چیترا مس اپنی رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کے جنوب میں تین ملحقہ وادیوں بمبوریت، بریر اور رمبور میں بسنے والے منفرد ثقافت اور رہن سہن کے حامل کالاش قبائل کی موسم سرما کی آخری تہوارچیترامس ہفتے کے دن اپنی رنگینیوں کے ساتھ احتتام پذیر ہوگئی جوکہ دس دن قبل تینوں وادیوں میں شروع ہوگئی تھی۔ خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد خان بنگش،کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیر الاسلام شاہ نے بمبوریت میں برون گاؤں کے چھارسو (ناچنے کی جگہ) میں احتتامی تقریب دیکھ لی جس میں کالاش مردو خواتین نے روایتی رقص،گانے اور ساز کے ذریعے حاضریں کا دل موہ لیا۔سینکڑوں کی تعداد میں غیر ملکی اور ملکی سیاح اورمقامی افراد نے بھی تقریب سے لطف اٹھائی۔ اس موقع پر کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے اقلیتی ایم پی اے وزیر زادہ نے مہمانوں کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہاکہ اس فیسٹول کو کامیابی سے منعقد کرنے میں سیاحوں اور مسلمان کمیونٹی کا بھر پور تعاون شامل رہا جس کے لئے کالاش کمیونٹی ان کا شکر گزار ہے۔ فیسٹول کے ابتدائی ایام میں مویشی خانوں میں گوشہ نشین ہونے والے کالاش مردوزن بھی اس دن باہر آکر تقریب میں شامل ہوگئے تھے جبکہ وادی بمبوریت کے مختلف دیہات کراکڑ، کندیسار، برون، انیژ، پالاوندہ سے خواتین روایتی لباس میں ملبوس ہوکر خوشی کے گیت گاتے رہے۔ فیسٹول کا ایک اور تقریب مقید لومڑی کو آزاد کرنے کے بعداس کی حرکت کی سمت پر مبنی نئی سال کی پیش گوئی تھی جس کے مطابق لومڑی آزاد ہونے کے بعد جنگل کی طرف جست لگائی جس سے کالاش قبیلے کے بزرگوں نے نیک شگونی کی امیدکی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ دن کالاش کیلنڈر کا بھی پہلا دن ہے۔