اسکی طرف توجہ دینے سے قاصر ہے. ایک طرف سے مین یارخون روڈ پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ کھنڈرات لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں تودوسری طرف تھانہ اسٹاف انتہائی مشکلات کا شکار ہے.اور پولیس کے جوان کرائے کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ چترال کے معروف قانون دان سیاسی وسماجی شخصیت محمد یوسف خان ایڈوکیٹ ہائی کورٹ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ تھانہ مستوج کا شمار اُس وقت کے ڈسٹرکٹ مستوج کے پہلے جبکہ ضلع چترال کے چترال ٹاون اور دروش کے بعد تیسرے نمبر پرتھانہ مستوج کا شمارہوتاتھا. انھوں نے بتایا کہ تھانہ مستوج 1958میں تعمیر ہوئی تھی. جوتقریبا پچاس سال تک قائم رہی. اوریہ تھانہ گزشتہ سال تک مستوج سے لیکربروغل اور شندورتک تقریبا ایک لاکھ آبادی کی واحد اسٹیشن تھی. یوسف خان نے بتایا کہ مستوج انگریزوں کے دور سے انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ رہاہے، دو دروں اوردریائے یارخون و لاسپور کے سنگم میں واقع ہونے کی بنا پر تھانہ کی اہمیت مذید بڑھ جاتی ہے،چونکہ علاقہ انتہائی پرامن لوگوں کا مسکن ہے مگرموجودہ دور میں پولیس کی غیر موجودگی میں علاقے کی امن برقرار رکھنا بھی ممکن نہیں رہا ہے. انھوں بتایا کہ پولیس اسٹیشن مستوج تقریبا پندرہ سال پہلے زمین بوس ہوگیا تھا. جس کی دوبارہ تعمیر کیلئے علاقے کے عوام مختلف حکومتوں اور پولیس کے اعلیٰ حکام کی توجہ اسکی طرف مبذول کرانے کی کوشش کرتی رہی ہے مگر تاحال شنوائی نہیں ہوئی. انھوں نے بتایا کہ تھانہ مستوج زمین بوس ہونے پر پورا عملہ کھلے اسمان تلے رہنے پر مجبورہوگیا تھا. جس کی بنا پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج کی بلڈنگ انھیں عارضی رہائش کیلئے دی گئی مگر تھانہ دوبارہ تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے پولیس عملہ مذکورہ بلڈنگ میں تاحال رہائیش پذیر ہے.جس کی وجہ سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج آنے سے قاصر ہے اور عوام کو معمولی نوعیت کے سرکاری کاموں، مقدمات یا ضمانت کیلئے بونی جانا پڑرہا ہے. جوکہ عوام کیلئے الگ درد سراوروقت کا ضیاع ہے۔ انھوں نے صوبائی حکومت اور آئی جی پی خیبرپختونخوا سے مستوج تھانہ کی ازسرنوتعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مستوج تھانہ کے ساتھ تقریبا دس کنال زمین بھی موجود ہے. انھوں نے عوام مستوج کی طرف سے ڈی پی او چترال اور آرپی اوملاکنڈ سے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کیلئے خصوصی توجہ کی اپیل بھی کی ہے.
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات