لواری ٹنل میں ڈیوٹی دینے والے سیکیورٹی اہلکار من پسند گاڑیوں کو گزرنے اور ناپسند افراد کو گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی سیاسی نمایندہ اور متعلقہ آفیسران اس پر توجہ نہیں دیتے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) لواری ٹنل کے راستے سفر کرنے والے مسافروں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کہ لواری ٹنل میں ڈیوٹی دینے والے سیکیورٹی اہلکار من پسند گاڑیوں کو گزرنے اور ناپسند افراد کو گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی سیاسی نمایندہ اور متعلقہ آفیسران اس پر توجہ نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا۔ کہ لواری ٹنل پر ڈیوٹی دینے والے پولیس اور دیگر فورسز پشاور اور راولپنڈی سے مسافر طویل سفر کرکے جب ٹنل ایرئے میں پہنچتے ہیں۔ تو اُنہیں یہ کہہ کر آگے جانے سے روک دیا جاتا ہے۔ کہ رات کے وقت ٹنل سے گزرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور گاڑیوں میں سوار مسافروں کا راستہ روک کر قریبی ہوٹلوں میں قیام کرنے یا گاڑی میں رات گزارنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ لیکن اُن مسافر کوچ اور مُرغی لے جانے والے ڈاٹسن پر کوئی پابندی نہیں۔ جن کا ڈیوٹی دینے والے پولیس اور دیگر سیکیورٹی کے جوانوں سے تعلق ہے۔ گذشتہ دنوں اس کا مشاہدہ کیا گیا۔ کہ رات تین بجے جب پشاور سے آنے والی کوچ الجزیرہ ہوٹل دیر پہنچی۔تو اُنہیں روک دیا گیا۔ لیکن اُسی ہی دوران تین مسافر کوچز اور ایک پک اپ ڈاٹسن جس میں مُرغیاں لدی ہوئی تھیں جانے کی اجازت دی گئی۔ اس حوالے سے جب چیک پوسٹ پر موجود پولیس کے جوان سے استفسار کیا گیا۔ تو انہوں نے ایک کاغذ جس میں چند نمبر درج تھے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ کہ اسسٹنٹ کمشنر نے ان کوچز کو جانے اجازت دی ہے۔ دیر انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کے اس دوہرے معیار سے چترال کے تمام مسافر تنگ آچکے ہیں۔ اور اس سے ہمارے آفیسران اور جوانوں کی دیانتداری اور شفافیت کی قلعی بھی کُھل کر سامنے آتی ہے۔ چترال کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے۔ کہ جب لواری ٹنل کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اُس کے بعد مسافروں کو راستے میں بلا وجہ روکنے کی کیا تُک بنتی ہے۔ اگر ٹنل کے اندر کام ہو رہا ہے۔ تو ایمر جنسی کے بغیر پسند کی بنیاد پر گاڑیوں کو ٹنل سے گزارنے کی اجازت اُنہیں کس نے دی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ لواری ٹنل میں سکیورٹی کی آڑ میں من مانی نہیں ہونی چاہیے۔ اور این ایچ اے کی طرف سے جاری شیڈول بھی صبح 9 بجے کی بجائے 6بجے کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پوری دُنیا میں حکومتی ادارے عوام کو سہولت دینے کیلئے کام کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ ہمارے ملک اور خیبر پختونخوا میں مجبور لوگوں کو تکلیف پہنچا کر سرکاری اہلکار خوش ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ٹنل کو بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ اسے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے افتتاح کرکے چترالی مسافروں کیلئے کھول دیا ہے۔ اس لئے یہ سہولت اُنہیں چوبیس گھنٹے ملنی چاہیے۔ انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ اس حوالے سے سوموٹو ایکشن لے کر چترال کے لوگوں کو اس مصیبت سے نجات دلائی جائے۔ چترال کے عوام اُن کے دُعاگو رہیں گے۔