چترال لیویز کے کمانڈنٹ کی طرف سے ان کی خلاف ضابطہ اور عدالت عالیہ کے احکامات کو پس پشت ڈالنے پر ان کے خلاف نوٹس لیا جائے۔ جبری ریٹائرڈ اہلکار کا پریس کانفرس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال لیویز سے جبری ریٹائر کئے جانے والے سات اہلکاروں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ چترال لیویز کے کمانڈنٹ کی طرف سے ان کی خلاف ضابطہ اور عدالت عالیہ کے احکامات کو پس پشت ڈال کر بیک جنبش قلم سپاہی رینک پرگھر بھیجنے کا سو موٹو نوٹس لیا جائے جوکہ ان کے ساتھ سراسر ظلم اور ذیادتی ہے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرن سے خطاب کرتے ہوئے نائب صوبیدار اقبال الدین، نائب صوبیدار جمال عبدالناصر اور نائب صوبیدار محمد اسماعیل نے کہاکہ 25سال لیویز فورس میں ملازمت کرنے پر ان ہوم ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کے مطابق ان کو 2014ء میں اگلے رینکوں پر ترقی دی گئی لیکن موجودہ کمانڈنٹ اور ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ سال چارج سنھبالتے ہی سات نائب صوبیداروں اور حوالداروں پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ کے لئے درخواست دے دیں ورنہ ان کو سپاہی کے رینک پر ریٹائر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ ان کے نہ ماننے پر کمانڈنٹ نے 27مارچ کی پچھلی تاریخ پر ان کو سپاہی کے رینک پر جبری ریٹائر کردیاجبکہ 2۔مئی کو پشاور ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سابق کمانڈنٹ کی طرف سے ان کو دی جانے والی پروموشن آرڈرکو درست قرار دیا اور عدالت کی طرف سے جاری کردہ آرڈر شیٹ کو ان تک پہنچانے پر انہوں نے پچھلی تاریخ پر ان کو ریٹائر کردیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ان ہی کے دو ساتھیوں صوبیدار نوراعظم اور صوبیدار حکیم جان کو مدت ملازمت پوراہونے پر اس دوران ان کی اصل رینک پر ریٹائر کردیا اور اسی طرح نائب صوبیدار سوروم خان کو درخواست دینے پر ان کے اصل رینک پر ریٹائر کردئیے گئے اور باقی سات سینئر اہلکاروں کو سپاہی کے رینک پر ریٹائر کئے گئے جوکہ دوغلاپن کاروائی ہے۔ انہوں نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری سے بھی اس ناانصافی کا نوٹس لینے کامطالبہ کیا۔