چترال‘ گرفتاربے گناہ افراد کی رہائی کیلئے اقدامات کئے جائینگے‘آئی جی پی چترال واقعہ کے پیچھے ہر ساز ش کو ناکام بنائیں گے‘ عبداللطیف کی قیادت میں وفد سے بات چیت

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (عبدالودود بیگ) انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے کہا ہے کہ چترال واقعہ میں گرفتار افراد کے خلاف درج انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دوبارہ چھان بین کر کے بے گناہ افراد کی رہائی کے لئے اقدامات کئے جائینگے،چترال واقعہ کے پیچھے ہر ساز ش کو ناکام بنا کر ضلع کو بدامنی کے جہنم میں دھکیلنے اورنہ ہی کسی بے گناہ کو انسداد دہشت گردی قانون کی گرفت میں لانے کی اجازت نہیں دینگے۔ ان خیالات کاا ظہار آئی جی پی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے صدر عبدالطیف کی قیادت میں وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں چترالی بازار پشاور کے صدر عبدالرزاق، نائب صدرحاجی فضل خان کے علاوہ پی ٹی آئی چترال کے جنرل سیکرٹری سجاد احمد خان، انفارمیشن سیکرٹری انجینئر خالد محمود، امین الحسن، حیدر نبی اور اشرف حسین بھی شامل تھے۔انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین محسودنے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی گئی ہے اور صوبے کا ہر ضلع دہشت گردی سے متاثر ہوا،جبکہ ضلع چترال کے پرامن عوام نے اپنے ضلع کو اس ناسور سے بچاکے رکھا ہے لیکن گزشتہ روز چترال میں رونماء ہونے والے واقعہ سے چترال میں امن وامان کو خراب کرنے کی ایک سازش کی گئی، پولیس انتظامیہ ہر سطح پر اس واقعہ کی تفتیش میں مصروف ہیں اوراس سازش کو بے نقاب کر کے اس میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لائینگے انہوں نے کہاکہ چترال واقعہ کے بعد جن افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اسے دوبارہ چھان بین کرکے بے گناہ افراد کی رہائی کے لئے اقدامات کئے جائینگے اور ہمار ی کو شش ہو گی کہ کوئی بیگناہ شخص اس قانون کی زد میں نہ آئے۔ اس موقع پر تحریک انصاف ضلع چترال کے صدر عبدالطیف نے آئی جی پی کو چترال واقعہ کے بعد رونماء ہونے والے تمام حالات سے انہیں آگاہ کیا ان کا کہنا تھا کہ چترال پولیس نے اکثریت بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرکے ان پرانسداد دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت قبل از وقت مقدمات درج کر کے قانونی تقاضے انصاف کے ساتھ پورے نہیں کئے جس کی وجہ سے ضلع میں پولیس کے بارے میں اچھا تاثر نہیں پایا جارہا انہوں نے کہا کہ اگر یہ تاثر باقی رہا تو چترال میں امن وامان قائم رکھنے میں مشکلات درپیش آ سکتی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کے خلاف مقدمات کو فوراً واپس لیکر انہیں رہا کیا جائے۔