چترال (محکم الدین) منگل اور بدھ کی درمیانی شام چترال اور مضافاتی علاقوں ایون، بروز وغیرہ میں انتہائی مسلادھار بارش ہوئی۔ جو کہ تقریبا پونے گھنٹے تک جاری رہی۔ مسلادھار بارش سے نشیبی دیہات نے تالاب کی شکل اختیار کی اور ڈھلوان علاقوں کے برساتی نالوں میں سیلاب آئے۔ جس کے نتیجے میں ایون روڈ اور چترال پشاور روڈ پر کئی مقامات میں سیلابی ملبے سے سڑک بھر گئے۔ اور ٹریفک معطل رہی۔ سیلاب کی وجہ سے ایون نالے میں بھی طغیانی آئی ہے۔ جس سے اُس کے احاطے میں رہائش پذیر لوگ خوفزدہ ہو گئے ہیں۔ درین اثنا بالائی چترال کے گاؤں اُناوچ میں گذشتہ روز آنے والے سیلاب نے مزید سڑک کو متاثر کیا ہے۔ اور تقریبا ایک کلومیٹر سڑک دریا برد ہو چکی ہے۔ جس کی وجہ سے یارخون و بروغل کے لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔لوگوں کو سڑک خراب ہونے کی وجہ سے متبادل دُشوار گزار پہاڑی پر چڑھنا پڑ رہا ہے، جسے عبور کرنے میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے لگتے ہیں۔ اس پگڈنڈی نما راستے پر سفر کرنا بھی ہر ایک کے بس کی بات نہیں، اور سامان و خوراک پیٹھ پر اُٹھا کر سفر کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اس لئے یارخون اور بروغل کے لوگوں کیلئے خوراک اپنے گھروں تک پہنچانا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ ڈی سی کنٹرول روم نے بروغل گرین گودام میں گندم کے اسٹاک کی موجودگی اور یارخون لشٹ میں گندم کا سٹاک موجود نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جبکہ بلاک شدہ روڈ سے یاخون لشٹ کا فاصلہ چالیس کلومیٹر ہے۔اور محکمہ فوڈ نے لوگوں کو متاثرہ جگہ سے گندم اُٹھانے کی ہدایت کی ہے۔جن کے کیرج کی رقم بھی محکمہ فوڈ ادا کرے گی۔ تاہم متاثرہ افراد نے میڈیا کو فون پر بتایا۔ کہ علاقے کے لوگ انتہائی مشکل میں ہیں، دستیاب خوراک ختم ہو رہے ہیں۔ جس کے بعد حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا۔ کہ خوراک کی عدم دستیابی کا مسئلہ محکمہ فوڈ کی غفلت کی وجہ سے ہوا ہے۔ بار بار مطالبے کے باوجود ڈی ایف سی چترال نے اُن کی درخواست پر کان نہیں دھرا۔ اب جبکہ سیلاب سے راستے تباہ ہوئے ہیں۔ وہ گندم نصف راستے پر لوگوں کو فراہم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے اسی خدشے کے پیش نظر گندم بروقت سٹاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن گذشتہ چار مہینوں میں ہماری ایک نہ سنی گئی۔ انہوں نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ سے اپیل کی ہے۔ کہ فوری طور پر اُن کیلئے خوراک کا مناسب انتظام کیا جائے ، کیونکہ جو روڈ سیلاب میں بہہ گیا ہے۔ اُس کی بحالی کی بھی جلد اُمید نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت سے پُر زور اپیل کی ہے کہ اُن کے حالات پر رحم کیا جائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات