یورپین یونین کی طرف سے دی گئی فنڈسے چترال اور ملاکنڈ ڈویژن کے دوسرے اضلاع میں ترقیاتی پراجیکٹ کسی ایسے ادارے کو نہ دیا جائے جس پر چترال کی اکثریت آبادی متفق نہ ہو۔ ضلع کونسل کنوینر

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ضلع کونسل چترال کے اجلاس میں اکثریت رائے کے ساتھ پاس کردہ قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپین یونین کی طرف سے دی گئی فنڈسے چترال اور ملاکنڈ ڈویژن کے دوسرے اضلاع میں ترقیاتی پراجیکٹ کمیونٹی ڈرایون لوکل ڈیویلپمنٹ (سی ڈی ایل ڈی) کی سوشل موبلائزیشن کی کنسلٹنسی چترال میں کسی ایسے ادارے کو نہ دیا جائے جس پر چترال کی سوفیصد آبادی متفق نہ ہوں۔ کنوینر ضلع کونسل مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت اجلاس میں عشریت سے کونسل کے ممبر مولانا انعام الحق کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ سوشل موبلائزیشن کے لئے سرحد رورل سپورٹ پروگرام (ایس آر ایس پی) کے ساتھ معاہدے کی میعاد اس سال فروری میں ختم ہونے کے بعد نئی کنسلٹنٹ کے لئے اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کی گئیں ہیں جس کے لئے چترال میں بعض ایسے اداروں کی طرف سے بھی درخواست بھیجنے کی اطلاع موصول ہوئی ہیں جوکہ متنازعہ ہے اور گزشتہ چار تین دہائی سالوں سے اس ادارے سے استفادہ کرنے سے گریزاں ہیں اور اس وجہ سے اکثر دیہات میں کمیونٹی آپس میں دست وگریبان ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر اس پراجیکٹ کی کنسلٹنسی کسی متنازعہ ادار ے کو دیا گیا تو کئی دیہات سے اس سے استفاد ہ نہیں کرسکیں گے اورمحروم رہ جائیں گے جبکہ کئی دیہات کے عوام اس سلسلے میں آپس میں الجھ جائیں گے اور بات کورٹ اور کچہریوں تک پہنچ جائے گی۔ اسی طرح یارخون سے ضلع کونسل کے رکن رحمت ولی خان کی طرف سے پیش کردہ اور متفقہ طور پر منظور کردہ قرار داد میں محکمہ صحت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ ضلعے کے طول وعرض میں واقع مختلف ہسپتالوں میں خالی کلاس فور کی اسامیوں پر صرف اور صرف مقامی افراد کو تعینات کئے جائیں جبکہ اس سے قبل موجودہ ڈی۔ ایچ۔ او نے غیر مقامی افراد کو بھرتی کیاتھا جس سے پیدا شدہ پیچیدہ مسائل اب بھی حل نہیں ہوسکے ہیں۔ انہوں نے قرارداد میں مزید مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ کلاس فور اسامیوں پر تقرری سے پہلے غیر مقامی ملازمین کو ان کے قریب تریں اسٹیشنوں پر تعیناتی کئے جائیں۔ قرار داد میں کہاگیا ہے کہ موجودہ ڈی۔ ایچ۔ او کا ماضی میں پیدا کردہ غیر مقامی کلاس فور وں کا مسئلہ اب بھی حل نہ کیا گیاتو اس سے حالات اور بھی پیچیدہ ہوں گے۔