حالانکہ صرف ایک بار یہ پاکیزہ محبت اس کی آنکھوں میں اتر آئی تھی۔۔اس کو کیا ہو گیا تھا کہ اس نے خلاف معمول میری آنکھوں میں جھانک کر اپنی نشیلی اکھیوں کے تیر سیدھا میرے دل میں پیوست کیا تھا۔۔ میں تڑپ کے رہ گیا تھا۔۔میرے اندر کوئی چیز ٹوٹ سی گئی تھی۔۔اب میں اس سے ملنے کا انتظار کرنے لگا تھا۔۔ہر سورج کے نکلنے کے ساتھ وہ بھی گھر سے نکلتی اور ہر جاگنے کے ساتھ اس کو دیکھنے کی میری آرزو انکھڑائی لے کے اٹھتی۔۔میں اس آرزو میں بستر ے سے کود تا کہ میں اس سے ملاقات کرونگا۔۔ہاں میرے سامنے سے میرا ”سورج“ آب و تاب سے خرامان خرامان چلتی آئے گی۔۔میر ے اندر کی دنیا روشن ہوجائے گی۔۔۔ وہ مجھے بہت خوبصورت لگے گی۔۔مجھے سب سے پیار ہونے لگے گا۔۔پھول کھلیں گے۔عطر بیز ہوئیں چلیں گی۔۔پرندے چہچہائیں گے۔۔تیتلیاں اٹکھیلیاں کرتی پھرینگی۔۔ابشار جھرنے دینگے۔۔چاند شرمائے گا۔۔ کہیں غائب ہوجائے گا۔۔پھر میں اس کے راستے میں آنکھیں بچھائے کھڑا رہوں گا۔۔ آتے جاتے لوگوں پہ حسر ت ہوگی کہ وہ رکتے کیوں نہیں ہیں۔۔یا تو ان کے پیچھے یا تو ان کے آگے وہ آرہی ہو گی۔۔حالانکہ کائنات اس کے ساتھ چلتی آرہی ہوگی۔۔سارے بادل سایہ کر رہے ہونگے۔۔راستے عطر بیز ہونگے۔۔وہ آرہی ہو گی کہ ہلکی ہلکی ہوا چل رہی ہے۔۔دور سے اس کے آنے کی آہٹ خود بخود آتی ہے۔۔دل گواہی دیتا ہے۔۔۔آرزو کہتی ہے۔۔آنکھیں چمک آٹھتی ہیں۔۔وہ آتی ہے۔۔ایک سراپا ناز،ایک خوشبو،ایک ہلکی مسکراہٹ،ایک حسین احساس،ایک منزل،ایک راحت،ایک شگوفہ،باغ ارم کا ایک پھول،جینے کی ایک وجہ،ایک چاند۔۔ہاں وہ آتی ہے۔۔میری مشام جان معطر ہو جاتی ہے۔۔میری خزان زادہ زندگی میں بہار آجاتی ہے۔۔اس کواس با ت کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی واقعی اس کے لیے ڈھیر سارے خواب سجائے بیٹھا ہے وہ شاید یہ بھی نہیں سمجھتی کہ تڑپنا کیا ہوتا ہے۔۔میں اس کی نادانی کو ظلم سمجھتا ہوں اور مجھے ترس بھی آتا ہے کہ وہ واقعی نادان ہے۔۔محبت ایک عظیم جذبہ ہے۔۔یہ کبھی دل میں چنگاری بن کے اٹھتی ہے۔۔ پھر شعلہ جوالہ بن جاتی ہے۔۔سب کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔۔میرے سینے میں بھی جل اٹھی ہے۔۔آہستہ آستہ مجھے جلا رہی ہے۔۔اس شرین سی جلن کو میں انجائی کر رہا ہوں۔۔وہ میری زندگی ہے۔۔میرے لئے کھلی کائنات۔۔میری محبت ہاں محبت۔۔میں اپنی محبت کے ہاتھوں مجبور ہوں۔۔وہ مجھے تڑپاتی ہے۔۔رولا اور ہنساتی ہے۔۔وہ میری دنیا ہے۔۔اس کے لبوں پہ مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔۔مجھے دیکھ کر نہیں۔۔کوئی چیز جو اس کو مسکرانے پہ مجبور کرتی ہے۔۔اس کی مسکراہٹ سے در ودیوار روشن ہو جاتے ہیں۔۔پھر ساری دنیا میرا رقیب بن جاتی ہے۔۔یہ ساری کتابیں، پنسل،کاپیاں،بستے،اساتذہ، سکول،گلی کوچے، ندی کنارے،گھاس کھیت منڈھیر۔۔سب۔۔اس کے سامنے سے آنے والے سارے لوگ۔۔اس کے ساتھی۔۔اس کو دیکھ کر ہنسنے والے،اس کی گفتگو میں شامل ہونے والے۔۔اس کو ہنسانے والے۔۔اس کو ہنستا دیکھ کر خوش ہونے والے۔۔سب میرے رقیب ہیں۔۔سب اس کے ساتھ ہیں۔۔ میں اکیلا ہوں۔۔میری مجبوری ہے میں تنہا ہونا چاہتا ہوں مگر تنہا نہیں ہو سکتا۔۔وہ سوتے جاگتے میری یآنکھوں کے سامنے ہوتی ہے۔۔ میں نیند میں ڈر کر جاگتا ہوں۔۔کہ کہیں ہے۔۔ یہیں کہیں ہے۔۔پھر آنکھیں بند کر تا ہوں۔۔دن گذرتے ہیں۔۔یہی مسلسل ہار ہے۔۔دل کی بات دل ہی میں رہتی ہے۔۔اس سمے گیت لکھتا ہوں گانا سنتا ہوں۔۔بنجارہ بن جاتا ہوں۔۔لیکن کوئی سنناگوارہ نہیں کرتا۔۔میں محبت کی ساری داستانیں پڑھتا ہوں الف الیلی زبانی یاد کرتا ہوں۔۔سارے پیارے گیت یاد کرتا ہوں۔۔خوبصورت جملے دھراتا رہتا ہوں۔۔۔۔۔لیکن دل کی شکستگی اسی طرح۔۔۔۔اب ایک سوال بار بار ذہن میں گردش کرنے لگتا ہے کہ وہ میری آنکھوں میں جھانکی کیوں تھی۔۔اس نے اس دل میں یہ آگ جلائی کیوں تھی۔۔پیر کامل نے عقدہ حل کردیا۔۔۔کہ اس کی نادانی تھی اس نے ایک پتھر کو موتی سمجھ لیا تھا۔۔اس نے ایک کانٹے کو پھول سمجھ لیا تھا۔۔۔اس نے اندھیری رات کو روشن دن سمجھ لیا تھا۔۔اس نے ایک خواب کو حقیقت سمجھ لیا تھا۔۔اب ایسا نہیں سمجھتی۔۔۔اس نے یہ جان لیا کہ سب جھوٹ تھی سب فریب۔۔یہ اس کی غلطی تھوڑی ہے۔۔دل کی پھر ہار ہوئی۔۔۔یہ دل مسلسل ہارتا ہے۔۔میں دل کو سمجھا نہیں سکتا ہوں کہ۔۔۔دنیا میں صرف پھول ہی نہیں کانٹے بھی ہیں۔۔کانٹوں میں رہ کر جینا سیکھو۔۔پھولوں کی آرزو نہ کرو ہار جاؤ گے۔۔دل تڑپ اٹھتا ہے اور یہ نغمہ گانے لگتا ہے۔۔
دنیا میں نہیں کوئی یار وفادار۔۔۔۔۔زمانہ سچ کہتا ہے
یہاں کرنا کسی سے پیار ہے بیکار۔۔ زمانہ سچ کہتا ہے
دکھ درد کا ہے بازار یہ سنسار۔۔۔۔زمانہ سچ کہتا ہے
ملنا ہے یہاں دشوار دل کو قرار۔۔زمانہ سچ کہتا ہے
اسی کشمکش میں دن بہت سارے دن گذرتے ہیں۔۔اور خواب دیکھنے والا خوابوں کے ویران جزیرے میں کہیں گم ہوجاتا ہے۔۔زمانہ اس کو بھول جاتا ہے۔۔۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات