پروفیسرز صاحبان کو کسی بھی طرح کی بے چینی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں اور حکومت ان کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں اساتذہ کرام کا مقام انتہائی اعلیٰ اقدار کا حامل ہوتا ہے اور ان کی قدر و منزلت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہی وہ معتبر طبقہ ہے جس نے معاشرے کی علمی تربیت اور راہنمائی کا بیڑ اٹھایا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت اساتذہ کرام اور پرفیسرز حضرات کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور اسکے موثر حل کیلئے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے پروفیسرز کا 5 درجاتی فارمولے کے تحت اپگریڈیشن اور دیگر مراعات کے بارے میں متعلقہ محکمہ سے بھیجی گئی سمری کا محکمہ خزانہ میں جائزہ لیا جائیگا اور اس ضمن میں پروفیسرز حضرات کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز فنانس کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں خیبر پختونخوا ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسرز کی تنظیم کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں تنظیم کی ایکشن کیمٹی کے چیئر مین جمشید خان کے علاوہ جنرل سیکرٹری، ممبران و دیگر پروفیسرز حضرات نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسرز اور دیگر اساتذہ کرام کیلئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے 5 درجاتی فارمولا دینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی جسکے نتیجے میں محکمہ ہذا کا پروفیسر گریڈ 21 تک ترقی کر سکے گا جبکہ مذکورہ اساتذہ کیلئے الاؤنس دینے پر بھی اتفاق ہوا تھا لہٰذا اس سلسلے میں مذکورہ کیس کی ارسال کردہ سمری پر محکمہ فنانس میں جلد از جلد عمل در آمد کیا جائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے اجلاس کے شرکاء کو یقین دلایا کہ اساتذہ اور پروفیسرز صاحبان کو ہر طرح کے تعاون کی فراہمی انکی خواہش ہے اور صوبائی حکومت کا مشترکہ وژ ن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کا اس ضمن میں پروفیسرز صاحبان کو کسی بھی طرح کی بے چینی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں اور حکومت ان کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجو کیشن کے پروفیسرز اور اساتذہ اس معاشرے کا حصہ ہیں لہٰذا حکومت ان کے دیرینہ مسائل کا حل چاہتی ہے تا ہم وہ قوم کے بچوں کی تعلیم و تربیت بھی اسی جذبے کے ساتھ کریں جس کی ان سے قوم اور حکومت کی توقع ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔