چترال (نمائندہ چترال میل) گذشتہ روزچترال کے مقام مغلاندہ میں رشتہ نہ دینے پر چچازاد بھائیوں کے مابین تنازعے میں چھری چل جانے کے باعث بیٹا جان بحق اور باپ زخمی ہو گیا۔ وقوعہ کے بعد ملزم کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ چترال پولیس کے مطابق ملزم حسن احمد ولد سکند ر نے کچھ عرصہ پہلے اپنے چچا محمد نصیر کی بیٹی کارشتہ طلب کیا تھا۔ لیکن اُن کی طرف سے انکارپر ملزم حسن کو اس بات کا شدید قلق تھا۔ گذشتہ روز گھر کی حدود میں ملزم حسن نے بہانہ تراش کر اپنے چچا زاد بھائی ذکریا کے ساتھ جھگڑا شروع کیا۔ اس دوران معاملے کی صلح صفائی کیلئے ذکریا کے والد نصیر احمد موقع پرپہنچ گئے۔ لیکن ملزم حسن احمد کو رشتہ نہ دینے کی انتقام کی آگ نے اندھا کر دیا تھا۔ انہوں نے دونوں پر تیز دھار چاقو سے حملہ کر دیا۔ جس سے اُن کے چچا محمد نصیر اور اُن کا بیٹا ذکریا زخمی ہو گئے۔ سر پر شدید زخم کی وجہ سے ذکریا کو پشاور ریفر کر دیا گیا تھا۔ تاہم وہ لواری ٹنل کے قریب پہنچ کر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ مقتول کے والد محمد نصیر کو ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں داخل کر دیا گیاہے۔ جہاں اُن کا علاج جاری ہے۔ جبکہ ملزم حسن کو پولیس نے زیر دفعہ 324مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا ہے۔ اور آلہ قتل بھی بر آمد کی گئی ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات