مصطفٰی کمال اور پاک سرزمین پارٹی
پاک سرزمین پارٹی کا نام سن کر دل میں حب الوطنی کی ایک امنگ اور جذبہ پیدا ہوتی ہے۔یہ پارٹی ٹھیک ایک سال قبل بنی تھی۔ اس پارٹی کی قیادت سابق مئیر کراچی سٹی سیدمصطفی کمال کررہے ہیں۔ملک دشمن جماعت ایم کیو ایم90ء کی دھائی سے سندھ خصوصا کراچی کی سیاست پر چھائی رہی۔ الطاف حسین نے مہاجر کا نعرہ لگا کرکراچی کے معصوم لوگوں کو گمراہ کرکے اس پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ وہی الطاف ہے جس نے مزار قائد کے احاطے میں کھڑے ہوکرپاکستان کا جھنڈا جلایا تھا۔ ایم کیو ایم کی بنیاد ہی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث اوراس پارٹی کی حیثیت ملک دشمن بیرونی ہاتھوں میں کھیلنے والی ایک مافیاکی سی تھی اورہے اگر اب بھی اس کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے نہیں جاتے تو یہ پارٹی ملک دشمن رہے گی۔ اس پارٹی سے ڈاکٹر فاروق ستار،ڈاکٹرعمران فاروق اور سید مصطفی کمال جیسے لوگوں نے جنم لیا۔ان ناموں میں ایک نام سید مصطفٰی کمال جو کہ شروع ہی دن سے الطاف حسین اور اس کے عزائم سے واقف تھے جوکہ بعد میں ناراض ہو کر دبئی چلے گئے تھے اور کئی سال پاکستانی سیاست سے دور رہنے کے بعد بالآخرایک نئی پارٹی کی قیادت کرتے ہوے ہمودارہوتے ہیں۔ جرائم کی دنیا کا ایک جانا پہچانانام ایم کیو ایم جس نے کراچی کے نوجوانوں کو مہاجر کے نام پر تشدد اور انتہاپسندی پر اکسایااور کراچی کا امن و امان خراب کرایا۔ شیعہ، سنی کو لڑ ایا کراچی کے پٹھان اور مہاجر کو باہمی دشمن بنا نے میں اسی پارٹی کا گہرا ہا تھ تھا۔کراچی پاکستان کی معاشی حب ہے مگر ایم کیو ایم کراچی کی تر قی کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوئی او ر غلط طریقے سے کراچی اور کراچی والوں کے منڈیٹ پرناجائز قبضہ جمائے رکھا۔ بلٓاخر نیپ کی تشکیل اور سندھ بھر میں رینجز کے دائرہ اختیار بڑھانے کے بعد نائن زیرو اور ایم کیو ایم کی کڑی نگرانی اور اس پارٹی سے وابستہ جرائم پیشہ افراد کو پکڑکر تفیش کے مرحلے کے بعد جب حقائق سامنے آئے تو پاکستانی عوام خصوصا کراچی کے لوگوں نے ایم کیو ایم سے اظہار برات،بیزاری اور لا تعلقی کا اظہا ر کردیااور ہزاروں کے حساب سے ایم کیو ایم سے وابستہ افراد نے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ یہ لمحہ ایم کیو ایم کے لیے نہایت پریشانی اور مصائب کا تھا۔ عین ان حالات میں کراچی کے سیا سی افق پر ایک پارٹی اور سیاسی لیڈر اپنی آب و تاب کے ساتھ نمودار ہوتی ہے۔ پاکستان سر زمین پارٹی کے ساتھ سید مصطفی کمال کراچی سے اپنے سیاسی مستقبل کا اغاز کرتے ہیں۔ ایک حیران کن بات جو سامنے آئی وہ یہ تھی کہ اس پارٹی نے اپنی پارٹی کا نام روایتی ناموں کی بجائے پاک سرزمین پارٹی رکھا اور اپنی پارٹی کا جھنڈا بھی روایتی طرز سے ہٹ کر پاکستا ن کے سبز ہلالی پرچم کا انتخاب کیا۔سید مصطفی کمال چونکہ میئر کراچی رہ چکے تھے۔اور ان کے زیر قیادت کراچی شہر میں کافی ترقیاتی کام پہلے ہی سے ہو چکے تھ مثلا رفاعی، اصلاحی اور ترقیاتی اس لحاظ سے کراچی کے عوام میں ان کی غیر معمولی شہرت پایا جانا ظاہر سی بات ہے اور یہ با ت بھی سبھی جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو الطاف حسین را کے کہنے پر لندن میں بیٹھ کر چلارہے ہیں۔ اور اس پارٹی کے دوونگ یعنی حصے ہیں ایک سیاسی ونگ اور دوسری عسکری ونگ۔اس پارٹی سے منسلک جرائم کی ایک نا ختم ہونے والی داستان ملک میں جاری ڈاکہ، بھتہ، قتل و غارت گری، لوٹ ما ر،اغوا برائے تاوان اوربلیک میلنگ میں ملوث پائی گئی۔ جبکہ سیاسی ونگ ان جرائم پر پردہ ڈالنے اور ان کی ہر سطح پر سپورٹ کے لئے ہر وقت آواز اٹھا ئی دیکھائی دیتی ہے۔سید مصطفی کمال نے ان حالات و وا قعات کو قدرے قریب سے دیکھا تھا اور وہ مجبور تھے ان جرائم کے ہوتے ہوئے انکھیں بند کر کے چپ سادہ لیتے، مگر بعد میں مصطفی کمال نے ہی اس پارٹی کے خلا ف آواز جہاد بلند کیا جو کہ پاک سرزمین پارٹی کی صورت میں آج ہماری انکھوں کے سامنے ہے۔بعض سیا سی اور غیر سیاسی حلقوں کی جا نب سے اس پارٹی پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں کے یہ اسٹپلیشمنٹ کی تشکیل کردہ پارٹی ہے مگر جو بھی ہے مستقبل میں یہ پارٹی مثبت پاکستان کی اور پاکستان کی مفاد اور اس کی حفاظت کے لیے ایک اہم پارٹی ثابت ہوگی ۔ اس پارٹی نے غیر روایاتی انداز میں سفرکاآغاز کیا ہے اور ایک سال بھی مکمل کردئیے۔ اور ایک کے مختصر سال میں پورے پاکستان سے کافی کامیابیاں بھی سمیٹی ہیں۔۔۔۔۔