دادبیداد۔۔ بی ایڈ پر پا بندی۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

اخبارات میں سول سکر ٹریٹ پشا ور کی زبر دست خبر لگی ہے حکو مت نے اساتذہ کی تر قی کے لئے بیچلر آف ایجو کیشن (بی ایڈ) کی شر ط ختم کر دی ہے یہ شر ط اسا تذہ کے اندر اعلیٰ تعلیم اور پیشہ ورانہ مہا رت کے جذبے کو فروغ دینے، طلباء اور طا لبات کو بہتر تعلیمی ما حول دینے کے لئے لگائی گئی تھی اس شرط کے تحت فزیکل ایجو کیشن، ڈرائنگ ماسٹر، پرائمری ٹیچر، قاری اور عر بک ٹیچر کی آسا میوں پر بھر تی ہو نے والے اساتذہ اپنی تعلیمی استعداد میں اضا فہ کر کے گریڈ 16اور اگلے گریڈ وں میں جائیں گے بی اے پا س کو کافی سمجھا جائے گا بی ایڈ کی ضرورت نہیں رہے گی اس طرح پیشہ ورانہ تعلیم کے سر ٹیفیکٹ اور ڈگری کی شرط کو ختم کر دیا ہے اگلے 5سالوں میں سکو لوں کے اندر جو اساتذہ بھر تی ہونگے ان کے پاس بھی پیشہ ورانہ سر ٹیفیکیٹ اور ڈگریاں نہیں ہونگی جو لو گ تر قی کرینگے وہ بھی پیشہ ورانہ تعلیم سے نا وا قف ہونگے 2013ء میں اسا تذہ کی تر قی کا جو نیا فار مو لا آیا تھا اس کو 2015میں نا فذ کیا گیا اس کے تحت فزیکل ایجو کیشن، عر بی اور ڈرائنگ کے استاد کو ایس ایس ٹی کے عہدے پر تر قی دینے کے بعد ریاضی، انگلش، سائنس اور انفار میشن ٹیکنا لوجی کی آسا میوں پر لگا دیا گیا ایک ہا ئی سکول میں اگر ایس ایس ٹی کی 4آسا میاں تھیں ان پر فزیکل ایجو کیشن، عربی،اسلامیات اورڈرائینگ کے چار ایس ایس ٹی اساتذہ آگئے ریاضی،انگلش،کمپیوٹر، جنرل سائنس اور اختیاری سائنس کے اساتذہ تبدیل ہو کر چلے گئے یہ بحران ابھی جاری تھا مانیٹرنگ ٹیموں نے اس کی رپورٹ دی مگر کسی نے غور نہیں کیا کسی اعلیٰ ”سطحی“ میٹنگ کے ایجنڈے میں یہ آئیٹم نہیں آیا کسی ڈائر یکٹر یا ڈپٹی ڈائر یکٹر یا سکرٹریٹ سطح کے افیسر کو کبھی سکول کا معائینہ کر نے کی توفیق نہیں ہوئی کسی وزیر یا ایم پی اے کو کبھی سکول کا چکر لگا نے کی فر صت نہ مل سکی 2017 ؁ء میں صوبائی حکومت نے جو پالیسی بنائی اس میں کہا گیا کہ اساتذہ کی بھر تی کے لئے پیشہ ورانہ تعلیم کی ضرورت نہیں ہو گی بھر تی کے بعد دوران سروس اساتذہ کو تربیت دی جا ئیگی اس پالیسی کو بنا تے وقت یہ نہیں سوچا گیا کہ حکومت کے پاس انفراسٹر کچر کدھر ہے؟ رائٹ اور پائیٹ میں اس کی گنجا ئش نہیں یو نیورسٹیوں کا تعلیمی کیلنڈر ان سروس اساتذہ کی تربیت کو سامنے رکھ کر نہیں بنا یا گیا آپ دورانِ سروس تربیت کہاں سے دینگے؟ اور کس طرح دینگے 1950 ؁ء اور 1960 ؁ء کی دہا ئیوں میں دوران ِ سروس تربیت ہو تی تھی تو اساتذہ کی تعداد کم تھی اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ تربیتی ادارے ہر ی پور، ڈی آئی خان، ورسک اور لنڈی کوتل میں موجود تھے جہاں تر بیت کا اعلی انتظام تھا مسلہ یہ ہے کہ اس زمانے میں بیورو کریسی سیاسی مدا خلت سے آزاد تھی نظامت تعلیم میں تقرریاں میرٹ پر ہوتی تھیں میرٹ پر آنے وا لا افیسر محکمے کے وزیر کو درست رپورٹ دیتا تھا حا لات سے باخبر کر تا تھا اب ایک وکیل، انجنئیر، بز نس مین، ٹھیکہ دار، یا کسی دوسرے شعبے سے تعلق رکھنے وا لا وزیر آتا ہے وہ حکم دیتا ہے تو افیسر مشہو ر انگریزی فلم کا ڈائیلاگ ”یس منسٹر “دہرا تاہے “یس منسٹر”نہ کہے تو عہدے سے ہا تھ دھو نا پڑے گا عہدہ رکھنے کے لئے میرٹ اور مدت (Tenure)کو ختم کر کے منسٹر کو خو ش رکھنا وا حد ذریعہ قرار دیا گیا ہے “یس منسٹر”نے ہر محکمے کی طرح ایلمنٹری اینڈ سکینڈری ایجو کیشن کا بھی ستیا نا س کر دیا ہے بیڑہ غر ق کر دیا ہے ہمارے فو جی افیسر وں کے میس میں بڑ ی دلچسپ گفتگو ہوا کرتی ہے نئی کتا بوں کا تذکرہ ہو تاہے عالمی سیا ست پر بحث ہوتی ہے دلچسپ لطیفے اور چٹکلے بھی ہو تے ہیں شعر و شا عری کا دور بھی چلتاہے ایسی ہی ایک محفل کا ذکر ہے جنرل جاوید نا صر کی بات چھڑ گئی کہ انہوں نے ایک مذہبی حلقے میں شا مل ہو کر اپنا طر ز زندگی بدل دیا لائف سٹائل تبدیل کر دیا مجلس میں سینیر ترین افیسر ایک نا می گرامی بریگیڈیر صاحب تھے انہوں نے کہا جنرل صا حب نے اچھا نہیں کیا، پورا فو جی پس منظر پوری فوجی تر بیت کو خیربادکہہ دیا کرنل صاحب نے کہا “جی بالکل “بریگیڈیر صاحب بولے بھلا کیا ضرورت تھی لائف سٹا ئل بدلنے کی؟ایک لفٹننٹ کرنل بولے “جی با لکل “اس طرح بریگیڈیر صا حب بولتے رہے جو نیئر افیسر داد دیتے رہے اچا نک بریگیڈیر صا حب نے پینترا بدل دیا کہنے لگے ایک لحا ظ سے انہوں نے اچھا کیا، جونیئر افیسروں نے ہاں میں ہاں ملائی بریگیڈئیرصا حب بولے آدمی کو ریٹائر منٹ کے بعد ایساہی کر نا چا ہئیے جو نیئر افیسروں نے کہا “جی سر! با لکل درست فر مایا آپ نے “اس طرح 10با تیں لائف سٹا ئل بدلنے کے حق میں ہو ئیں جو نئیر افیسروں نے تا ئید کی تو بریگیڈیر اٹھ کر جانے لگے، جاتے ہوئے انہوں نے کہا یار! تم تو با لکل کدو ہو کدو، میں نے لائف سٹا ئل بدلنے کی مخا لفت میں 10دلائل دیئے تم نے کہا جی سر! میں اس کے حق میں 10 با تیں کیں تم نے کہا جی سر! تمہارا دماغ ہے یا اس میں بھس بھرا ہو اہے! سر کا ری محکموں میں بے جا سیا سی مد اخلت کے نتیجے میں ما تحت افیسروں کا یسا ہی حال ہو اہے منسٹر کو واش روم میں کوئی اوٹ پٹانگ خیال آجا تاہے اگلے روز وہ اس کو پا لیسی بنالیتا ہے ما تحت افیسروں نے عہدہ اور نو کری بچانی ہوتی ہے وہ “یس سر اوریس منسٹر “کہہ کر وزیر صا حب کو خوش رکھتے ہیں اور محکمے کا کباڑ ہ نکل جا تاہے اس وقت محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں اسا تذہ کی 40ہزار آسا میاں خا لی ہیں صو بے میں پیشہ ورانہ تعلیم حا صل کرنے کے بعد درخواست دینے والوں کی تعداد 2لاکھ ہے ان میں سے 10فیصد کی عمر یں 30سال کے قریب ہیں ان کو مسترد کرکے پیشہ ورانہ تعلیم پر پابندی لگا کر جو اسا تذہ بھرتی ہونگے ان کو پیشہ ورانہ تعلیم کے لئے بھیجا جائے گا پیشہ ورانہ تعلیم میں کم از کم ڈیڑھ سال لگیگا اور یوں اگلے دو سالوں تک سکو لوں میں اسا تذہ کی آسا میاں خا لی رہینگی اس تعلیمی نقصان کی ذمہ داری محکمے کے وزیر کے ساتھ ساتھ “یس منسٹر “کہنے والے افیسروں پر بھی عا ئد ہو گی یہی حال ترقی پانے والے اسا تذہ کا ہے فزیکل ایجو کیشن، عربی، ڈرائنگ اور اسلامیات کا استاد گریڈ 16میں تر قی پا کر اپنا ہی مضمون پڑ ھا ئے گا اس کے لئے سکول میں مذکورہ پوسٹ کو اپ گریڈ کیا جائے گا کا لجوں میں ایسا ہی ہو تا ہے عربی اور فزیکل ایجو کیشن کا استاد اگلے گریڈ میں جا کر فزکس، کمیسٹری یا انگریزی کی پوسٹ پر نہیں جا تا اس کے مضمون کی پوسٹ اپ گریڈ ہو تی ہے سیا سی مدا خلت نے جہاں پرانے پا کستان کا بیڑہ غرق کر دیا تھا وہاں نئے پا کستان کا ستیا نا س بھی سیا سی مد ا خلت کی وجہ سے ہی ہو گا۔ اس پر فارسی کا مقولہ صا دق آتا ہے “گل بدست بچہ گاں افتد پارہ پارہ شد”