سینیٹر سراج الحق: منصورہ میں مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب / میڈیا سے گفتگو

Print Friendly, PDF & Email

لا ہور (نما یندہ چترال میل)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ 2018 ء کے انتخابات پر بے یقینی کے بادل چھا رہے ہیں اور کچھ لوگ ٹیکنو کریٹس اور قومی حکومت کی باتیں کر کے گرد وغبار اڑا رہے ہیں۔ کمزور جمہوریت کا علاج بھی جمہوریت ہے۔ حکمرانوں کے غیر جمہوری رویوں نے جمہوریت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ موجودہ حکومت کرپشن کی دلدل میں بری طرح پھنس چکی ہے۔ نوازشریف نااہل، اسحق ڈار فارغ اور وزیر قانون مستعفی ہو چکے ہیں اور باقی ماندہ وزیروں کے چہروں پرمایوسی کے سیاہ بادل صاف دیکھے جاسکتے ہیں اس مایوسی سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی قائم کی جائے۔ انتخابات کا بروقت انعقاد اور لٹیروں کا کڑا احتساب ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس ے افتتاحی خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، صاحبزادہ طارق اللہ، امیر العظیم اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پانامہ لیکس میں دیگر کئی حکمرانوں کے نام بھی موجود ہیں مگر ہمارے حکمرانوں کے نام کرپشن کی اس دستاویز میں سر فہرست ہیں جس پر پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ جماعت اسلامی کی شوریٰ نے فیصلہ کیاہے کہ جب تک سب لٹیروں کا احتساب نہیں ہوتا، کرپشن کے خلاف ہماری تحریک جار ی رہے گی۔ کرپشن ختم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا لیکن اس کی آڑ میں ہم الیکشن ملتوی کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ احتساب کا عمل بھی جاری رہے اور الیکشن کے انعقاد میں بھی کوئی خلل واقع نہ ہو۔ الیکشن کمیشن ان سیاستدانوں کو الیکشن کے لیے نااہل قرا ر دے جن کے نام کرپشن کیسز میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ملک میں روزانہ ہونے والی بارہ ارب روپے کی کرپشن پر قابو پالیا جائے تو ہم روزانہ پنجاب یونیورسٹی جیسی ایک بڑی یونیورسٹی اور نشتر میڈیکل کالج و ہسپتال جیسے روزانہ تین کا لج و ہسپتال بناسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اپنا لوٹ مار کا کھیل جاری رکھنے کے لیے اداروں کو کمزور کیا۔ پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہ دے کر اس کے عزت و وقارکو ختم کیا اور عدلیہ کے خلاف محاذ آرائی کی۔حکمرانوں کے اسی رویے کی وجہ سے ملک میں جمہوری نظام ناکامی سے دوچار ہے۔ جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ خود حکمرانوں کے آمرانہ طرز عمل سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اپنے منشور پر عمل کیا نہ عوام سے کیے گئے وعدوں کا پاس کیا۔ ملک میں بدامنی، مہنگائی، غربت، جہالت اور بے روزگاری جیسے مسائل حکمرانوں کے تحفے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور ایف سی آر کے خاتمہ کے لیے قبائلی عوام کے جمرود سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت جلد از جلد ایف سی آر کے ظالمانہ قانون کو ختم کر کے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرے اور فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ میں اس کا تین فیصد حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے دائرہ کار کو فاٹا تک بڑھانے کو خوش آئند قرا ر دیتے ہوئے کہاکہ جب تک آئین سے دفعہ 247 اور 246 کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور صدر اور وزیراعظم سے فاٹا کے متعلق فیصلوں کا اختیار واپس نہیں لیا جاتا، اس وقت تک قبائلی عوام کو حقوق ملنے کی ضمانت نہیں مل سکتی اس لیے ضروری ہے کہ آئین میں تبدیلی کر کے فاٹا کے عوام کو بھی ملک کے دیگر علاقوں کے رہنے والے عوام کے برابر حقوق دیے جائیں اور عوام کو مشکل میں ڈالنے اور قبائل کی دل شکنی کرنے کی بجائے حکومت ان کے مطالبے کو تسلیم کر ے۔ سینیٹر سرا ج الحق نے امریکہ کی طرف سے قبلہ اول بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کو دنیا پر جنگ مسلط کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ قبلہ اول کی آزادی امت کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ تمام ممالک کو ترکی کے موقف کی حمایت کر کے اسے مضبوط کرنا چاہیے اور جب تک امریکہ اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتا، اس کا معاشی تجارتی اور سوشل بائیکاٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان ممالک امریکی منڈی بننے کی بجائے اس سے ہر طرح کی تجارت بند کردیں۔ انہوں نے کہاکہ 17 دسمبر کو کراچی میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ کیا جائے گا۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کوئی وزیر ہو یا وزیر اعلیٰ، قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا۔ جن لوگوں نے چودہ انسانوں کو قتل کیا، انہیں آئین کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ ختم نبوت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہاکہ ناموس رسالت کے حوالے سے رانا ثناء اللہ کو توبہ و استغفار کر کے اپنے ریمارکس پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔