چترال اور ناران میں 550میگاواٹ کے چار پن بجلی گھروں کی تنصیب سمیت تمام اہم منصوبوں پر کام ڈبل شفٹ میں تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)سوات ایکسپریس وے کا 60فیصد کام مکمل ہو گیا ہے، 34ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والی 81کلو میٹر لمبی اس شاہراہ کو کاٹلنگ کلو میٹر 56 تک اگلے دو ماہ کے دوران تارکول بچھا کر ہر لحاظ سے مکمل کر لیا جائے گا اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو اس کے با ضابطہ افتتاح کیلئے مدعو کیا جائے گا جبکہ دو کلومیٹر دو رویہ اور دوہری سرنگوں سمیت چکدرہ تک اسکی تکمیل بھی اگلے مرحلے میں اپریل کے آخر تک یقینی بنا دی جائے گی۔ اسی طرح جنوبی اضلاع میں اپنی نوعیت کی منفرد آئل ریفائنری پر کام بھی شروع کر دیا گیا ہے جس کیلئے کرک کے قریب 600کنال وسیع اراضی حاصل کی جا رہی ہے اور وزیر اعلیٰ اگلے مہینے اس کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔پشاور ماڈل ٹاؤن اور نوشہرہ میں سی پیک سٹی کے نام سے دو میگا رہائشی سکیموں پر عملی کام بھی جلد شروع کیا جا رہا ہے جبکہ ہریپور میں سیمنٹ پلانٹ، نوشہرہ میں میڈیکل کالج، ڈی ایچ کیو ہسپتال،کابل ریور بریج کی تعمیر، چترال اور ناران میں چار پن بجلی گھروں کی تنصیب کا کام بھی مارچ تک مکمل کرنے کا پلان ہے۔ یہ بات فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے حکام نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقدہ اجلاس کے دوران بتائی جس میں ایف ڈبلیو او کے زیر اہتمام مذکورہ تمام بڑے منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور وزیر اعلیٰ کو اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کرنے کے علاوہ بعض ضروری فیصلے کئے گئے۔اجلاس میں ایف ڈبلیو او کے سربراہ کے علاوہ محکمہ ہائے مواصلات و تعمیرات، ہاؤسنگ،بلدیات، صحت، معدنیات، ازمک، پی ڈی اے اور دیگر اداروں کے اعلیٰ حکام اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے بھی شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ تمام بڑے منصوبے خیبر پختونخوا اور یہاں کے عوام کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور ان پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں اتنے اہم ترقیاتی اور پیداواری شعبوں پر توجہ نہیں دی گئی مگر اب حکومت کے تمام فیصلے اور اقدامات صرف عوام کے مفاد میں ہوں گے۔انہوں نے کاٹلنگ انٹر چینج سے چکدرہ انٹر چینج تک سوات ایکسپریس وے کے باقی ماندہ حصے اور چینی کمپنی کے زیر اہتمام سرنگوں کی تعمیر کو بھی تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ انہیں بتایا گیا کہ ایکسپریس وے کے چار لین کے علاوہ شاہراہ کے دونوں اطراف میں دو اضافی لین کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے تاکہ ٹریفک بڑھنے کے ساتھ مستقبل کی پیش بندی اور منصوبہ بندی میں آسانی ہو۔کرنل شیر انٹر چینج سے کاٹلنگ تک چار انٹر چینجز اور درجنوں پلوں سمیت ایکسپریس وے پر اسفالٹ اور تارکول بچھانے کا آخری مرحلہ بھی تیزی سے مکمل کیا رہا ہے جبکہ ساول ڈھیر کے قریب شاہراہ میں حائل ایک پہاڑ کی مکمل کٹائی کے بعد بقیہ دو انٹر چینجز اور سرنگوں سمیت شاہراہ کا باقی حصہ بھی بڑی سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے گا۔پرویز خٹک کو بتایا گیا کہ آئل ریفائنری کیلئے کرک میں 600کنال اراضی کے حصول کے بعد تعمیراتی کام بھی شروع کیا جائے گا یہاں تیار ہونے والی تیل کی مصنوعات کی نہ صرف اندرون بلکہ بیرون ملک مانگ ہو گی جبکہ یہاں تھرمل بجلی گھر بھی قائم کئے جائیں گے جن کی سستی بجلی سے جنوبی اضلاع اور پورے صوبے کی صنعتوں کو فراہمی کے علاوہ فالتو بجلی نیشنل گرڈ کے ذریعے وفاق کو بیچی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر اور دیگر متعلقہ کو ایف ڈبلیو او سے قریبی معاونت کی ہدایت کی تاکہ یہ اہم ترین پیداواری منصوبہ جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔انہوں نے پشاور ماڈل ٹاؤن اور نوشہرہ سی پیک سٹی کی دو میگا رہائشی سکیموں،ہریپور میں سیمنٹ پلانٹ، نوشہرہ میں میڈیکل کالج، نئے اور پرانے ڈی ایچ کیو ہسپتال،کابل ریور برج، چترال اور ناران میں 550میگاواٹ کے چار پن بجلی گھروں کی تنصیب سمیت تمام اہم منصوبوں پر کام ڈبل شفٹ میں تیز کرنے کی ہدایت کی انہوں نے ایف ڈبلیو او کے زیر اہتمام ریگی ماڈل ٹاؤن کے ترقیاتی کام کو سراہتے ہوئے اس میں مساجد سے ملحقہ امام مسجد اور خادمین کے کمرے بھی تعمیر کرنے جبکہ پی ڈی اے کو مارکیٹ، سکول و کالجز اور ہسپتال کی سکیمیں بھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ اس اہم رہائشی سکیم میں کشش پیدا ہو اور شہری یہاں رہائش کوترجیح دیں انہوں نے واضح کیا کہ وہ عنقریب ایف ڈبلیو او کے ان تمام منصوبوں کا بذات خود جائزہ لینے کیلئے وہاں کے دورے بھی کریں گے۔
خٹک نے اپنی حکومت کا سابق حکومتوں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ آج خیبرپختونخوا ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہے اور عوام ہماری اصلاحات سے خوش ہیں۔اُن کی حکومت نے عوام کو خود غرض سیاستدانوں کی غلامی سے نجات دلائی کیونکہ ان سیاستدانوں نے عوام کو ہمیشہ اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کیلئے استعمال کیا اور اقتدار میں آنے کے بعد عوام کا بری طرح استحصال کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ترقیافتہ اقوام کی ترقی کا بنیادی سبب یہی ہے کہ وہاں اداروں میں مداخلت نہیں کی جاتی ہم نے کبھی نہیں سنا کہ ترقیافتہ ممالک کے اداروں میں کسی نے مداخلت کی ہو۔ ادارے اپنا کام کرتے ہیں اور عوامی نمائندے اپنے اصلی مینڈیٹ کے مطابق قانون سازی کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ پرویز خٹک نے شعبہ صحت، تعلیم اور دیگر سماجی خدمات کے شعبوں میں اصلاحات کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ اُن کی حکومت نے تمام اداروں کو قابل عمل ٹریک پر ڈال دیا ہے۔ ہماری ریکارڈ قانون سازی کی وجہ سے بد عنوانی کی گنجائش کم سے کم رہ گئی ہے انہوں نے عوام سے کہاکہ وہ کرپشن فری پاکستان کیلئے تحریک انصاف کے پیغام کو سمجھیں اور آگے پھیلائیں۔
َِ<><><><><><><>