چترال سیاحوں کی جنت ہے۔۔مگر ابھی تک محکمہ سیاحت،حکومت،اور عوامی سطح پہ اس اہم ذریعہ آمدن کو ترقی دینے کی کوشش نہیں کی گئی۔جب ہم چھوٹے تھے تو باہر ملک کے لوگ سیاحت پہ اور دوسری مہم جوئی پہ آتے۔مقامی لوگوں کی آمدن کا ایک ذریعہ بن جاتا۔۔یہ لوگ ان کی گائیڈ بنتے۔۔ان کی کلی بنتے اور پیسے کماتے۔۔یہ سلسلہ بند ہوا۔۔اب ملکی سیاح جو ملک کے دوسرے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔۔لیکن چترال جیسے جنت نظیر وادی میں کم کم آتے ہیں۔۔ لے دے کے وادی کیلا ش اور شندور۔۔ باقی کا ان کو پتہ بھی نہیں ہے کہ اس وادی میں فطرت حسن بن کر اُتر تی ہے۔۔چترال میں جشن قاقلشٹ اور جشن بروغل کے نام سے جشنیں ہوتی ہیں۔۔۔ جن میں کچھ لوگوں کی شمولیت ہوتی ہے۔۔مگر ان کے علاوہ کچھ ایسے علاقے ہیں جو ابھی سیاحوں کی معلومات میں نہیں آئے ہیں۔۔ان میں شاقلشٹ تورکھو کھوت۔۔شاہ جنالی تورکھو ریچ۔۔زیوار تورکھو۔۔مدک لشٹ۔۔گوبور لوٹ کوہ۔۔یارخون لشٹ وغیرہ جن میں منفرد مقامی جشنیں ہوتی ہیں اور یہ علاقے اپنے قدرتی حسن کے لحاظ سے منفرد ہیں۔۔یہاں آمدو رفت کا بھی مسئلہ نہیں ہے۔۔انیس سو نناوے میں جب انٹلکچویل فارم ”انواز“ کی بنیاد رکھی گئی۔۔تو اس کا پہلا لکچر مونٹین ان موٹل میں رکھاگیا۔۔مہمان مقرر شہزادہ سراج الملک صاحب کا موضوع۔”چترال میں سیاحت کے مواقع“تھا۔۔لیکن ابھی تک اس مہا کام کو آگے بڑھانے کے لئے سنجیدگی سے کام نہیں ہوا۔۔ابھی شہزادہ صاحب واقعی کام کرنا چاہتے ہیں۔۔آپ نے چترال کے سابق ڈی سی ارشاد سدھیر صاحب کے ساتھ مل کر چترال کے اکثر علاقوں کا دورہ کیا اور مختلف جگہوں میں سیاحت کو ترقی دینے کی بات کی۔ان میں ایک شاقلشٹ تورکھو ہے۔جہاں پر مختلف روایتی کھیلوں کے علاوہ روایتی کھانے۔روایتی موسیقی۔مشاعرہ۔روایتی لباس اور مصنوعات کی نمائش۔جسمانی طاقت کا مظاہرہ۔۔ روایتی داستان گوؤں سے دستان گوئی (شلوغ دیک)۔۔پولو۔۔گدھا پولو۔خوشگاؤ’(زوغ) کے مختلف مظاہرے اور بہت سارے کھیلوں کا مظاہرہ ہوتا ہے۔۔جو سالانہ اس موقع پر جب ایک خاص موقع جس کو مقامی زبان میں شیتو دریک کا رسم کہتے ہیں یہ قدیم الایام سے ہے۔۔یہ گاؤں کے مال مویشیوں کو جنگل لے جانے کے ایک مہینے بعدجولائی کے ابتدائی دنوں میں ہوتے ہیں۔۔یہ رسومات آجکل نوجوانوں کی محنت سے ضلعی سطح پر کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔۔اس سال گاؤں کے نوجوانوں نے ایک انتظامی کمیٹی بنائی اور اس کی سر پرستی میں اس جشن کو ضلعی سطح پہ منانے کا انتظام کیا ہے۔۔ڈی سی چترال۔۔ضلعی انتظامیہ اس سلسلے میں ان کی معاونت کر رہی ہے۔۔بارہ تا پندرہ جولائی یہ صحت مند ایونٹ منعقد کیا جا رہا ہے۔۔جس میں ضلع بھر سے مختلف کھیلوں کی ٹیمیں اس میں شرکت کر رہی ہیں۔۔ نو جولائی کو ٹی ایم او آفس بونی میں ٹاس تھا۔۔اس دفعہ نوجوانوں نے اس کو خالص روایتی رکھا ہے۔۔یہ سیاست سے پاک بالکل غیر سیاسی ایونٹ ہے جس کو سیاح انجوئی کریں گے اور اُمید ہے کہ یہ شروعات ہو اور کے پی گورنمنٹ کا محکمہ سیاحت اس کو اپنی نگرانی میں ہرسال جشن شندورکی طرح کرائے تاکہ چترال میں سیاحت فروغ پائے اور چترال سیاحت کی بدولت ترقی کرے۔۔ چترال سیاحوں کے لئے نہایت موزون جگہ ہے۔اس علاقے کا روایتی امن۔۔تہذیب۔۔پرامن لوگوں کا رویہ سب لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں۔۔اس طرح صحت مند جشنوں کے ذریعے مذید اس علاقے کا تعارف دنیاکودینا ہو گا۔ تاکہ یہ منفرد تہذیب کا خطہ دنیا والوں کو اپنی طرف کھینچے۔۔شاقلشٹ نہایت صحت افزا مقام ہے۔۔ریاستی دور میں بھی اس کی بہت اہمیت رہی ہے۔۔یہ تقریباًگیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک سبزہ زار ہے جہاں پر ٹھنڈے چشموں کے قابل دید سلسلے ہیں۔۔ یہ تحصیل بیار اور تورکھو کو ملانے والا درہ ہے۔۔ریاستی دور میں یہ عظیم شکار گاہ رہا ہے۔۔یہاں پر محکمہ موسمیات کے ٹاور لگے ہوئے ہیں اور ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ پورے ملک کے درست پیشینگوئی یہاں کی ریڈنگ سے کی جاتی ہے۔۔یہاں پہ شاموں اور صبحوں کے الگ الگ مناظر ہیں۔۔ان کو دیکھ کر ہندوستان کی شام اودھ اور صبح بنارس یاد آتے ہیں۔۔جن کو شاعروں نے محبوب کی ذلفوں اور آنکھوں سے تشبیہ دی ہے۔۔علاقے کے نوجوان داد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے چترال کے ان حسین علاقوں کا مختلف انداز سے تعارف کراتے ہیں۔۔حکومت کو چاہیے کہ ان بہشت برین پہ توجہ دے۔۔۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور