دروش(نمائندہ چترال میل) دروش کے معروف کاروباری، سیاسی و سماجی شخصیت حاجی شادمحمد اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ حاجی شاد محمد کی جسد خاکی دروش پہنچا کر(کل) 24اپریل بروز منگل کے روز دن 2بجے کی نماز جنازہ کرنل مراد اسٹیڈئم دروش میں اداکرنے کے بعد مقامی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ حاجی شاد محمد پر چند روز قبل فالج کا حملہ ہوا تھا جسکے بعد انہیں فوری طور پر پشاور اور بعدازاں اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا جہاں پر پیر کے روز اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
حاجی شاد محمد تجار یونین دروش کے صدر تھے اور ساتھ ساتھ فعال سیاسی و سماجی کارکن تھے۔ مرحوم رفاح عامہ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ حاجی شاد محمد مایہ ناز سپورٹس مین تھے اور ہاکی اور فٹ بال کے بہترین پلیئر تھے۔ حاجی شاد محمد افغان ہاکی کلب کے علاوہ سپر ینگ سٹار سپورٹس کلب دروش کو فعال بنانے میں پیش پیش رہے جبکہ آئیڈیل کلب دروش کے بھی سرپرست تھے۔ حاجی شاد محمد ایک خوش مزاج، خوش گو اور ملنسار انسان تھے اور مختلف فورم پر عوامی نمائندگی کا حق ادا کرتے رہے۔ انکی وفات پر تجار یونین دروش نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت منگل کے روز دروش بازار بند رہے گی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات