ضلع ناظم اور نائب ناظم کا پولو ٹورنامنٹ منسوخ کرنے کا اعلان،آرائشی جھنڈیاں اورپول ہٹا دئے گئے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ اور ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبد الشکور کی قیادت میں لوگوں نے چترال پولوگراؤنڈ میں ٹورنامنٹ کے لئے لگائے گئے آرائشی جھنڈیاں اُتار دیں اور پول ہٹا دیے۔ انہوں نے پولو گراؤنڈ میں پولو ٹورنامنٹ منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا۔ جو کہ بدھ کے روز منعقد ہونا تھا۔ ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور پولو ایسوسی ایشن ٹورنامنٹ کے انعقاد کے حق میں ہیں جبکہ ضلع ناظم اور ضلع نائب ناظم کا موقف یہ ہے۔ کہ چترال کے 22افراد ناموس رسالت کیلئے ڈی آئی خان میں جیل میں قید ہیں۔ ایسے میں ٹورنامنٹ کا انعقاد مناسب نہیں۔ چترال میں گذشتہ روز ایک شخص کی توہین رسالت کے ارتکاب کے بعد حالات میں بدستور کشیدگی موجود ہے۔ جبکہ یہ سلسلہ اب ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور چترال انتظامیہ کے مابین تناؤ میں مسلسل اضافے کا بھی باعث بن گیا ہے۔ بدھ کے روز پولو گراؤنڈ چترال بازار مسجد میں چیرمین تحفظ ختم نبوت چترال مولانا اسرار الدین الہال کی زیر صدارت ایک غیر معمولی اجلاس ہوا۔ جس میں ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور،تحصیل نائب ناظم خان حیات اللہ خان کے علاوہ مختلف پارٹیوں کے قائدین اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم و چترال نے کہا، کہ ڈی پی او نے اس واقعے میں گرفتار افراد کو چترال عدالتوں کے دائرے میں ہی مسئلہ حل کرنے کی یقین دھانی کرائی تھی۔ تعاون کی تسلی دینے کے باوجود اپنے انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے گرفتار افراد پر وہ ظلم ڈھائے۔ جس سے غیر مسلم بھی شرما جائیں۔ انہوں نے ڈی پی اور سمیت پانچ افراد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرنے اور لوگوں کو غیر قانونی طور پرآٹھ دنوں تک اپنی تحویل میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنانے پر اُنہیں کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ضلع ناظم چترال نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ ہم نے اس واقعے کے دوران امن وامان کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دی ہیں۔ یہی وجہ ہے۔ کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا۔کہ جس شخص کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔ اُس کو اگر پھانسی پر نہیں لٹکایا گیا۔ تو اس کے مزید سنگین نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پولیس کا ہر کام سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ اور لوگوں میں اس حوالے سے انتہائی منفی تاثر جنم لے چکا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ حکمت اور دانش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم جذبات پر کسی بھی قدم کے حامی نہیں رہے ہیں۔ لیکن جو لوگ ہماری شرافت کا ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کو شش کریں گے۔ تو اتنی ہمت ضرور ہے، کہ عوام کی طاقت سے اُنہیں نکال باہر کریں۔ ضلع ناظم نے کہا۔ کہ ان حالات میں کسی کو بھی پولو ٹورنامنٹ کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور جو بھی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم ہم بھر پور طریقے سے نمٹیں گے۔ اور نتائج کی ذمہ داری اُنہی پر عائد ہوگی۔ انہوں نے گرفتار افراد پر لگائے گئے دہشت گردی کی دفعات واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا۔ کہ ڈی پی او کی طرف سے یقین دھانی کے باوجود راتوں رات 22افراد پر 7ATA لاگو کرکے اُنہیں سوات اور ڈی آئی خان منتقل کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبدا لشکور نے کہا۔ کہ شاہی مسجد میں رونما ہونے والا واقعہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔اور مرتکب کوپھانسی کے تخت پر چڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ گرفتار افراد پرجو تشد د کیا گیا۔ وہ قطعی طور پر نا قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کے حالات اس کی نا اہل انتظامیہ کی وجہ سے ہاتھ سے نکلتے جارہے ہیں۔ جس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ لوگوں پر بیہمانہ تشدد اس بات کو واضح کرتا ہے۔ کہ یہ منصوبہ بُنا گیا۔ اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم و بربریت کا راستہ کھولا گیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ قوم آج جس طرح زخم زدہ ہے، اس موقع پر پولو ٹورنامنٹ کا انعقاد انتظامیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم ٹرونامنٹ کے مخالف نہیں۔ ہم نے گزشتہ سال چترال کی تاریخ میں سب سے زیادہ فنڈ ٹورنامنٹ انعقاد کیلئے دیے۔ لیکن موجودہ وقت میں جبکہ چترال بھر میں ایک تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔ اور چترال کے کئی فرزند ناموس رسالت کی خاطر جیلوں میں قید ہیں۔ ایسے میں ٹورنامنٹ کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحصیل نائب ناظم خان حیات اللہ خان، معراج الدین، قاری نسیم، صفت زرین نے بھی خطاب کرتے ہوئے انتظامیہ کی طرف سے گرفتاریوں، اور پولو ٹرنامنٹ کے انعقاد کی پُر زور مذمت کی۔ اور کہا۔ کہ یہ عجیب ملک ہے۔ جس میں خدا اور رسول کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو عزت دی جاتی ہے۔ اور اُن کے نام پر مٹنے والوں کو قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ تھانہ چترال میں گرفتار افراد کی داڑھیاں نوچی گئیں، نازک اعضا پر چوٹیں لگائی گئیں۔ اور بے عزتی کے تمام امور ازمائے گئے۔ جن کی انکوائری انتہائی ضروری ہے۔ چیرمین تحفظ ختم نبوت تنظیم چترال مولانا اسرار الدین الہلال نے کہا۔ کہ ناموس رسالت پر انچ آئے اور ہم زندہ رہیں۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ہم نے قانون اور حکومت کا احترام کرتے ہوئے امن کو ہاتھ جانے نہیں دیا۔ اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں۔ کہ ہم کسی کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ نااہل انتظامیہ خصوصا ڈی پی او چترال ہوش کے ناخن لے۔ اس فساد کو بھڑ کانے سے باز آئے۔ ورنہ انتہائی سنگین نتائج نکلیں گے۔ اجلاس کے اختتام پر ضلع ناظم کی قیادت میں شرکاء اجلاس نے پولوگراؤنڈ چترال میں ٹورنامنٹ کیلئے لگائی گئی جھنڈیا ں اور گول پول ہٹا دیے۔ اور ٹورنامنٹ کی منسوخی کا اعلان کیا۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی سکیورٹی اہلکار اس موقع پر وہاں موجود نہیں تھا