ضلع چترال کے چھ ہزار سپیشل افراد حکومتی عدم توجہ کی بنا پر جن مسائل سے دوچار ہیں اُن کو اُن کا جائز حق دیا جائے۔سپیشل پیپلز آرگنائزیشن کے عہدیداران

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمایندہ چترال میل) چترال سپیشل پیپلز آرگنائزیشن کے عہدہ داروں صدر ثناء اللہ، نائب صدر ارشاد الحق اور جنرل سیکرٹری عباد الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ ضلع چترال کے چھ ہزار سپیشل افراد حکومتی عدم توجہ کی بنا پر جن مسائل سے دوچار ہیں اُن کو اُن کا جائز حق دیا جائے۔ چترال پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی میدان میں اُن کی سپورٹ نہیں کی جاتی۔ جبکہ وہ سب سے زیادہ توجہ کے حقدار ہیں۔ تمام اداروں میں اُنہیں نظر اندار کیا جاتا ہے۔ اور اُن کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں کا سلوک کیا جاتا ہے۔ سیاسی اور انتظامی ذمہ دار افراد اُن کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔ اداروں کے ذمہ دار آفیسر اُن کے مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے۔ اُنہیں تمام اداروں میں ٹرخانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان میں ایک کروڑ ستاون لاکھ معذور افراد ہیں جن میں مردو خواتین شامل ہیں۔ جو کہ مجموعی آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔ اُن کی کوئی نمائندگی قومی اور صوبائی اسمبلی اور ضلعی سطح پر نہیں۔ جبکہ دس فیصد اقلیتوں کو تمام حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ حکومت قومی و صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی نمایندگی میں اُن کیلئے سیٹ مخصوص کرے۔ تاکہ وہ سپیشل افراد کی صحیح معنوں میں خدمت کر سکیں۔ ثناء اللہ نے کہا۔ کہ ملازمتوں میں سپشل افراد کی آبادی کے مطابق اُنہیں کوٹا دیا جائے ایجوکیشن میں سکالرشپ سے اُنہیں محروم نہ رکھا جائے ، بازراوں اور پبلک مقامات پر اُن کیلئے مخصوص ٹائلٹ تعمیر کئے جائیں، جبکہ سپورٹس کیلئے اُنہیں فنڈ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے سپیشل یوتھ میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ اور وہ بطور سپیشل یوتھ چترال کا نام ملک میں روشن کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہر جگے پر عدم سپورٹ آڑے آتی ہے۔ جس سے وہ انتہائی طور پر دلبرداشتہ ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال سپیشل پیپلز آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ماہ جون میں ایبٹ آباد میں منعقد ہونے والے سپورٹس فیسٹول میں چھ ٹرافی جیت لی۔ اگر حکومت کی طرف سے صحیح معنوں میں سپورٹ کی گئی۔ تو مستقبل میں مزید بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ چترال سپشل پیپل آرگنائزیشن کے عہدہ داروں نے سوشل ویلفئیر چترال کے تعاون کی تعریف کی۔ اور کہا۔ کہ اُن کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی کوشش کی جاری ہے۔ لیکن سوشل ویلفئیر کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔ کہ مجموعی طور پر سپیشل افراد کے مسائل حل کئے جا سکیں۔