چترال (محکم الدین) چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (سی سی ڈی این) اور چترال چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام چترال میں کاروباری خواتین کا ایک غیر معمولی اجلاس چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین، اے سی قریشی، صدر سی سی ڈی این سرتاج احمد خان، منیجر اسلامی بینک انعام اللہ، منیجر بینک آف خیبر ظہور،سنئیرممبر چیمبر آف کامرس محمد وزیر خان،سوشل ویلفئیر انچارج رحمت نادر خان، عبدالحکیم ٹی ایم اے، منیجر جینڈر رضیہ سلطانہ اے کے آر ایس پی اور بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ جبکہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں۔ اس میں ہر کسی کو اپنی بساط کے مطابق اپنے کلچر اور ماحول میں رہ کر بہتر معاش کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور چترال کی خواتین تعلیم اور اپنے پُر امن ماحول کی وجہ سے کاروبار کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ جس کیلئے حکومت اور ضلعی انتظامیہ اُن کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا۔ خواتین کیلئے آسان قرضے اور فنڈ کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ صدر سی سی ڈی این سرتاج احمدخان نے کہا۔ کہ چترال میں خواتین کو کاروبار کیلئے بالکل الگ ماحول دینے کے سلسلے میں ہم نے قدم اُٹھایا تھا۔ اور اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ چترال شہر کے وسط میں ایک بہترین خواتین مارکیٹ تیار ہو چکی ہے۔ جہاں دکاندار سے لے کر خریدار تک سب خواتین ہوں گی۔ اور اس میں مردوں کا داخلہ بالکل ممنوع ہو گا۔ انہوں نے کہا۔ یہ چترال کی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی الگ مارکیٹ ہے۔ جس میں خریدار خواتین کو اپنی ضرورت کی تمام تر اشیا ایک ہی چھتکے نیچے ملیں گے، اور اُن کو آزادانہ ماحول میں خریداری کرنے کا موقع ملے گی۔ یہ بالکل نئی ڈویلپمنٹ ہے۔ اور اس سے اُن کاروباری خواتین کو اپنے کاروبار کے فروغ میں بھر پور مد ملے گی۔ جو پہلے ہی اس شعبے سے وابستہ ہیں، جنہیں کاروبار سے متعلق معلومات اور تجربہ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس حوالے سے سیکرٹری ٹورزم و دیگر اداروں سے بات کی گئی ہے۔ جس نے اس سلسلے میں انتہائی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے۔ کہ اپریل تک نمائش کا اہتمام کیا جائے۔ تاکہ ماہ مئی میں کالاش فیسٹول کے لئے بھر پور طریقے سے کاروباری تیاری کی جا سکے۔ انہوں نے کہا۔ کہ سی پیک نے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ اور چترال میں بجلی کا مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔ اب ہمیں ان سے فائدہ اُٹھانے کیلئے عملی طور پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ کاروباری خواتین کو شہروں میں کاروبار سے وابستہ خواتین سے ملانے اور کاٹیج انڈسٹری کے بارے میں معلومات و تربیت کے حصول کیلئے وزٹ کرائی جائے گی ۔ تاکہ گھریلو صنعتوں کو چترال کی سطح پر نہ صرف متعارف کیا جا سکے۔ بلکہ گھر کی دہلیز پر با عزت آمدنی کے ذرائع پیدا کرکے اُنہیں اپنے پاؤں کھڑا کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے حکومت، بینکرز، ٹورزم ایکسپرٹس اور مالی سپورٹ دینے والے اداروں کو ایک جگہ اس لئے جمع کیا ہے۔ تاکہ اس حوالے سے ایک مربوط، مضبوط اور آسان طریقہ کار وضع کریں۔ جس کے نتیجے ہم ایک دوسرے کی مدد کرنے اور چترال کو معاشی استحکام دینے کے قابل ہو سکیں۔ بینک اسلامی کے منیجر انعام اللہ نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ خواتین کو آسان اقساط پر قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ چترال کی سطح پر تمام بینکوں میں خواتین ڈسک قائم کئے جائیں گے جہاں خواتین بغیر کسی جھجک کے اپنی کاروباری ضروریات اور رہنمائی کیلئے خواتین اسٹاف کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ بینک خواتین کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کے سلسلے میں حتی المقدور کوشش کریں گے۔ منیجر خیبر بینک ظہور احمد نے کہا۔ کہ خیبر بینک میں بغیر سود قرضہ جات کی سہولت موجود ہے۔ جس کا نیا فیز ماہ فروری کے آخر تک آئے گا۔ اُس سے خواتین استفادہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس کیلئے کاروباری خواتین کو بینک آنے کی ضرورت نہیں۔ بینک اسٹاف خود اُن کے پاس جاکر اُن کا مسئلہ حل کرے گا۔ منیجر جینڈر اے کے آر ایس پی رضیہ سلطانہ نے کہا۔ کہ چترال میں خواتین مارکیٹ کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ لیکن دیر آید درست آید کے مصداق یہ ایک اچھی ڈویلپمنٹ ہے۔ اس سے خواتین کو خریداری کیلئے اچھا ماحول میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہمیں اپنے کلچر اور علاقے کی حساسیت کو پیش نظر رکھ کر ایسے مواقع سے فوائد اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ کاروباری خواتین میں آگہی کی کمی ہے۔ جس کیلئے اُنہیں تر بیت فراہم کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کا دارہ ویمن اکنامک ایمپاورمنٹ کے نام سے پراجیکٹ مارچ تک شروع کر رہا ہے۔ جس میں خواتین کی معاشی بہتری کے لئے پروگرام شامل ہوں گے۔ اجلاس کے موقع پر کئی خواتین نے کاروبار سے متعلق اپنے توقعات اور خدشات کا ااظہار کرنے کے ساتھ مطالبہ کیا۔ کہ وہ جس فیلڈ میں کاروبار کریں اُنہیں تربیت فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے۔ دستکاریوں کی مارکٹنگ کیلئے ڈسپلے سنٹرز قائم کئے جائیں۔ اور مالی طور پر اُن کو سپورٹ کیا جائے۔ اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے خواتین مارکیٹ کی وزٹ کی۔ جو کہ حال ہی میں مکمل ہوئی ہے۔ خواتین نے مارکیٹ کی تعمیر کو پسند کیا۔ جن میں بعض خواتین نے دکانیں بکنگ کیں۔ مارکیٹ عنقریب باقاعدہ طور پر کھول دیا جائے گا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات