NA 32 چترال کا 1985 سے 2013 تک تجز یاتی جایزہ۔ترتیب۔۔فخرعالم چترال

Print Friendly, PDF & Email

NA 32 چترال کا 1985 سے 2013 تک تجز یاتی جایزہ۔ترتیب۔۔فخرعالم چترال
چترال کو بنیادی طور پر پی پی پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہ بات درست بھی ہے کیونکہ مختلف عام انتخابات میں انتخابی معرکہ ہارنے کے باوجود پی پی پی کا ووٹ بنک تمام دوسری سیاسی جماعتوں سے مجموعی طور پرذیادہ رہا کیونکہ اس ضلعے میں ہمیشہ سے پارٹی ٹکٹ کی تقسیم کا مسئلہ شدت سے موجود رہا اور تقریباً ہر بار اس پارٹی کا امیدوار رنر اپ کی پوزیشن پر رہاجبکہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے امیدوار نے بھی کافی تعداد میں ووٹ حاصل کئے۔
1985ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کا حمایت یافتہ امیدوار شہزادہ محی الدین نے جماعت اسلامی کے مولانا عبدالرحیم چترالی کو ہرا کر کامیابی حاصل کیا۔
1988ء کے عام انتخابات میں پی پی پی کے بیگم نصرت بھٹو نے 32819ووٹ حاصل کرکے اسلامی جمہوری اتحاد کے امیدوار شہزادہ محی الدین کو شکست دی جس نے 23495ووٹ حاصل کی۔ اس دفعہ 116400رجسٹرڈ ووٹروں میں سے60228ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ 1989ء میں جب بیگم نصرت بھٹو نے یہ نشست خالی کردی تو ضمنی انتخابات میں پی پی پی کے سید عبدالغفور شاہ نے اسلامی جمہوری اتحاد کے شہزادہ محی الدین کو ہرادیا۔
1990ء کے عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد کے شہزادہ محی الدین نے 35289ووٹ حاصل کی جبکہ پی پی پی کے پیار علی الانہ 20628ووٹ حاصل کرسکے۔ اس الیکشن میں 116400میں سے 65454ووٹروں نے ووٹ ڈال دیا تھا۔
1993کے جنرل الیکشن میں پاکستان اسلامک فرنٹ (جماعت اسلامی) کے مولانا عبدالرحیم چترالی نے 16275ووٹ لے کر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے شہزادہ محی الدین کو ہرادیا جوکہ 14560ووٹ لے سکے۔ اس الیکشن میں پی پی پی کے نامزد امیدوار بیگم سلیمان خان نے 15745اور ایک باغی امیدوار غلام نبی نے8234ووٹ لے لی جوکہ مجموعی طور پر کامیاب امیدوار کے حاصل کردہ ووٹوں سے ذیادہ ہیں۔ اس الیکشن میں 59030ووٹ ڈالے گئے جبکہ کل ووٹوں کی تعداد 121297تھی۔
1997ء کے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شہزادہ محی الدین نے پی پی پی کے میجر (ر) قاضی احمد سعید کو 12220کے مقابلے میں 24302ووٹوں سے ہرادیا جبکہ اس الیکشن میں پی پی پی (شہید بھٹو) کا امیدوار بھی مدمقابل تھا۔ کل 124496میں سے 51691ووٹروں نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔
مارشل لاء کے بعد ملک میں جب دوبارہ انتخابات 2002ء میں منعقد ہوئے تو ایم ایم اے کے امیدوار مولانا عبدالاکبر چترالی نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے شہزادہ محی الدین کو 23907کے مقابلے میں 36130 ووٹوں سے ہرادیاجبکہ پی پی پی کا سردار علی سردارامان 20862ووٹوں سے تیسرے نمبر پررہا۔ اس دفعہ ووٹروں کی تعداد بڑھ کر 170954ہوگئی تھی جن میں سے83987نے ووٹ ڈالی۔
2008ء کے عام انتخابات میں مقابلہ آزاد امیدواراور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے درمیاں ہوا جس میں شہزادہ محی الدین (مسلم لیگ)نے 33278ووٹ حاصل کی جبکہ آزادامیدوار سردار محمد نے 31120ووٹ لے کر رنر اپ کی پوزیشن پر رہے جس کا تعلق بنیادی طور پر پی پی پی سے تھا۔پی پی پی کا نامزد امیدوار شہزادہ غلام محی الدین نے 18516ووٹ حاصل کی۔ کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 197032تھی جس میں سے 89576ووٹروں نے ووٹ ڈالی۔
2013ء کے عام انتخابات میں آل پاکستان مسلم لیگ کا امیدوار شہزادہ افتخار الدین کامیاب ہوئے جس نے 30115ووٹ لے کر پی ٹی آئی کے عبداللطیف کو ہرادیا جس نے 24835ووٹ حاصل کی۔ اس الیکشن میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 208810 تھی جن میں سے 134786 نے حق رائے دہی استعمال کی تھی۔