چترال (محکم الدین) ڈی پی او چترال کیپٹن (ر) منصور آمان نے کہا ہے۔ کہ صحت مند معاشرہ اُسے کہا جا سکتا ہے۔ جس میں تمام ادارے اپنا فرض منصبی خوش اسلوبی اور ذمہ داری کے ساتھ انجام دیں، بد قسمتی سے ہمارے ملک میں اس پر توجہ نہیں دی جاتی۔ یہی وجہ ہے۔ کہ اس رویے نے پورے سسٹم کو متاثر کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز چترال پریس کلب کے صحافیوں کیلئے کرائم رپورٹنگ کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ عام طور پر میڈیا کے لوگ پولیس پر یہ الزامات لگاتے ہیں، کہ پولیس کسی واقعے کے بارے میں میڈیا سے سے تعاون نہیں کرتی۔خصو صا چترال سے باہر میڈیا کے افراد کو کافی شکایات ہیں۔ لیکن وہاں تمام صحافیوں کو کسی جرم کے بارے میں پوری تفصیلات فراہم کرنا ممکن نہیں۔ تاہم چترال کی حیثیت با لکل مختلف ہے، اس لئے میں نے تمام انفارمیشن میڈیا سے شیئر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اب یہ فیصلہ کرنا میڈیا والوں کا کام ہے۔کہ وہ کونسی خبر شائع کرنا مناسب سمجھتے ہیں اور کونسی نہیں ۔ میڈیا کو کسی خبر کے سلسلے میں پولیس کے پیچھے جانے کی بجائے پولیس کو میڈیا کے پاس جانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اور یہ بات خوش آیند ہے۔کہ چترال کے صحافی منفی سوچ نہیں رکھتے، بلکہ چترال کی سماجی، اخلاقی اور ذہنی ترقی کیلئے کلچر کا پاس رکھتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ شہید ڈپٹی کمشنر اُسامہ سے اُن کے نہایت قریبی تعلقات تھے۔ اس لئے چترال کے بارے میں اور خصوصاصحافیوں کی مثبت کارکردگی کے حوالے سے اُنہیں پہلے ہی سے معلومات حاصل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کیلئے کرائم رپورٹنگ کے حوالے سے قانونی موشگافیوں کے بارے میں معلومات کا حصول انتہائی ضروری ہے۔ تاکہ صحیح رپورٹنگ کی جاسکے۔ انہوں نے کہا۔ کہ مس رپورٹنگ کی وجہ سے فاصلے بڑھتے ہیں۔لہذا ہمیں باہمی قریبی رابطے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ پولیس کو بچانے کی خاطر نہیں، بلکہ جرائم کی تہہ تک پہنچنے اور حقیقت پر مبنی معلومات عوام تک پہنچانے کیلئے ضروری ہے۔ ڈی پی او نے کہا۔ کہ پولیس کی طرف سے کسی بھی شہری خصوصا بزرگ شہریوں کے ساتھ بد سلوکی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ تاہم جرائم پیشہ افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ جائز سفارش کو نظر انداز نہیں کر سکتے، کیونکہ بہت سارے غریب اور مستحق لوگوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے مسائل اس ذریعے سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ ورکشاپ میں انسپکٹر لیگل محسن الملک نے جرائم، اُن کی مختلف نوعیت، تعزیرات پاکستان، ضابطہ فوجداری اور جرائم کی تہہ تک پہنچنے کیلئے پولیس کے اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ صدر پریس کلب ظہیرالدین نے ورکشاپ کو صحافیوں کیلئے انتہائی سود مند قرار دیا۔ اور انسپکٹر لیگل محسن الملک کی تعریف کی۔ انہوں نے ورکشاپ کے اختتامی تقریب میں شرکت کرنے پر ڈی پی او کا شکریہ ادا کیا۔ ڈی پی او نے بعد آزان صحافیوں میں سرٹفیکیٹ تقسیم کئے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات