چترال کی پسماندگی اور علاقے کی وسعت اوریہاں دوسال قبل سیلاب اور زلزلے کی تباہ کاریوں سے یہ متاثرہ ضلع خصوصی توجہ کا طالب ہے جس کے لئے خصوصی پیکج تیار کیا جارہا ہے۔وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو ملاکنڈ ڈویژن میں سی پیک روٹ کو گزارنے کے حوالے سے سنجیدہ بنانے اور اس حساس و پسماندہ علاقے کے عوام کو اس عظیم منصوبے سے مستفید کرنے میں صوبائی حکومت میں شامل جماعت اسلامی کا نمایاں کردار ہے جس کی مرکزی قیادت کی پیہم کوششیں آخر کار رنگ لے آئیں اور اس عظیم منصوبے سے چترال سمیت علاقے کے کئی اضلاع مستفید ہوں گے جس سے غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ جمعہ کے روز چترال میں عمائدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت میں رہتے ہوئے نفاذ اسلام کے حوالے سے کئی اہم کارنامے سرانجام دئیے ہیں جن میں سکولوں میں ناظرہ اور ترجمہ قرآن کو لازمی بنانا، سود پر مکمل پابندی کے حلاف صوبے میں قانون سازی اور اس پر عملدرامد، تعلیمی نصاب کو اسلامی شعائر اور تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور کئی اہم اصلاحات شامل ہیں جن سے آنے والے دور میں بھی صوبے کے لوگ مستفید ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کی پسماندگی اور علاقے کی وسعت اوریہاں دوسال قبل سیلاب اور زلزلے کی تباہ کاریوں سے یہ متاثرہ ضلع خصوصی توجہ کا طالب ہے جس کے لئے خصوصی پیکج تیار کیا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس حکومت نے محکمہ تعلیم میں چالیس ہزار اسامیاں خالصتاً میرٹ پر بھرتی کیں جوکہ ایک ریکار ڈ ہے۔ اس سے قبل انہوں نے ڈی۔ سی آفس چترال میں ایک بریفنگ میں شرکت کی جس میں ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھیر، ڈی پی او سید علی اکبر شاہ اور اے سی چترال عبدالاکرم بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ افیسر فنانس محمد حیات شاہ نے ضلعے کو ملنے والی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کے حجم سے انہیں آگاہ کیا۔ا س موقع پر ضلع ناظم نے وزیر خزانہ کو اس بات سے آگاہ کیا کہ ڈیوالوشن سے پہلے نان سیلری بجٹ کا حجم 35کروڑ روپے ہوتا تھا جسے گھٹاکر اب 13کروڑ روپے کی سطح پر لایا گیا ہے اور ترقیاتی بجٹ سردیوں کی آمد کے ساتھ صوبے سے ریلیز ہوتا ہے جس کی وجہ سے مالی سال کے دوران یہ بجٹ پوری طرح استعمال نہیں ہوپاتا۔ وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ دونوں مسائل دور کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں ضلعی حکومت کیس تیار کر کے صوبے کو بھیج دے۔ اس موقع پروزیر خزا نہ نے ضلعی حکومت اور انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی کہ محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے چترال جیسے پسماندہ اضلاع کو ضرورت کے مطابق وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور انہیں اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ ضلع چترال کا رقبہ پورے صوبے کا20فیصد ہے جس کی طوالت ارندو سے بروغل پاس تک چار سو کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ بعدازاں صوبائی وزیر خزانہ نے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں ایک بریفنگ میں شرکت کی جنہیں چترال گول نیشنل پارک کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے چترال گول نیشنل پارک میں تجاوزات کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ صوبائی وزیر خزانہ بعدازاں کئی وفود سے بھی ملے اور ان کے مسائل کے حل کے لئے موقع پر ہی متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔