پشاور (نما یندہ چترال میل)وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ آج شعبہ معدنیات میں صنعتکاروں کو ایک شفاف طریقے کے تحت منرل ٹائٹل آفر لیٹرز فراہم کئے گئے ہیں۔جن سے مجموعی طور پر تقریباًاڑھائی ارب ڈالر سرمایہ کاری آئے گی جو معدنیات کے شعبے میں صوبے کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں میڈیا نمائندوں کے سامنے سرمایہ کاروں کو پراسپکٹنگ لائسنس آفر لیٹرز کی تقریب تقسیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، چیف سیکرٹری عابد سعید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم خان، سیکرٹری معدنیات، چیئرمین ازمک غلام دستگیر، سی ای او ازمک محسن سید اور دیگر اعلیٰ حکام نے تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر سیکرٹری معدنیات ظہیر الاسلام نے صنعتکاروں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو شعبہ معدنیات میں سرمایہ کاری کے مواقعوں، شفاف میکنزم اورمذکورہ لائسنس آفر لیٹرز کی فراہمی کے مجموعی عمل پر بریفینگ دی۔اس موقع پر ایم ایس فیکٹو سیمنٹ لمٹیڈ، ایم ایس پریمئر سیمنٹ لمٹیڈ، ایم ایس مہاراج انٹر پرائزر، ایم ایس غریب وال سیمنٹ لمٹیڈ، ایم ایس بیسٹ وے سیمنٹ لمٹیڈاور ایم ایس کیڈ انٹرنیشنل لمٹیڈ میں مجموعی طور پر 14 سائٹس کے آفر لیٹرز تقسیم کئے گئے۔اس پہلے مرحلے میں پیچھے رہ جانے والے پانچ گروپس کو اگلے دو تین ہفتوں میں سائٹس ایوارڈکرنے کا عندیہ دیا گیا اور اُنہیں دستیاب آکشن ایبل اور فری فار اپلائی بلاکس پر بریفینگ بھی دی گئی۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو شعبہ معدنیات میں لیزنگ کی پابندی اُٹھانے اور آن لائن درخواستوں کا سسٹم شروع کرنے کی ہدایت کی۔پہلے مرحلے میں پیچھے رہ جانے والے صنعتکاروں کو لیز کی فراہمی کا عمل تیز کرنے اور 745 درخواست دہندگان کو منرل ٹائٹلز کی فراہمی کا ہفتہ وار سلسلہ شروع کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ بہت سے سرمایہ کار صوبہ میں سیمنٹ کے کارخانوں کے قیام کے خواہش مند ہیں جن کے لیے گزشتہ سال نومبر سے یہ عمل شروع کیاگیا اور 745درخواست دہندگان میں سے14کو لائسنس جاری کیے جارہے ہیں جبکہ ہم مزید کارخانوں کے لیے بھی لائسنس دینے کی غرض سے آن لائن بھی ان کی تشہیر کرینگے۔انہوں نے کہا کہ جتنے بھی لائسنس دیئے گئے ہیں ان میں کسی کے حوالے سے بھی کوئی کمیشن نہیں لی گئی بلکہ نہایت شفاف طریقے سے لائسنسوں کا اجراء کیاگیاہے اور اگر کسی بھی لائسنس میں کمیشن کی وصولی کی اطلاع یا شواہد ملے تو اس صورت میں مذکورہ لائسنس منسوخ کردیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سے پہلے والی حکومتوں میں کوئی بھی کارخانہ یا صنعت لگانے کے لیے حکومت سے این او سی حاصل کرنی پڑتی تھی تاہم ہم نے این او سی کے حصول کی شرط ختم کردی تاکہ صنعت کاروں کو سہولت ہو اور اسی غرض سے ہم نے الگ کمپنی بھی بنائی جو سوفیصد سہولیات فراہم کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا کی تاریخ بدل دی ہے کیونکہ صوبے کا ماضی حکمرانوں کے ہاتھوں مشکوک رہا تھا۔حکمرانی کے مجموعی عمل، سرکاری ٹھیکوں اور سرمایہ کاری سمیت ہر شعبے میں عدم شفافیت تھی۔کرپشن اور بد عنوانی صوبے کا Brand Name بن چکا تھا۔لوگ کام نکالنے کیلئے فائلوں کو پہیے لگاتے تھے۔اس صوبے میں سب کچھ تھا لیکن اگر نہیں تھا تو میرٹ نہیں تھا، شفافیت نہیں تھی، اچھی حکمرانی نہیں تھی، عوام کی فلاح کی سوچ نہیں تھی،فیصلہ سازی من پسند تھی،وسائل کی بندر بانٹ تھی اور غریب پسماندگی اور مفلسی کا شکار تھا۔ہماری حکومت نے صوبے کی معیشت کی کھڑکیاں کھولیں، قدرتی برتری کو ترقی کی بنیاد بنایا اور سرمایہ کاروں کو مراعات دیں۔ ایسی مراعات جنہیں دیکھ کر صوبے میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی راہ ہموارکی۔ صوبے کو صنعتوں کیلئے اوپن کر دیا۔ نئی صنعتوں کے قیام کیلئے این او سی کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔صوبے کی تیز رفتار ترقی پلان کرکے ہم نے صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی اہلیت ثابت کر دی ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ صوبے میں صنعتکاروں کو مکمل سپورٹ کریں گے۔ صنعتکاروں کو درپیش تکنیکی مسائل اور مشکلات سو فیصد حل کریں گے۔۔وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے ایک شفاف نظام وضع کیا ہے تا کہ اہل لوگ آئیں،حقدار کو اس کا حق ملے، کسی سے نا انصافی نہ ہو۔پہلی حکومتوں میں شفاف نظام کیلئے سوچ نہ تھی،جس کی وجہ سے ذاتی پسند و ناپسند فیصلے کئے جاتے، چوری چکاری کا سلسلہ شروع ہو تا اور پروپیگنڈے کئے جاتے تھے۔اب ہم نے اصلاحات کے ذریعے ایک شفاف نظام وضع کیا،لوٹ مار کا دروازہ بند کیا ہے تو پرانے نظام کے دلدادہ لوگوں کی چیخیں تو نکلیں گی مگر ہم نظام کی شفافیت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے جس شفاف نظام کی ہم نے بنیاد رکھی ہے یہ آگے جا کر ایک فول پروف اور مضبوط سسٹم کی شکل اختیار کرے گا۔پاکستان کا مستقبل ایسے ہی شفاف نظام کا متقاضی ہے تاکہ کسی کو وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کا راستہ نہ ملے۔چیئرمین اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی غلام دستگیر نے کہا کہ صوبہ کو دہشت گردی کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا تاہم موجودہ حکومت نے صوبہ میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ دی جس کے نتیجہ میں یہ واحد صوبہ ہے جس نے اپنی صنعتی پالیسی کا اعلان کیا اور الگ کمپنی بنائی جس کے چیئرمین بھی نجی شعبہ سے ہیں۔
<><><><><><><><>
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات