چترال (محکم الدین) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے کہا ہے۔ کہ نوجوان ہمارا عظیم سرمایہ ہیں۔ کیونکہ مستقبل اُن کا ہے۔ تاہم آنے والا وقت بہت بے رحم ہے۔ اس لئے ہمارے نوجوانوں اور بزنس کمیونٹی کو آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے خود کو تیار کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ایک مقامی ہوٹل میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی طرف سے نوجوانوں کے ایلی (EELY) پروگرام کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر مستوج محمد حیات شاہ، آر پی ایم سردار ایوب، صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سرتاج احمد خان تحصیل نائب ناظم مستوج فخرالدین، ناظمین، سرکاری اداروں کے نمایندگان، چیرمین سی سی ڈی این محمد وزیر خان، ایل ایس اوز کے چیرمینان اور بڑی تعداد میں مختلف کمیونٹی آرگنائزیشنز اور این جی اوز کے مردو خواتین کارکنان اور ایکٹی وسٹ موجود تھے۔ ضلع ناظم نے کہا، کہ ایل ایس اوز چترال کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے چترال کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے دس سالہ پلان بنایا ہے۔ اور ہم ایل ایس اوز کو لے کر یہ پلان کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، کہ آر ایس پی این کی طرف سے ایل ایس اوز کا قیام ایک اہم کارنامہ ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے۔ کہ ان سے بہتر کام لیا جائے۔ مغفرت شاہ نے کہا۔ کہ میں نے اپنے سابقہ دور نظامت میں بھی ایل ایس اوز کی بھر پور مدد کی۔ اور اب بھی ان ہی مقامی معاون اداروں کے ذریعے ہی چترال کی تعمیر و ترقی کے کام کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ آنے والا وقت بہت بے رحم ہے۔ لواری ٹنل کی تکمیل کے بعد چترال کی طرف کاروباری لوگوں کاہجوم اُمڈ آئے گا۔ ہم اُن سرمایہ کاروں کو روکنے کیلئے نہیں بلکہ اُن کی مدد کیلئے ایک مضبوط فورم چاہتے ہیں۔ اور وہ فورم ہمارے پاس چترال چیمبر آف کامرس کی صورت میں موجود ہے۔ جس کے قیام میں سابق تحصیل ناظم چترال سرتاج احمد خان کا بہت بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کی معاشی ترقی کی راہیں کھولنے میں چترال چیمبر اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے حاضرین سے کہا۔ کہ وہ چیمبر کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ خوشی کا مقام ہے کہ ہم نے اپنی سمت کا تعین کیا ہے، جس سے ہم باہمی تعاون اور اتفاق و اتحاد سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم اس کیلئے اپنی روایتی امن کے کلچر کا تحفظ کرنا ہو گا، جسے ہمارے اباؤ اجداد نے صدیوں سے مشکلات اور مصائب کے باوجود خون آلود نہیں ہونے دیا۔ آج ہم پر یہ فرض عائد ہوتی ہے۔ کہ فوائد لینے کے وقت اسے متاثر نہ ہونے دیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط بنا ہوگا۔ اور جس کمیونٹی کے پاس اچھے اور قابل اعتماد ادارے ہوں گے۔ وہ علاقے کی ترقی میں اچھی کارکردگی دیکھا سکیں گے۔ قبل ازین آر پی ایم اے اکے آر ایس پی سردار ایوب نے صبح کی پہلی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ اے اکے آر ایس پی گذشتہ تیس سالوں سے کمیونٹی کے ساتھ تنظیمات کے ذریعے سے کام کر رہا ہے۔ اور ایلی پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اُبھارنے، لیڈر شپ پیدا کرنے اوراُن کو خود روزگاری کے تحت اپنے پاؤں آپ کھڑے ہونے کیلئے تربیت فراہم کی گئی۔ جس سے چترال کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو بالواسطہ اور بلا واسط طور پر فائدہ پہنچا۔ چترال میں یو تھ سنٹر کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ اُن کو اس بات کا یقین ہے۔ کہ جن نوجوانوں نے ایلی کے زیر اہتمام تربیت حاصل کی ہے۔ وہ چترال کی ترقی میں اپنا حصہ ضرور ڈالیں گے۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج نے پہلی نشست کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ موجودہ حکومت کی پالیسی میں یہ بات شامل ہے۔ کہ تمام تر ترقیاتی کاموں اور سرگرمیوں میں نوجوانوں کو شامل کیا جائے۔ اور اے کے آر ایس پی نے نوجوانوں کو ملکی ترقی کے دھارے میں لانے کیلئے جو اقدامات کئے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال ڈیزاسٹر کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہو ا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم یہ بات باعث افسوس ہے۔ کہ آج سب حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ اسی قسم کے آفات کے موقع پر کمیونٹی کے لوگ دل کھول کر ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے بھر پور تعاون کی یقین دھانی کی۔ چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیرمین سرتاج احمد نے کہا۔ کہ سی پیک اگرچہ ہمارے لئے معاشی ترقی کے مواقع مہیا کرتا ہے۔ تاہم اس کیلئے کاروباری اُصولوں اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق حکمت عملی اور لائحہ عمل طے نہ کیا گیا۔ تو اس کے خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں کئے جا سکیں گے۔ انہوں نے نوجوانوں اور خواتین پر زور دیا۔ کہ وہ آنے والے تیز ترین کاروباری حالات کیلئے خود کو تیار کریں۔ اس سلسلے میں چترال چیمبر آپ کی بھر پور مدد کرے گا۔ انہوں نے چیمبر کے زیر اہتمام چترال میں ایک بڑے کاروباری کنونشن کے انعقاد کا اعلان کیا۔ پروگرام میں گروپ ورک بھی کیا گیا۔ جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا۔ کہ ایلی پراجیکٹ کے تحت کیا کیا اہداف حاصل کئے گئے۔ اور آیندہ کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے منیجر آئی ڈی فضل مالک، انسٹیٹیوشنل سپشلسٹ شہباز خان، سجاد علی شاہ اور دیگر نے پریزنٹیشن کی صورت میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ جبکہ مختلف گروپوں کی سفارشات کو بھی یکجا کیا گیا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات