میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیوہسپتال چترال کو دوبارہ عہدے کا چارج لینے سے روک دیاگیا، جبکہ ڈی ایم ایس کو بھی انکوائری مکمل آنے تک کام سے روک دیا گیا ہے۔فی الوقت اس عہدے کا چارج ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسیر چترال کے حوالے کردیاگیا۔ محکمہ صحت کے پی کے

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے ضلع چترال میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا طبی فضلہ دریا برد کئے جانے کے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی مکمل تحقیقات کاحکم دے دیاہے۔ سینئر صوبائی وزیرصحت شہرام خان تراکئی کی ہدایت پرسیکرٹری صحت نے معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر خالد اقبال کو انکوائری افسر مقرر کردیا ہے۔ سیکرٹری صحت کے دفتر سے جاری ہونے والے حکم نامے میں مذکورہ بالا انکوائری افسر کو فوری طورپر چترال بھیجنے اورمعاملے کی تحقیقات کرنے اورذمہ داروں کا تعین کرکے چاردنوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انکوائری مکمل ہونے تک لازمی سروس ٹریننگ پر گئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیوہسپتال چترال کو دوبارہ عہدے کا چارج لینے سے روک دیاگیاہے جبکہ فی الوقت اس عہدے کا چارج ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسیر چترال کے حوالے کردیاگیاہے۔حکم نامے میں ڈی ایچ کیو ہسپتال آ فسیر چترال کے متعلقہ ڈی ایم ایس کو بھی انکوائری مکمل آنے تک کام کرنے سے روک دیاگیاہے جس کی جگہ ہسپتال کے سینئر ڈاکٹرتوکل خان کوہیپتال کی ذمہ داریاں سونپی گئی۔ انکوائری میں اس بات کا تعین بھی کیاجائے گاکہ ہسپتال کے طبی فضلے کو دریا برد کرنے کا یہ عمل کب سے جاری تھا۔ ہسپتال کے فضلے کو صحیح طرح سے ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری کس کی تھی۔کیا ہسپتال کے فضلے کو ٹھکانے کے لئے کوئی مخصوص جگہ مقرر کی گئی تھی اورکیا فضلے کو ٹھکانے کے لئے مناسب گاڑی کا بندوبست کیاگیا تھا۔ حکم نامے میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کو صوبہ بھر کے ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو ہسپتالوں کا طبی فضلہ ماحولیاتی معیارات کے عین مطابق ٹھکانے لگانے کو یقینی بنانے کے لئے تحریری احکامات جاری کرنے جبکہ محکمہ صحت کے اینڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے ڈویژنل مانیٹرنگ ٹیموں کو اپنے متعلقہ ڈویژنزمیں ہسپتالوں کے طبی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے عمل کی سخت مانیٹرنگ کرنے اور اسے باقاعدہ آئی ایم یو کے انڈیکٹرز میں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔