چترال (نمائندہ چترال میل) آغا خان ایجنسی فار ہیبٹاٹ کے ایمر جنسی منیجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے چترال کے لوگوں پر زور دیا ہے۔ کہ وہ آفات سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے اُن مقامات اور جگہوں کو استعمال کریں۔ جہاں جانی تحفظ کے امکانات زیادہ ہوں۔ کیونکہ انسانی جان بہت قیمتی ہے۔ چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں SHAKE OUT DRIL 2017کے موضوع پر ہونے والے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر محمد ہیڈ ایمرجنسی منیجمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور جاوید احمد پروگرام آفیسر نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال ایک کثیر الآفاتی ضلع ہے۔ یہاں زلزلے، سیلاب اور برف کے تودوں کا گرنا معمول بن چکا ہے۔ خصوصا زلزلے کے لحاظ سے فالٹ رینج زون فور میں واقع ہونے کی وجہ سے خطرات تشویشناک صورت اختیار کر چکے ہیں۔ اس لئے ان آفات کے نتیجے میں ممکنہ جانی و مالی نقصانات میں کمی لانے کیلئے آزمودہ تجربات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ 2005کے زلزلے میں سب سے زیادہ نقصانات انسٹیٹیوشنز کو پہنچا۔ خصوصا سکول و کالج کے سٹوڈنٹس اور اساتذہ بڑی تعداد میں جان بحق ہوئے۔ کیونکہ اُن اداروں کی عمارات زلزلہ پروف اصولوں کے مطابق تعمیر نہیں کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا۔ کہ بچوں کو تحفظ دینے کیلئے اُن کو Drop Cover and Hold On کی تعلیم دینی چاہیے۔ اور یہ عمل سکول و کالج اور گھریلو سطح پر دوہرانا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا۔ کہ اس عمل کے تحت زلزلے کے دوران وہ افراد جن کو کھلے میدان میں نکل کر خود کو بچانے کی سہولت حاصل نہیں۔ وہ اپنے آفس،گھروں اور کام کے جگہوں میں میز، کرسی کے نیچے یا کسی ایسے کونے میں جسے محفوظ خیال کیا جا سکتا ہو۔ زمین پر دو زانو اوندھے بیٹھ کر سر پرہاتھ رکھتے ہوئے زلزلے کے رُکنے کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا۔ کہ گھروں اور دفاتر میں محفوظ مقام کے بارے میں تمام افراد کو معلوم ہونا چاہیے۔ اور اس حوالے سے ایک پلان پہلے ہی سے ترتیب دینا چاہیے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا۔ کہ چترال میں تعمیرات سائنسی اصولوں کے مطابق زلزلہ، سیلاب اور برف کے تودوں کے ممکنہ خطرات کو پیش نظر رکھ کر کئے جائیں۔ پروگرام کے مہمان خصوصی ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ آفیسر فداء الکریم نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ خیبر پختونخوا آفات کے لحاظ سے پورے پاکستان میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس لئے کسی بھی حالت سے نمٹنے کیلئے ہمیں خود کو تیار رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ڈیزاسٹر کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈر اپنی رائے دے سکتے ہیں۔ تاکہ بہتر سے بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ریلیف ایکٹ میں کئی چترال جیسے علاقوں کے نقصانات کو پیش نظر رکھ کر ترمیم کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ پالیسی لیول کا کام ہے۔ تاہم ہم اپنی طرف سے تجاویز نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اور صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کو بھیج دیتے ہیں۔ انہوں نے چترال میں آفات کے نقصانات سے بچاؤ کیلئے آگہی پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ریجنل پروگرام آفیسر ولی محمد نے پروگرام کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ ورکشاپ میں بڑی تعداد میں سکول و کالج کے اساتذہ،طلبہ اور مختلف سول سوسائٹی ایکٹی وسٹ نے شرکت کی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات