چترال (نمائندہ چترال میل) ہندوکُش کی دوسری بلندترین چوٹی“نوشاق”کو کوہ پیماؤں کی ٹیم نے سر کر لیا۔ ٹیم میں 77سالہ خاتون کوہ پیما بھی شامل ہے۔ 44سالہ خاتون ٹیم لیڈر (ائرینا میراک) IRENA MRAK، 43 سالہ خاتون موجکا سواجگر (MOJCA SVAJGER) اور 36 سالہ نوجوان ٹوماز گوسلار (TOMAZ GOSLAR) کا تعلق سلووینیا سے ہے۔ جنہوں نے اٹلی سے تعلق رکھنے والی ٹیم کی معمر ترین کوہ پیما جن کی عمر 77سال ہے۔ کو لے کر نوشاق کی چوٹی سر کر نے کے سلسلے میں مہم جوئی کی۔ لیکن کچھ مشکلات کی بنا پر ٹیم نے نوشاق کی بجائے دو اور چوٹیاں زوم اور گروم جن کی اونچائی بالترتیب 6500اور 6300میٹر ہیں کو سر کر لیا۔ ٹیم لیڈر ائرینا میراک نے چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں مشیر وزیر اعلی خیبر پختونخوا برائے کھیل و سیاحت عبدالمنعیم خان، چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سرتاج احمد خان، نائب صدر حیدر علی شاہ، ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال رحمت غازی، ونگ کمانڈر (ر) فرداد علی شاہ و دیگر مہمانوں کی موجودگی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔ کہ ہندوکُش کی ان چوٹیوں میں ماحول کی صفائی کی اشد ضرورت ہے۔ اور اُن کا بنیادی مقصد ایکو ٹوررزم کے فروغ اور کوہ پیمائی کو پائیدار بنا نا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس مہم کے دوران اُن کے 20دن صرف ہوئے،اور اُن کی کوہ پیمائی کا آغاز بابو بیس کیمپ (BABU B C) سے ہوا۔ انہوں نے کہا۔ کہ کوہ پیمائی کیلئے ہندوکُش کی چوٹیاں نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے بیس کیمپ اور اطراف میں پھیلے ہوئے مختلف کچروں کے بارے میں کہا۔ کہ ہم نے علاقے کو صاف کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ اور وہاں پر موجود کچروں اور کوڑا کرکٹ کو واپس چترال شہر پہنچایا۔ جہاں اُنہیں ٹھکانے لگایا جائے گا۔ اس موقع پر مشیر برائے ٹورزم عبد المنعیم خان نے کہا۔ کہ ہم چترال میں ٹورزم کو فروغ دینے کی کو شش کر رہے ہیں۔ اور موجودہ شندور فیسٹول کا انعقاد اس سلسلے کی کڑی ہے۔ گلگت نے کئی ایشوز اُٹھا رکھے تھے۔ جنہیں حل کرکے ہم نے شندور فیسٹول کے انعقاد کو ممکن بنا یا۔ اور بہت بڑی تعداد میں سیاحوں اور لوگوں نے اس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا۔ کہ اٹھارہویں ترمیم سے کئی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ اب بھی کے پی ٹورزم کی طرف سے کیسز عدالت میں ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ٹورزم کو فروغ دے کر معاشی ترقی کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔ چترال ہمارا دل ہے۔ اور ہم اپنے دل کو کبھی خراب اور مشکلات سے دوچار نہیں دیکھنا چاہتے۔ اس کو سیاحت کی ترقی کیلئے درکار وسائل مہیا کئے جائیں گے۔ مشیر کھیل و سیاحت نے کہا۔ کہ میری دُعا ہے۔ کہ پاکستان کے تمام شہری چترال کے لوگوں کی طرح امن پسند اور نیچر سے محبت کرنے والے ہوں۔ انہوں نے یقین دلایا،کہ چترال میں ٹورزم کی ترقی کیلئے جو بھی تجاویز دیے جائیں گے۔ وہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے اس کیلئے فنڈ کی فراہمی کو ممکن بنائیں گے۔ صدر چترال چیمبر سرتاج احمد خان نے صوبائی مشیر برائے کھیل وسیاحت عبد المنعیم خان اور ایکسپڈیشن ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا۔ کہ چترال میں سیاحت کے ذریعے سے آمدنی پیدا کرنے کے سوا کوئی مواقع نہیں ہیں۔ اور ہماری کوشش ہے۔ کہ بزنس کمیونٹی کو مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کو کلائمیٹ چینج کے نقصانات سے بچانے کیلئے حکومت کی طرف سے سنجیدہ اقداما ت اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ اور اُن لوگوں کو دوبارہ اپنے پاؤں کھڑا کرنے کیلئے خصوصی پیکیج فراہم کرنا چاہیے۔ جو 2015کے تباہ کُن سیلاب اور زلزلے سے کاروباری طور پر مفلوج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے چترال میں ٹورزم کی ترقی کیلئے ایک جامع پلان اور پیکیج کا مطالبہ کیا۔ قبل ازین ایکسپڈیشن ٹیم جب چترال ٹورزم انفارمیشن سنٹر چترال پہنچی۔ تو اُنہیں باقاعدہ طور پر خوش آمدید کہا گیا۔ ٹیم نے کوہ پیمائی کے دوران حاصل ہونے والی تجربات اور تجاویز سے مشیر ٹورزم، انچارج ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر زرین خان، شہزاد عالم کو آگاہ کیا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات