چترال(نمائندہ چترال میل) ایم پی اے سلیم خان نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ گذشتہ جمعے کو شاہی مسجد چترال میں توہین رسالت کے مرتکب معلون شخص کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں لوگوں نے اشتعال میں آکر پولیس پر اسٹیشن اور پولیس لائین پر پتھراؤ کیا تھا جس کے بعد مقامی پولیس نے شرپسندی کے آڑ میں کافی معصوم لوگوں کو گذشتہ ایک ہفتے سے حوالات میں بند کرکے رکھا ہے جو انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی اور معصوم چترالیوں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔اْنہوں نے کہا کہ جو لوگ بے قصور ہیں جن کے خلاف شرپسندی کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں ان کو فوری طورپر رہا کردیا جائے۔کیونکہ چترال کے لوگ فطری طورپر پرآمن لوگ ہیں،حالانکہ یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔جوبھی شخص توہین رسالت کامرتکب ہوتا ہے تو ہرمسلمان کو غصہ ضرور آتا ہے مگر چترال کے لوگوں نے پھر بھی آمن کا دامن نہیں چھوڑا۔لہذا ان حالات میں حکومت اور پولیس بھی چترال کے آمن وآمان کو برقرار رکھنے کیلئے فراخدلی کا مظاہرہ کرے اور عام معافی کا اعلان کرکے چترال بے قصورلوگوں کو رہا کردے۔تاکہ آئیندہ بھی مقامی لوگ آمن وآمان کی بحالی میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ تعاون کرسکیں۔اْنہوں نے آئی جی پولیس خیبر پختونخوا،ڈی آئی جی ملاکنڈ،ڈی سی چترال اور ڈی پی او چترال سے حولات میں بند بے قصور لوگوں کو فوری رہا کرنے کا اپیل کرتاہوں کہ حوالات میں بندبے قصورلوگوں کوفوری رہاکرے
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات