ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چترال محمد خان کی عدالت نے اوسیاک دروش میں تہرے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمان کو تین تین دفعہ سزائے موت، دس دس لاکھ روپے جرمانہ اور تین مجرمان کو ناجائز اسلحہ رکھنے پر پانچ پانچ سال قید کی سزا سنادی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چترال محمد خان کی عدالت نے اوسیاک دروش میں تہرے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمان کو تین تین دفعہ سزائے موت، دس دس لاکھ روپے جرمانہ اور تین مجرمان کو ناجائز اسلحہ رکھنے پر پانچ پانچ سال قید کی سزا سنادی۔ استعاثہ کے مطابق 4مئی 2014ء کو دروش تھانے کی حدود میں مقصود الملک، جہانزیب الملک ولد مقصود الملک اور اقبال الملک نے دمیل کے باشندوں میاں گل جان اور قیوم کی مدد سے اوسیاک گاؤں میں اپنے چچازاد بھائی نورالملک اور ان کے بیٹے سمیع الملک اور ان کے چھوٹے بھائی معززالملک کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ عدالت نے ملزمان کی عدالت کے روبرو اقراری بیان اور شواہد کی روشنی میں جرم ثابت ہونے پر پانچ افراد کو سزاسنادی جبکہ ٹھوس شواہد کی عدم دستیابی پر ایف آئی آر میں نامزد ملزمان بابرا لملک اور ان کے ساتھیوں اسرائیل خان، رامداد خان، گل محمد اور طاہر ساکنا ن دمیل اور امتیاز جان ساکن سویر کو بری کردیا۔ عدالت کے فیصلے سناتے ہی مقصود الملک کو کورٹ روم سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا جوکہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ میاں گل جان واردات کے بعد اپنے بیٹوں سمیت فرار ہوکر افغانستان بھاگ گئے تھے جنہیں بعد میں چترال پولیس نے ارندو کے علاقے سے گرفتار کرلیا تھا۔ استعاثہ کی طرف سے چترال کے معروف وکیل ظفر حیات ایڈوکیٹ نے کیس کی پیروی کی جبکہ برق احمدایڈوکیٹ، وقاص احمد ایڈوکیٹ اور فرید جان ایڈوکیٹ وکیل صفائی تھے۔