خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس آج سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء نے شرکت کی۔ بالائی چترال کا نوٹیفیکیشن کا (اعلان) کیا گیا۔

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس آج سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء نے شرکت کی۔ کابینہ کے فیصلوں سے میڈیا کو آگا ہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں خیبر پختونخوا رولز برائے تحفظ اطفال 2018 میں مجوزہ ترامیم پر بات ھوئی۔ انھوں نے کہا کہ تحفظ اطفال ایکٹ 2010میں لاگو کیا گیا تا ہم اس پر عمل درآمد کی غرض سے رولز 2016میں نافذ ا لعمل ہوئے۔ 2017میں وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں چیف پروٹیکشن آفیسر کی قابلیت و اہلیت سے متعلق ترامیم پیش کی گئیں جنہیں آج صوبائی کا بینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا گیا اور اس کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی تا ہم مطلوبہ تجربہ کو پندرہ سال کی بجائے دس سال کیا گیا۔ کابینہ ایجنڈے میں شامل خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کی روک تھام تحفظ بل 2018کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں محکمہ قانون و انسانی حقوق اور پارلیمانی امور نے مذکورہ بل کو وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر حتمی شکل د ی اور کابینہ نے اسکی منظوری دی جس پر مزید کارروائی کیلئے صوبائی اسمبلی بھیجا جائے گا۔ ایجنڈے میں شامل بجلی کے منافع کے حصول کیلئے وفاقی حکومت اور واپڈا کے خلاف رٹ پٹیشن کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے مابین بجلی کے خالص منافع کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ بات چیت بار آ ور ثابت ھو گی اور صوبے کو اپنا حق ملے گا۔
پشاور ڈویژن میں ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی کیلئے لیز مدت میں دو ماہ کی توسیع کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پشاور ڈویژن میں معدنیات پر ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی کی مدت لیز30جون2018 کو ختم ہو چکی ہے۔ لیز کو دوبارمشتہر کیا گیا لیکن کسی نے نیلامی میں حصہ نہیں لیا۔تیسری دفعہ نیلامی کا عمل جاری ہے تاہم حتمی فیصلے کے ا علان تک موجودہ لیز میں دہ ماہ کی توسیع کا معاملہ صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں اعلان شدہ معدنیات پر ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی کے حقوق کی نیلامی میں کسی نے حصہ نہیں لیا لہذا اسے دوبارہ تشہیر کیا جائے۔کوہاٹ، بنوں اور ملاکنڈ ڈویژن میں زیادہ سے زیادہ ٹیکس مخصوص قیمت سے کم ہے لہذا دوبارہ تشہیر کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ سابق صوبائی محتسب کی تنخواہ اور مراعات کے تعین کا مسئلہ کابینہ کے سامنے منظوری کیلئے پیش کیاگیا۔وقارایوب نے اپنی تنخواہ اور مراعات کا تعین کرنے کیلئے سمری بھیجی جس پر محکمہ قانون نے سفارش کی کہ وقار ایوب کو وہی مراعات دی جائیں جو اس کا پیش رو لیتا رہا ہے جبکہ ایڈوکیٹ جنرل اور محکمہ خزانہ کی سفارشات کے مطابق وقار ایوب کو ہائی کورٹ کے جج کے برابر پیکج دیا جائے۔سفارشات میں اختلاف رائے کے پیش نظر مذکورہ مسئلے کو صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔کابینہ نے ایڈوکیٹ جنرل اور محکمہ خزانہ کی سفارش کی منظوری دی۔ایجنڈا میں شامل ڈسٹرکٹ کونسل سوات میں ٹریک کی کھدائی اور درختوں کی کٹائی کے بارے میں کہا کہ شاہ ڈھیری سوات میں ایک کلو میٹر کا ٹریک بنانا مقصود ہے تاکہ اس مقام کو سیاحت کیلئے موزوں بنایا جائے۔ ٹریک بنانے کیلئے راستے میں کھڑے درختوں کو کاٹنا ہوگا لیکن فارسٹ آرڈیننس2002ء کے سیکشن۔33 کے تحت ممنوعہ جنگلات میں ایسی کسی بھی قسم کی کاروائی کی اجازت نہیں۔ لہذا اس مسئلے کو صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے سینئر صوبائی وزیر عاطف خان کی سربراہی میں صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد اور صوبائی وزیر قانون اور وزیر خزانہ پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت دی جوفارسٹ آرڈیننس کے سیکشن۔32 کے تحت ممنوعہ جنگلات کی پالیسی کی روشنی میں رپورٹ ایک ہفتے میں مرتب کرے گی۔
KP employees of the E&SE department (appointment & Regularization of services) Amendment Act.2018
محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے ملازمین(appointment & Regularization)کے بارے میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایکٹ2017ء کی رو سے ان ملازمین کی خدمات کومستقل ہونا تھا جو ایکٹ کے اجراء تک ان اسامیوں پرتعینات تھے۔لہذا دو پراجیکٹس میں تعینات اساتذہ اور آئی ٹی ٹیچنگ سٹاف کو باقاعدہ کیا گیا جبکہcomputer lab and computer teahcers منصوبے کے ملازمین اس سے محروم رہے۔ محکمہ تعلیم نے ایکٹمیں ترمیم کی تجویز دی تاکہ مذکورہ بالا پراجیکٹس کے ملازمین بھی اس ایکٹ سے مستفید ہوں۔ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کیلئے پیش کیاگیا۔جسکی کابینہ نے منظوری دی۔پروفیشنل سروسز اکیڈمی کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے بارے میں کہا گیا کہ بورڈ آف گورنز کے ممبر پروفیسر ڈاکٹرظہورمحمد سواتی سبکدوشی اور ذاتی مصروفیات کی بناء پرکام جاری نہ رکھ سکے،لہذا جن ناموں کو کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا تاکہ کسی ایک کو سبکدوش ہونے والے رکن کی جگہ بورڈ کارکن بنایا جائے۔ان میں ڈاکٹر آصف خان وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی ڈاکٹرافتخار حسین وائس چانسلر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور اورڈاکٹرحبیب احمدوائس چانسلر اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاورشامل تھے۔صوبائی کابینہ نے ڈاکٹر حبیب احمد کے نام کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ بالائی چترال کا نوٹیفیکیشن کا (اعلان) کیا گیاخیبر پختونخوا تحفظ اطفال رولز2016ء میں مجوزہ ترامیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور زیادتی کی روک تھام کیلئے صوبائی حکومت نے 2010ء میں تحفظ اطفال ایکٹ نافذ کیا جبکہ2016ء میں اس کیلئے رولز کا اعلان کیا گیا۔ انہی رولز کو مزید موثر بنانے کیلئے ترامیم تجویزکی گئیں۔ ان مجوزہ ترامیم کو کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔:صوبائی کابینہ نے ان کی منظوری دی۔رکن اسمبلی کی بحیثیت search & scrutiny کمیٹی۔ خدمات تک رسائی کمیشن کے بارے میں کہا کہ سابق رکن صوبائی اسمبلی عارف یوسف سرچ اینڈ سکروٹنی کمیٹی کے رکن تھے جن کی مدت رکنیت ختم ہو چکی ہے۔عارف یوسف کی جگہ ملک واجد اللہ خان کو نامزد کیا گیا ہے جو منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جن کی ؎فیصلہ صوبائی کابینہ نے منظوری دی۔اسکے علاوہ ایجوکیشن ایمپلائز فاؤنڈیشن ایکٹ کی منظوری کے بارے میں کہا کہ محکمہ تعلیم کے ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے صوبائی حکومت نے ایک انتظامی حکمنامے(executive order) کے ذریعے ایجوکیشن ایمپلائز فاؤنڈیشن کو notifyکیا تھا۔ فاؤنڈیشن کو مزید فعال اور مستحکم بنانے کیلئے فاؤنڈیشن ایکٹ کا مسودہ تیار کیا گیا ہے جس پر مزید کارروائی کرنے کیلئے اسے صوبائی کابینہ میں پیش کیا گیاجسکی صوبائی کابینہ نے منظوری دی۔اسکے علاوہ پرانے اوقات کار کی بحالی کے بارے میں کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی ریحانہ اسماعیل نے توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے واضح کیا ہے کہ موجودہ دفتری اوقات کی وجہ سے خواتین اور دور دراز علاقوں سے آنے والے ملازمین کو مشکلات کا سامنا ہے لہذا پرانے دفتری اوقات8بجے تا4 بجے دوبارہ بحال کیے جائے۔اس مسئلے کو صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا گیا جسکو صوبائی کابینہ نے مسترد کردیا۔نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی نیلامی کے بارے میں کہا کہ سپریم کورٹ نے لگژری گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کی ہدایت دی تھی اور غیر مجاز افراد کے زیر استعمال گاڑیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں کیبنٹ سیکرٹری کی زیر صدارت اجلاس میں حکمت عملی تیار کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے گاڑیوں کے استعمال اور نیلامی سے متعلق سمری کی منظوری دی ہے جسے آج صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی منظوری دی گئی۔صوبائی کابینہ نے اصولی طور پر اس بات کی منظوری دی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 10ارب درخت لگانے کی مہم کے سلسلے میں صوبے میں 1ارب درخت لگائے جائیں گے۔خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹیKPRA جو پہلے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے زیر انتظام تھااب محکمہ خزانہ کے زیر انتظام ہوگا۔چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے پی او جی سی ایل کی کنٹریکٹ ملازمت ختم کرنے کی منظوری دیدی۔