آخر کار برف پگھل گئی
ٹھیک دو ماہ قبل بھارت کے یوم جمہوریہ کے دن بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں بھارتی افواج کے ہمراہ یو۔اے۔ای کے دو سو افواج نے پریڈمیں حصہ لیا۔یہاں ایک بات یاد رکھیں یو۔اے۔ای کی افواج کو بنانے کا کریڈت پاکستان آرمی کو جاتا ہے۔ اس ساری صورت حال سے دنیا کی میڈیا میں ایک سنسی پھیل گئی۔خصوصا پاکستان اور پاکستانی عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔
اگر ہم اس سارے واقعے کے پس منظر میں چلیں تو ہم اس گیم کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔اسپرنگ ریلوشن انقلاب بہارکی وجہ سے سعودی عرب اور خلیج ممالک میں انقلاب اور افرتفری کی صورت حال پیدا ہوئی۔جس کی بنا پر لیبیا،شام،مصر،بحرین اور یمن میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سارے کو اپنے لپیٹ میں لے لیا۔جس کے منفی اثرات براہ راست سعودی عرب اور یو۔اے۔ای تک پھیل گئے۔اس لمحے سعودی عرب اور یو۔اے۔ای نے مشترکہ طورپر پاکستان سے درخواست کی کہ پاکستان کے۔ایس۔اے پاک فوج کا ایک دستہ بھیجوائے۔تاکہ پاک فوج اپنی بے مثال صلاحیتوں اور تجربہ سے خلیج کو دہشتگردوں سے پاک و صاف کردے۔مگر پاکستان فوج ضرب عضب میں شمالی وزیرستان،فاٹااور قبائلی علاقوں میں پہلے ہی سے اپنی سرحدات میں دشمن سے برسرپیکار تھی۔ان نامساعد حالات میں ملک سے باہر فوج بھیجنا ناممکن تھا۔لہذا پاک فوج سعودی عرب بھیجی جا نہ سکی۔ان نا گفتہ بہ حالات میں پاک یو۔اے۔ای تعلقات کو شدید دھچکہ لگا۔اور باہمی تعلقات میں سرد مہری دیکھنے کو آئی، مگربالآخر دو سال کے بریک اپ،سرد مہری اور دوری کے بعد باہمی چقلش ختم ہوئی اور برف بگھل گئی۔
یہاں ایک بات نہایت دلچسپ اور مزے کی آپ کے ساتھ میں شئیر کرنے جارہاہوں۔امید ہے کہ قارئین اس کو پڑھنے کے بعد کافی لطف اندوز ہونگے۔بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا اور پاکستان کو نیچا دیکھانے کے لیے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔پاکستان یو۔اے۔ای چقلش کے دوران مودی نے چانس پہ ڈانس کرتے ہوئے یو۔اے۔ای کی جانب دستی کا ہاتھ تو بڑھادیا مگر یہ دوستی لمبی نہ چل سکی۔چونکہ یو۔اے۔ای میں سب سے زیادہ بھارتی بستے ہیں جو کہ یو۔اے۔ای کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار بھی ادا کر رہے ہیں بھارت نے پیسے دے کر یوم جمہوریہ کے دن دنیا کے لیے سب سے بڑے ٹاور برج الخلیفہ پر ہندوستانی پرچم لہروایا تھا۔اس کے بعد دوسرے نمبر پر ہمارے پاکستانی بھائیوں ہیں جن بھارتیوں کے بعد کثرت پائی جاتی ہے۔ ہمارے تعلقات یو۔اے۔ای کے ساتھ پچاس سالہ پرانے ہیں۔ ہم اس رشتے میں کمزوری اور اس رشتے کو خراب ہونے نہیں دینگے۔مگر یہاں مودی صاحب غلط فہمی کی بیناد پر دھوکہ کھا گئے جس کی اسے سنگین قیمت چکانی پڑے گی۔
بھارتی کے یوم جمہوریہ کے دن ہوا کچھ یوں تھا کہ مودی صاحب ابو ظہبی کے بادشاہ شیخ النہیان کو یوم جمہوریہ کے پریڈمیں مدعو کرتا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں باضابطہ خط بھیجا جاتا ہے۔جس کے جواب میں ابو ظہبی کے بادشاہ نے چند شرائط کے بعد مودی کی دعوت قبول کی۔ وہ شرائط یہ تھے کہ یوم جمہوریہ پریڈ میں یو۔اے۔ای کے فوجی دستے اور اسکائی دائیورزبھی حصہ لیں گئے اور اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔جب اس خط کا جواب واپس مودی کو موصول ہوا تو مودی کے پسینے نکل آئے۔ مودی نے یہ شرائط عسکری اور سیول قیادت کے سامنے رکھے توعسکری قیادت نے مود ی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ دونوں جانب کی قیادت سر پکڑ کر بیٹھ گئی۔کیونکہ شیخ صاحب کے ڈیمانڈ ہی کچھ ایسے تھے۔ پہلی دلچسپ بات یہ تھی کہ یو۔اے۔ای کی فوج پاکستان کی تربیت یافتہ ہے اور دشمن ملک سے تربیت یافتہ فوج کو وہ کیونکر اجازت دیتے کہ عین دارالحکومت کے وسط میں پریڈ اور دارالحکومت کے فضاوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرے۔ دواسری بات یہ بھی تھی کہ اگر بادشاہ سلامت کی شرائط کو نہیں ماناجاتا تو بادشاہ سلامت یوم جمہوریہ میں شرکت سے انکار کرتے یا شاید خفا ہی ہو جاتے۔بھارتی عسکری قیادت پاکستان سے خائف ہے لہذا بمشکل عسکری قیادت نے فوجی دستے کی منظوری دے دی۔
اب آئیں دوسری جانب یوم پاکستان 23 مارچ کے پریڈ کی بات کرتے ہیں پاکستان وہ ملک ہے جس نے ہمیشہ بھارتی جارحیت کا دانشمندانہ جواب دیاہے۔بھارت کو ہر دفع منہ کی کھانی پڑی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ 23مارچ کے دن سامنے آیا۔ اس سال کا 23مارچ میرے نزدیک ایک تاریخی اور یادگار دن تھا جب پاکستانی سرزمین پر تین بڑی مملکتوں کی افواج موجود تھی۔ اس تاریخی دن عوامی جمہوریہ چین،ترکی اور سعودی عرب کی افواج پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں موجود تھے۔ جنہوں نے پاکستانی افواج کے شانہ بہ شانہ پریڈ میں حصہ لیا۔ پہلی بار عوامی جمہوریہ چین کے تینوں شعبوں سے بری،بحری اور فضائی فوجی دستے چین کی حدود سے باہر نکل کر کسی ملک اورملک میں اپنے قوت کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ترکی کے میوزیکل بینڈجسے مقامی زبان میں مہتر بینڈکا نام دیا جاتا ہے بھی اس پریڈ کی زینت کی وجہ بنی۔ اس کے علاوہ پاکستان کا محسن اور دوست ملک سعودی عربیہ کی اسپیشل فورس نے بھی اس پریڈ میں حصہ لے کر تاریخ رقم کردی۔ پاکستان، خلیج سمیت بین الاقوامی سطح پر اس کی کافی پزیرائی ہوئی۔
مگر پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے والا مودی اور بھارتی عوام اس سے کافی افسردہ تھے جب کہ پورے ہندوستان میں اک سکتہ اور اداسی چھائی رہی۔ اس دن یو۔اے۔ای کی حکومت کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے ٹاور برج الخلیفہ کو پاکستانی سبز ہلالی پرچم کے رنگ میں رنگا گیاتھا۔ دشمن جتنی بھی کوشش کرے اس مٹی کی حفاظت اللہ پاک کر رہے ہیں۔ تبھی تو قائد اعظم رح نے فرمایا تھا کہ پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور یہ قائم ہے گا۔ انشاء اللہ