بونی (ذاکرزخمی)بونی کے نوجوان سماجی خدمتگار اور یوتھ کونسلر بونی سیعد ولی خان گلگت پولیس اور عوام کے بہترین تعاون کو سراہتے ہوئے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ کہ سالانہ کئی لوگ چترال سے سیر و تفریح کے واسطے گلگت کا رخ کرتے ہیں ان کے سامنے شندور ٹاپ سے خنجراب تک طویل سفر ہوتاہے۔جو مقامی پولیس،انتظامیہ اور عوام کی بہترین تعاون کی وجہ سے خوشگوار اور یادگار سفر ثابت ہوتی ہے۔اپ کا کہنا ہے کہ ہم جب بھی شندور ٹاپ سے نیچے گلگت کے احاطے میں داخل ہوتے ہیں تو اپنے اپ کو کسی اجنبی ماحول میں پانے کے بجائے اپنائیت کی دنیا میں پاتے ہیں تو چترال اور گلگت کے درمیان ایک واضح فرق محسوس کرتے ہیں کہ وہاں کے پولیس،انتظامیہ اور عوام اپنے علاقے کے ساتھ محبت میں سب کچھ شائستگی،نرمی اور خندہ پیشانی سے طے کرتے ہیں۔ان کے ہاں ان کے علاقے کی محبت سب کچھ ہے۔ جس پوسٹ اور جس چوکی سے گزرنا ہو وہاں ڈیوٹی والے سے بڑھ کر ایک ٹور گائیڈ موجود ہوتا ہے۔ اسے اپنے علاقے کے بارے وافر معلومات کا ذخیرہ ہو تاہے گویا وہ پولیس نہیں ایک تاریخ دان اور ٹورسٹ گائیڈ ہے۔ ان کی موجودگی میں سیا ح اپنے اپ کو بیگانہ اور اجنبی محسوس نہیں کرتے۔ان کے اپنے علاقے سے محبت اور مہمانوں کے ساتھ رویے کو دیکھ کر پھر اپنے علاقے کی سوچ میں پڑھ جانے کے بعد احساسِ محرومی کا پیدا ہونا لازمی ہے کہ کاش ہم بھی اپنے علاقے کی تاریخ اور ثقافت کے بارے کچھ معلومات اپنے ساتھ رکھتے جو اس طرح کے سیاحوں کے لیے اسانی پیدا کرنے میں کام اتے مگر یہاں ایسا نہیں ہے۔ہم اپنے تاریخ اور ثقافت سے بالکل نا بلد نہیں۔ گلگت کے لوگ انے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے سوچتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح ان کے ہاں ائیے اور اس علاقے کو فائدہ ہو۔ان کے مقابلے میں چترال میں ٹورسٹ کے لیے معلومات اور انتظامات نا کافی ہیں۔ٹورزم ڈیپارٹمنٹ چترال سے گلگت کو ترجیح دیتی ہے۔ وہاں سیاحوں کومعلومات بہم پہنچانے کے خاطر مختلف جگہوں پر مختصر معلوماتی بورڈ اویزان کیے ہوئے ہیں جس سے کسی اجنبی کو اس کے ضرورت کے مطابق معلومات فراہم ہوتی ہے۔سعید ولی خان اپنے اور اپنے ساتھیوں کے طرف سے گلگت پولیس،انتظامیہ اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ اور چترال انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ چترال میں سیر و سیاحت کو فروع دینے کے لیے گلگت جیسے انتظامات کرائے جائے تاکہ چترال میں سیاحت کو فروع ملے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔تبدیلیوں پر پا بندی
- کھیلاپر چترال میں جشن کا غ لشٹ آج جمعرات کے روز شروع ہوگئی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔۔۔”ہمارے ہاں خدمت کا صلہ“۔۔۔۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔مزدوروں کا دن
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ