چترال(نمائندہ چترال میل)گزشتہ دنوں آغا خان ہائیر سیکنڈری اسکول سین لشٹ چترال میں عالمی ماحولیات کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ عالمی ماحولیات کا یہ دن ہر سال ۵ جون کو پوری دنیا میں ایک خاص تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔ اس سال اقوام متحدہ کی طرف سے تھیم رکھا گیا تھا”نیچر کے ساتھ تعلق ”
آغا خان ہائیر سیکنڈری اسکول میں بھی اس تھیم کے تحت تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت ڈسٹرک فارسٹ افیسر چترال اعجاز احمد اور مہمانِ خصوصی اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم تھے۔
مہمانِ خصوصی نے اسکول کے ماحول کے حوالے سے آگاہی کی اس کاوش کو سراہا اور مختلف اسلامی روایات کے ذریعے بتایا کہ ماحول کے حوالے سے آگاہی اسلام کی ابتدائی دور میں نبی اکرم ؐ کے ہدایات سے شروع ہوئی تھی۔ اس لیے ہم اسلام پر مکمل عمل کریں گے تو لازمی طور پر ماحول کے حوالے سے بھی حساس ہونگے۔
تقریب کی صدارت کرتے ہوئے ڈی ایف او اعجاز احمد نے جنگلی حیات اور ماحول کے درمیان تعلق کو بیان کیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چترال میں حالیہ سیلاب اور ماحولیاتی تبدیلی کے درمیان گہری تعلق ہے۔ہمیں اس تعلق کو سمجھنا ہوگا۔انہوں نے مذید کہا کہ جس کام کو میرے محکمہ کو کرنا تھا اس کو آغا خان ہائیر سیکنڈری اسکول کے طلباء نیکیا اس لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔
مہمان مقرر پرنسپل صاحب الدین نے کہا کہ ماحول کے حوالے سے آگاہی پھیلانا آج کے دور کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے اسکول کے بچوں کوبہترین انداز سے پروگرام پیش کرنے پر شاباشی بھی دی۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز کلاس ہشتم کے طالب علم نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ اس کے بعد کلاس ہشتم کے ہی ایک طالب علم حماد نے نعت شریف پیش کی۔پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے فیکلٹی ممبر نور شمس الدین نے کہا کہ آج کے اس تقریب کا مقصدنوجوانوں کو ماحولیاتی مسائل سے آگا ہ کرنا اور انہیں اپنے حصے کا کردار ادا کرنے پر ابھارنا ہے۔
میوزک کلب نے کھوار کلاسیکل موسیقی میں ماحول کے حوالے سے ایک نغمہ “نانیئے نانیئے آفیارا کا گویان ” اور چمن میں اب پھول کم کیوں ہو رہے ” کوستار، بانسری، رباب اور ستار کے ذریعے خوبصورت ترنم کے ساتھ پیش کیا۔بچوں نے انگلش اور اردو میں تقاریر کے ذریعے ماحول کی حفاظت کے حوالے سے تقاریر پیش کیں۔
طلباء کے ایک گروپ نے ماحول کی اہمیت کو مکالمے کے ذریعے بیان کیا۔جس میں طلباء نیماہر ماحولیات،مذہبی اسکالر ،سائنسدان اور بین الاقوامی امور کے ماہر ہوکے ماحول کی اہمیت پر مختلف زاویے سے روشنی ڈالی۔
پروگرام کا ایک اور دلچسپ حصہ ماحول کے حوالے سے کوئز مقابلہ تھا۔ جس میں طلباء نے انتہائی دلچسپی سے حصہ لیا اور اس مقابلے میں جتنے والے طلباء کو محکمۂ والڈ لائف کی طرف سے شیلڈ پیش کی گئی۔
مہمانانِ گرامی نے علامتی اظہار کے طور پر قیدی پرندے کو آزاد کیا اور اسکول کے باہر پودا لگا کر ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے اپنے اظہار کو تقویت دی۔
اسکول ہذا کے پرنسپل طفیل نواز نے مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا اور اس دن کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے توانائی کے ذرائع کو ری سائیکل کرنا پھر ماحول کے حوالے سے رسک کو کم کرنا اور انرجی کے ذرئع کو دوبار ہ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ شجر کاری کی اہمیت پر زور دیا۔
تقریب کے اختتام پر مہمانانِ گرامی کو گیلری کی سیر کرائی گئی جس میں طلباء نے مصّوری کے ذریعے ماحول کی اہمیت کو واضح کیا تھا۔
اس تقریب میں پی ڈی سی چترال کے سربراہ ڈاکٹر ریاض حسین،پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج انیڈ منیجمنٹ سائنس چترال صا حب الدین، پرنسپل چترال کالج آف ایجوکیشن چترال سردار احمد خان، سی ڈی او محکمہ ٔ جنگلات شہاب علی اور علی اکبر قاضی، جی کے صریر اور کثیر تعداد میں طلباء نے شرکت کی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات