مولانا عبد الاکبر چترالی کا اپرچترال کے ضلعے کی اعلان کا خیرمقدم، صوبائی حکومت نئے ضلعے کیلئے کم از کم پانچ ارب روپے بلا تاخیر فراہم کریں۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال سے قومی اسمبلی کے سابق رکن اور اگلے انتخابات میں جماعت اسلامی کا نامزد امیدوار مولانا عبدالاکبر چترالی نے اپرچترال کے ضلعے کی اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامی طور پر دو اضلاع میں تقسیم عوا م کا دیرینہ مطالبہ تھا لیکن اپر چترال ضلع کی نوٹیفیکیشن کے وقت لویر ضلع کو صرف پہلے کی طرح چترال ہی رہنا دیا جائے ورنہ اس ضلعے کے نام میں رد وبدل کی صورت میں علاقے کی تین لاکھ آباد ی کو مختلف مسائل او ر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جن کو سرکاری کاغذات اور دستاویزات میں تبدیلی کرنا ہوگا۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں جماعت اسلامی ضلع چترال کے امیر مولانا جمشید احمد اور سابق ٹاؤن چیرمین حکیم مجیب اللہ، سابق کونسلر حافظ فضل اللہ اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے سے عوام میں خوشی کی لہر دوڑگئی ہے لیکن اسے محض سیاسی نعرے کی حد تک محدود نہ رکھا جائے اور اس نوزائیدہ ضلعے کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے کم از کم پانچ ارب روپے بلاتاخیر فراہم کی جائے تاکہ اپر چترال کے مسائل حل ہوسکیں جہاں دو سال قبل سیلاب اور زلزلے نے تباہی پھیلاد ی تھی اور ہزار وں خاندان بے گھرہوگئے تھے۔ انہوں نے کہاکہا کہ صرف کاغذی کاروائی سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس سے اپر چترال کے مسائل میں اور اضافہ ہوگا اور ضلعے کے اعلان کے بعد بھی وہاں تمام محکمہ جات قائم نہ ہوں اور مجاز افسراں تعینات نہ ہوں تو اس سے مسائل اور پیچیدگیاں بڑھ جائیں گے۔ مولانا چترالی نے اپر چترال کے لئے عمارتی اور سوختنی لکڑی کی چترال کی جنوبی اور مرکزی جنگلات سے فراہمی کے سلسلے کو جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اپر چترال میں جنگل نہ ہونے کی وجہ سے ان کو اس سہولت سے محروم نہ رکھا جائے ورنہ ان کے لئے ضلعے کا بننا آسانی کی بجائے مشکل پید اکردے گا۔ اس موقع پر مولانا جمشید احمدنے مولانا چترالی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کی ضلعی نظم کو ان نکا ت سے مکمل اتفاق ہے جنہیں مولانا چترالی نے نئی ضلعے کے بارے میں پیش کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا چترالی نے اس بات پر افسوس کا اظہارکیاکہ وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی کی قیادت نے نئی ضلعے کی قیام کے بارے میں کوئی گراونڈ ورک نہیں کیا اور اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ مل بیٹھ کران کے تحفظا ت دورکرنے کو ضروری نہیں سمجھا۔ انہوں نے اپر چترال کے کاغ لشٹ میں متاثریں سیلاب کو سرکاری زمین الاٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیاکہ یہاں بعض خاندانوں کو الاٹ تو کئے گئے ہیں لیکن بعض خاندانوں کیلئے اسے شجر ممنوعہ بنایا جارہا ہے۔