ریاست ہائے مستوج اور چترال دونوں الگ الگ پس منظر رکھتے ہیں اور اپر چترال اور لویر چترال کا نام دینا تاریخ کے اوراق کو مسخ کرنے کے متراد ف ہے۔سماجی شخصیت اقبال حیات

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کے سماجی اور سیاسی شخصیت اقبال حیات نے کہا ہے کہ چترال ایک مخصوص جگہے کا نام ہے جوکہ چترال ٹاؤن میں واقع ہے اور چترال ٹاؤن کے قدیم باشندے اپنی اس پہچان کو ختم ہونے نہیں دیں گے جوکہ مستوج ضلعے کو اپر چترال کا نام دینے سے اس کی تشخص اور الگ پہچان ختم ہوکر رہ جائے گی اور اس ظلم وناانصافی کے خلاف وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹانے سے دریغ نہیں کریں گے۔ پیر کے روز جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ بات تاریخی طور پرثابت اور سب کو معلوم ہے کہ ریاست ہائے مستوج اور چترال دونوں الگ الگ پس منظر رکھتے ہیں اور اپر چترال اور لویر چترال کا نام دینا تاریخ کے اوراق کو مسخ کرنے کے متراد ف ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے عوام اپنی پہچان کو ختم کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ اقبال حیات نے چترال میں ایک اور ضلع (دراصل ضلع مستوج) کا صوبائی کابینہ میں منظوری دلوانے پر بعض حلقوں کی طرف سے سرتاج احمد خان، شہزادہ سکندر الملک اور عبداللطیف کا شکریہ ادا کرنے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس میں ان تینو ں کا کوئی کردار نہیں تھا تو انکا شکریہ کیوں ادا کیا جائے۔ا نہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی قیادت کی نااہلی کی وجہ سے ضلعے کی نوٹیفکیشن میں غیر معمولی اور بلاوجہ تاخیرکی وجہ سے چترال صوبائی اسمبلی کی ایک نشست سے بھی محروم ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ ضلعے کا نوٹیفکیشن چترالی عوام کے ساتھ آنکھ مچولی میں مصروف ہے جوکہ کبھی افسر کے دراز میں چھپتاہے تو کبھی الماری میں جبکہ چترال کے عوام اپنے منہ فرش راہ کئے بیٹھے ہیں کہ نوٹیفیکیشن کو اس پر مار دیا جاتا ہے۔