چترال کی وکلاء کمیونٹی نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے آئینی ترمیم کے نتیجے میں پاٹا کی حیثیت کے بھی خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کی وکلاء کمیونٹی نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے آئینی ترمیم کے نتیجے میں پاٹا کی حیثیت کے بھی خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں ملاکنڈ ڈویژن میں غریب عوام کو حاصل تمام مراعات یکسر ختم ہوجائیں گے جس میں کسٹم ایکٹ کا نفاذ بھی شامل ہے۔ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی بار کونسل کے رکن عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خورشید حسین مغل، سینئر وکلاء عالم زیب، محمد حکیم خان، نیاز اے نیازی، محمد کوثر اور دوسروں نے ملاکنڈڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی پرزور دیا ہے کہ وہ اتوار کے روز اسمبلی کے اجلاس میں پاٹا کے خاتمے کی بھر پور مزاحمت کرتے ہوئے اپنے حق نمائندگی ادا کریں جوکہ اب بھی غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم فاٹا کے انضمام کاخیرمقدم کرتے ہیں لیکن پاٹا کو برقرار رکھنے کو ناگریز سمجھتے ہیں کیونکہ اس علاقے کی پسماندگی اور لوگوں میں پائی جانے والی غربت کے پیش نظر 1973کے آئین میں ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع اور ہزارہ ڈویژن کے چند علاقوں کو صوبے کے تحت قبائلی علاقہ جات (پاٹا) کی خصوصی حیثیت دے کر یہاں کئی حکومتی ٹیکسوں سے استثنیٰ دے دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاٹا کے خاتمے کے بعدیہاں طرح طرح کی ٹیکسوں سے غریب ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب کر رہ جائیں گے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے تمام اراکین سے بالعموم اور ملاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ممبران سے اس سلسلے میں اپنا بھر پور کردار اداکرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے زور دے کرکہاکہ ملاکنڈ ڈویژن میں اب بھی پسماندگی اور غربت کا راج ہے جہاں کوئی بھی اضافی بوجھ کا متحمل نہیں ہوسکے گا۔