ملک کی تاریخ میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی طرف سے دیے گئے بلدیاتی نظام کو انتہائی بُرے نام سے یاد کیا جائے گا۔ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمایندہ چترال میل) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے کہا ہے۔ کہ ملک کی تاریخ میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی طرف سے دیے گئے بلدیاتی نظام کو انتہائی بُرے نام سے یاد کیا جائے گا۔ جس سے تمام سرکاری اور خود بلدیاتی ادارے نالاں ہیں۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا اپنے منصب کا خیال رکھیں اور ایک دن میں دو دو بار اپنی نو ٹفیکیشن تبدیل کرکے اپنے وقار کو مجروح نہ کریں۔ چترال کے حالات کو مکدر کرنے والوں کے خلاف جے آئی ٹی بنا یا گیا ہے۔جس نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ اور مرتکب افراد کو کڑی سزا دی جائے گی۔ لیکن کسی کو بھی چترال کے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو کہ چترال کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل چترال کے ا جلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ منگل کے روز جب کنونئیر ضلع کونسل چترال مولانا عبدالشکور کی زیر صدارت اجلاس کا آغاز ہوا۔ تو ضلع ناظم چترال نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ ہز ہائنس پرنس کریم آغاخان کی آمد کے موقع پر چترال کی تمام کمیونٹیز نے باہمی اخوت اور باہمی بھائی چارے کی فضا میں اپنے معزز مہمان کا جس طرح استقبال کیا۔ وہ تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ اس باہمی ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اور ایک مثبت نقشہ راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ جو کہ چترال کے ساتھ دُشمنی کے مترادف ہے۔ تاہم اس حوالے سے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ جو تمام اُمور کا جائزہ لے رہی ہے۔ اور مرتکب افراد اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کے لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کہ ملک دُشمن عناصر چترال کے لوگوں کے باہمی محبت میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور چترال ایک آن ٹچ ایریا ہے۔ جس میں بے پناہ وسائل موجود ہیں۔ اور جغرافیائی طور پر اہمیت کی حامل ہے۔ ضلع ناظم نے صو بائی حکومت کی طرف سے امتیازی سلوک پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا۔ اور کہا۔ کہ قول و فعل میں کھلا تضاد ہے۔ اور یہ عمل وزیر اعلی کی مسند پر بیٹھ کر کیا جارہا ہے ۔ جو کہ انتہائی قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ڈیزاسٹر کے موقع پر ہم نے لوگوں کے مسائل جس مشکل سے حل کئے۔ اب صوبائی حکومت کی طرف سے اُن بقایا جات کی ادائیگی میں مسلسل تاخیر کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے وزیر اعلی او ر قائد تحریک انصاف عمران خان کی آمد پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اُن کا استقبال کیا۔ اور اُن کو کُھلے دل سے خوش آمدید کہا۔ لیکن ہمارے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے۔ اُن کو ایفا بھی کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔ قبل ازین ممبر ضلع کونسل محمود الحسن نے نئے ضلع کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ کہ اس کی حد بندی کا تعین ہونا چاہیے، انہوں نے حکومت کی طرف سے چھوٹے مدرسوں کی رجسٹریشن کو ناقابل قبول قرار دیا۔ پی ٹی آئی کے عبد اللطیف نے کہا۔ کہ اپر چترال ضلع صوبے کا مسئلہ ہے۔ اس میں ضلع کونسل چترال بات کرنے کی مجاز نہیں، ہاؤس میں فنڈ کی تقسیم صحیح طور پر نہیں کی جارہی،تین سالوں سے اے ڈی پی مسئلہ بنا ہوا ہے۔شیر محمد نے کہا۔ اگر ضلع کونسل کے ممبران اپنے علاقے کے مسئلے کے بارے میں صوبائی حکومت سے بات نہیں کر سکتے۔ تو صوبہ کیونکر مرکز سے اُلجھ رہا ہے۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔ کہ ہم چترال کے مفاد میں ہر فورم پر بات کریں۔ جامعت اسلامی کے مولاناجمشید احمد، رحمت الہی نے کہا۔ کہ یہ قابل افسوس ہے۔ کہ ایک طرف صوبائی حکومت ڈیزاسٹر فنڈ ریلیز کرنے کیلئے نوٹیفیکیشن جاری کرتا ہے۔ اور دوسری طرف اس پر عملدر آمد روکنے کے احکامات دیتا ہے جو کہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ صوبائی حکومت کا طریقہ کار بالکل غلط اور قابل مذمت ہے۔ تمام ممبران بقایا جات کی وجہ سے لوگوں کا سامنا کرنے سے قاصر ہیں۔ پی ٹی آئی کے رحمت غازی نے کہا۔ کہ الزامات مسائل کا حل نہیں۔ میں خود بھی ڈیزاسٹر فنڈ کے فوری ریلیز کا حامی ہوں۔ تاکہ ممبران کو جو ہزیمت اُٹھانی پڑ رہی ہے۔ اُس سے چھٹکارا پا سکیں۔ خاتون ممبر حصول بیگم نے کہا۔ کہ ضلع کونسل میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ جو کہ ہرگز قابل قبول نہیں۔ اجلاس بلائے بغیر اے ڈی پی سکیم مانگے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ خواتین کی کوئی وقعت اور احترام ضلع کونسل میں نہیں ہے۔ لہذا خواتین کی نشستیں ہی ختم کی جائیں۔ جہاں بات نہیں سُنی جاتی۔ وہاں جانے کا کیا فائدہ۔میں اپنے آنے والی نسل کو بھی سیاست میں آنے سے دور رہنے کی نصیحت کرتی ہوں۔ جے یو آئی کے مولانا عبد الرحمن نے چترال کو دو ضلع بنانے پر وزیر اعلی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ لواری ٹنل میں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ جس کیلئے انتظام کیا جانا چاہیے۔کنونئیر نے اجلاس اگے دن تک ملتوی کردی۔