چترال(بشیر حسین آزاد) صوبے کی دیگر اضلاع کی طرح چترال میں بھی محکمہ صحت کے درجہ چہارم اور کلریکل سٹاف کا ہڑتا ل جاری ہے۔ جس کی وجہ سے چترال بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کو نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔محکمہ صحت کے کلاس فور اور کلرک سٹاف کاکہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے پروفیشنل الاؤنس کی اضافے کا اعلان کیا مگر ان کیلئے کچھ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے ان میں مایوسی پھیل گئی۔درجہ چہارم عملہ کے ضلعی صدر عنایت اللہ خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بار بارصوبائی حکومت کے نمائندوں سے مذاکرات کرکے مطالبہ کیا کہ ان کو بھی پروفیشنل الاؤنس دیا جائے اور ان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے مگر انہوں نے ان کی ایک بھی نہ سنی اسلئے وہ مجبوراً ہڑتال میں بیٹھ گئے۔احتجاجی کیمپ کا ایم پی اے سلیم خان نے بھی دورہ کیا انہوں نے کہا کہ پچھلے حکومت میں جب وہ صوبائی وزیر تھے تو ان اٹریکٹیو ایریا الاؤنس، فائر ووڈ وغیرہ سمیت ان کی تنخواہوں میں ایک سو تیس فی صد اضافہ ہوا تھا مگر انصاف کے دعویدار حکومت نے ڈاکٹروں کی، نرسوں، پیرا میڈیک کی تنخواہیں تو بڑھائی مگر کلاس فور سٹاف کو یکسر نظر انداز کیا۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں سلیم خان کی سربراہی میں ایک وفد نے ان سے ملاقات کرکے شکایت کی کہ گائنی یونٹ اور لیبر روم میں زچگی کیلئے آئے ہوئے اکثر خواتین مریضوں کو واپس گھر بھیجے جاتے ہیں۔ سبحان الدین سابق ناظم نے شکایت کی کہ اکثر ڈاکٹر مریضوں کو اپنے کلینک میں جانے پر مجبور کرتی ہیں کیونکہ ہسپتال میں بجلی نہیں ہوتی اور جنریٹر کا آپریٹر ہڑتال میں بیٹھا ہے۔جبکہ ڈیلیویری کیلئے آپریشن تھیٹر میں اپریشن کرنے کیلئے بجلی کی ضرورت ہے اور بجلی نہ ہونے سے اکثر مریض یا تو گھر واپس جاکر روایتی طریقے سے ڈیلیوری کراتی ہیں یا ان ڈاکٹروں کے نجی کلینک میں جاتی ہے۔اس سلسلے میں جب ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر افتخار احمد سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا یتھا کہ ہڑتال کی وجہ سے ان کو بھی اور مریضوں کو بھی نہایت مشکلات کا سامنا ہے ایک تو صفائی نہیں ہوتی اور دوسری بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹر لگانا پڑتا ہے مگر اس کا عملہ ہڑتال پر ہے تو ہسپتال میں اکثر اندھیرا ہوتا ہے۔چترال کے درجہ چہارم سٹاف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کو بھی پروفیشنل الاؤنس دیا جائے ان کا کہنا ہے کہ ٹیچنگ اور MTI بڑے ہسپتالوں میں اکثر پروفیسر ڈاکٹر آتے بھی نہیں ہیں مگر ان کی تنخواہ میں لاکھوں روپے کا اضافہ کردیا گیا جبکہ حکومت ان سے ڈیوٹی کرانے میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور اکثر مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں مگر درجہ چہارم اور درجہ سوئم سٹاف کو نہ پروفیشنل الاؤنس دیا گیا نہ ان کی تنخواہ میں کوئی اضافہ ہوا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹروں، نرسوں کی طرح ان کو بھی ان کا حق دیا جائے ورنہ وہ اپنا احتجاج اور ہڑتال جاری رکھیں گے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات