قوم کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والی عظیم ہستی کا نام استاد ہے۔استاد سے مراد ہر وہ انسان ہے جس نے ہم کو کچھ سکھایا یا پڑھایا،جس سے ہم نے خود کچھ سیکھا،وہ ہنر ہو یا علم جو بھی ہو۔اس میں ایسے استاد بھی ہیں جو شاگرد کو نہیں جانتے ہم نے ان کو پڑھا اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔یہ بالکل غلط بات ہے کہ ہم صرف اسے استاد کہتے ہیں، جس نے سکول و کالج یا مدرسے میں پڑھایا ہو۔اس دن(عالمی یوم اساتذہ) ہم کو چاہیے اپنے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کریں۔کسی بھی قوم کی تعمیروترقی میں اساتذہ کی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا پوری دنیا میں اس عظیم کردار کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 5 اکتوبر کا دن ٹیچرڈے کے طور پر منایا گیا۔زندگی میں جہاں والدین اپنی اولاد کی پرورش کرتے ہیں تو وہی استاد اپنے شاگردوں کا مسققبل سنوارنے کے لیے ان کی روحانی اور اخلاقی تربیت کرتے ہیں۔
یوم اساتذہ منانے کا مقصد معاشرے میں اساتذہ کے اہم کردار کو اجاگرکرنا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے دنیا بھرمیں کئی سیمینارز، کانفرنسیں اورتقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں پیشہ ور اساتذہ کو ان کا جائز مقام ملے اورانہیں دورجدید میں نظام تعلیم میں ہونے والی تبدیلیوں سے وقتًا فوقتًا باخبر کیا جائے۔ ا س دن کے منانے کا مقصد اساتذہ کوتعلیمی شعبوں میں متحرک کرنے میں مدد فراہم کرنا اور اس امرکو یقینی بنانا ہے کہ اساتذہ مستقبل کے معماروں کی تعلیمی ضروریات کو جاری رکھیں گے۔
صوبائے خیبرپختونخوا کادورافتادہ اورپسماندہ ضلع چترال میں خاص طورپرسرکاری اورغیرسرکاری ادارے تعلیمی معیارکی جانب رواں دواں ہے۔جہاں سرکاری سکولوں کی کمی وہاں غیرسرکاری اداروں نے کوالٹی ایجوکیشن کااہتمام کیاگیا۔تعلیمی نظام بہتری کی جانب گامزن کرنے کیلئے والدین بھی اساتذہ کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔بچوں کے مستقبل صرف اساتذہ پرچھوڑنے کے بجائے گھرمیں والدین بھی اپناکرداراداکریں۔
اساتذہ نظام تعلیم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔محکمہ ایجوکیشن کے سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے سربراہوں کوچاہیے کہ جواچھے اساتذہ ہیں اپنے فرائض بخوبی انجام دیتے ہیں اْن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔اورساتھ ہی ناقص کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے اساتذہ کوبھی آج کے روزہی بے نقاب کیاجاناچاہئے۔نوجوان نسل کامستقبل انہی کے ہاتھوں میں ہے۔متعلقہ اداروں کے کی طرف مختلف علوم وفنون کے اساتذہ کو ایوارڈ دیاجائے یہ ایوارڈ استاذ کیلئے سب سے بڑا اعزاز اور اکرام ہوتاہے جس کومقبولیت او رکامیابی کی دلیل سمجھتی جاتی ہے۔لیکن ہمارے ملک میں حسب روایت عموما یہ ایوارڈ محنتی اور طلبہ کا مستقبل بنانے والے اساتذہ کو نہیں مل پاتاہے،سکول ہذاکے پرنسپل یادیگرسربراہ کودیاجاتاہے۔
پاکستان میں اساتذہ کرام کو دوسرے ملکوں کی نسبت زیادہ اہمیت دی جاتی اور ان کا احترام کیا جاتا ہے۔کیونکہ اساتذہ ہی نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں۔اچھے طلبہ ہمیشہ ہی اپنے اساتذہ کا احترام کرتے ہیں۔ پرانی نسل کے لوگ اب بھی اپنے اساتذہ کو یاد کرتے ہیں اور بیشتر کو تو اپنے پرائمری اسکول کے اساتذہ کے نام تک ازبر ہیں۔
استاتذ ہ کرم محنت اور لگن کے ساتھ تدریس کا فریضہ انجام دیں،سماج اور معاشرہ سے جہالت اور تاریکی کو ختم کرنے میں اہم فریضہ اداکریں اداکریں،حکومت اساتذہ کو تحفظ دینے اور ان کی کارکردگی کو بہترین بنانے کے لیے پالیسی بنائی جائے
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات