چترال (نمائندہ چترال میل) ضلع چترال میں سال 2018ء کے دوران مختلف جرائم کے کل 3485مقدمات درج ہوئے جبکہ اس سے گزشتہ سال 2017ء میں ان کی تعداد 3469تھی۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر چترال کپٹن (ریٹائرڈ) محمد فرقان بلا ل کے دفتر سے دستیاب ڈیٹا کے مطابق گزشتہ سال قتل اور اقدام قتل کے سات سات کیس اورمہلک ضرب کاری کے 65اور اغوا کے 26کیس درج ہوئے۔ سال 2018ء کے دوران منشیات کی ریکوری کے حوالے سے بہت ہی بہتری نظر آئی اورچرس کی 563کلوگرام اور شراب کی 464لٹر شراب برامد ہوئی جبکہ سال 2017ء ان کی مقدار 132کلوگرام اور 223لٹرتھی۔ اسی طرح نارکاٹکس کے حوالے سے 372افراد گرفتار ہوئے جن میں 270کو چرس بیچنے والے شامل تھے جن میں سے 244کی ضمانت ہوگئی اور 13اب جیل میں ہیں۔ سال 2018ء کے دوران چترال پولیس نے دو کلاشنکوف، 23رائفل، 54شارٹ گن، 14پستول، 1381روانڈ، 600ڈائنامائٹ، 4500سیفٹی فیوز اور 50کلوگرام دھماکہ خیز پاؤڈر برامد کیا۔ اس سال کے دوران ٹریفک کے کل 173حادثات پیش آئے جن میں 22مہلک ہیں اور 1381افراد کو ٹریفک رولز کی خلاف ورزی پر چالان کئے گئے۔ اس سال کے دوران ڈکیٹی، بنک ڈکیٹی، کار چھیننے کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا جبکہ نقب زنی کے 27، چوری کے 18، کار چوری کے 2موٹر سائیکل چور ی کے 5واقعات رپورٹ ہوئے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات