داد بیداد۔۔۔کچھوے کی چا ل اور فاٹا۔۔۔۔ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی ؔ

Print Friendly, PDF & Email

کچھوے کی چا ل اور فاٹا
ہفتہ 11مارچ کے اخبارات میں دو خبر یں بڑی تشویشنا ک ہیں پہلی خبر یہ ہے کہ ایف سی آر کے حق میں فاٹا گرینڈ الائنس بعض دیگر طاقتوں کے ساتھ مل کر سیاسی محاذ پر مہم چلانے کے لئے سر گرم عمل ہے دوسری خبر یہ ہے کہ ایف سی آر سے فائدہ اُٹھانے والے طبقے نے فاٹا اصلاحات،رواج ایکٹ کے نفاذ اور ایف سی ا ٓر کے خاتمے کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ لے جانے کے لئے کروڑوں روپے کا چندہ جمع کیا ہے 60 لاکھ روپے کا چندہ ایک ہی شخص نے دیا ہے تین بڑے وکیلوں کا پینل بنا یا جائے گا 6کروڑ روپے وکلا ء کی فیس ہوگی بقایا رقم دیگر امور کے لئے رکھے جائینگے اور عدالت عظمیٰ سے حکم امتناعی حاصل کر کے ایف سی آر کے خاتمے کو اگلے 20سالوں کے لئے مقدمہ بازی کی نذر کر دیا جائے گا یہ سب سے آسان راستہ ہے اور ایف سی آر والوں کے لئے دس بارہ کروڑ روپے کی رقم کوئی چیز ہی نہیں دولت کسی کے ہاتھ کا میل ہوگا ان کے گھرکی لونڈی ہے گذشتہ دو سالوں سے اس مسئلے پر حکومت کچھوے کی چال چل رہی ہے ایک سیدھے سادے انتظامی آرڈر کی جگہ کمیشن،کمیٹی،جرگہ وغیرہ کے جھمیلوں میں پڑکر حکومت نے وقت ضائع کر دیا ہے مزید وقت ضا ئع ہو رہا ہے مخالفین کو خواہ مخواہ موقع دیا جارہا ہے 2مارچ کو وفاقی کابینہ نے جن فاٹا اصلاحات کی منظوری دی ان میں غیر ضروری طور پر 5سال کا ہد ف دیا گیا اور بتدریج آگے بڑھنے کی حکمت عملی اپنائی گئی 5سال کا ہدف بھی غلط تھا بتدریج کی اصطلا ح بھی غیر ضروری تھی خیبر پختونخواکی صوبائی اسمبلی میں اس حوالے سے جو قرار داد منظور ہوئی وہ وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ کر کے قبائلی علاقوں کو صوبے میں شامل کیا جائے 2017کے وسط تک قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کرواکر ضلعی حکومتیں قائم کی جائیں 2018کے الیکشن میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے ذریعے وزیر ستان سے باجوڑ تک تمام قبائل کو صوبائی اسمبلی اور صوبائی کابینہ میں نمائندگی دی جائے قبائلی اراکین اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل افریدی نے گذشتہ ہفتے خیبر ایجنسی کے مشہور مقام علی مسجد میں ترقیاتی منصوبوں کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 100باتوں کی ایک بات ڈنکے کی چوٹ پر کہی انہوں نے خبر دار کیا کہ گرینڈ جرگہ کے نام سے اکھٹے ہونے والے لوگ قبائلی عوام کے نمائندے نہیں ہیں وہ قبائل کو غلام بنانے اور قبائلی نو جوانوں کو تعلیم،روزگار وغیرہ سہولیات سے محروم کرنے والوں کے آلہ کار ہیں جملہ زبر دست ہے مگر جو لوگ کسی اور کے آلہ کار ہیں اُن کے پاس بے تحاشا دولت ہے اور دولت کے ذریعے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں مسلم لیگ (ن)کی حکومت کو تاریخ کا سنہرا موقع ملا ہے یہ قیام پاکستان کے کریڈٹ کی طرح بہت بڑا کریڈٹ ہے قبائل کو انگریزوں کے کالے قانون کی زنجیروں سے آزاد کر کے شہری حقوق اور عدالتوں تک رسائی دینا یا صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینا ایک تاریخی فیصلہ ہے مگر اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے تاخیر کا فائدہ پاکستان کے دشمنوں کو ملے گا خصوصاًبھارت،امریکہ اور افغانستان یہ نہیں چاہتے کہ قبائلی علاقے ایف سی آر کی زنجیروں سے آزاد ہوکر پاکستان کے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں ہمارے دشمنوں نے انگریزوں کے دور سے آج تک ایف سی آر سے فائدہ اُٹھایا ہے اور قبائلی عوام کو غلا م بنایا ہے سابق صدر آصف علی زرداری نے دو بڑے کام کئے تھے انہوں نے شمال مغربی سرحدی صوبے کو انگریزوں کا دیا ہو ا نام بدل کر خیبر پختونخوا کا نام دیا نہ کمیشن،نہ کمیٹی،نہ آئیں بائیں شائیں صوبائی اسمبلی سے قرارداد آئی،قومی اسمبلی اور سینٹ میں قانون سازی ہوئی،صدارتی حکمنامہ جاری ہوا سرحد کا نام خیبر پختونخواہوگیا اس طرح انگریزوں نے ہزارہ میں کالا ڈھاکا کے نام سے ”نو گو ایریا“بنا یا تھا 100سالوں سے یہ نو گو ایریا تھا اور وفاق کے ماتحت تھا صدر زرداری نے کہا صوبائی اسمبلی سے قرارداد لے آؤ،قرار داد آگئی،قومی اسمبلی نے اس کی روشنی میں بل پاس کیا،سینٹ نے منظوری دی صدر نے حکمنامہ جاری کیا اور کالا ڈھاکہ تورغر کے نام سے خیبر پختونخوا کا 25واں ضلع بن گیا اگر کمیشن یا کمیٹی کو یہ کام سپرد کیا جاتا اگر اس پر ”بتدریج“کالیبل لگا دیا جاتا تو دونوں کام ناممکن تھے 20سالوں میں نہیں ہو سکتے تھے اس وقت ڈیڑھ کروڑ قبائلی عوام ایف سی آر کو ختم کرنے کے حق میں ہیں پاک فوج ایف سی آر کے خاتمے کی حمایت کرتی ہے 6بڑی جماعتیں قبائل کو صوبے میں شامل کرنے کی حامی ہیں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اس مسئلے پر مسلم لیگ (ن)کی مکمل حمایت کرتی ہے اے این پی،کیو ڈبلیو پی،جماعت اسلامی اور پی پی پی اس کی حمایت کرتی ہیں قومی سلامتی کے تمام ادارے اس کی حمایت کرتے ہیں کوئی رکاوٹ نہیں ہے پھر کچھوے کی چال چلنے کی کیا ضرورت ہے؟ ٹرانزیشن (Transiton)یا عبوری انتظام کے لئے 6مہینے کافی ہیں اس سے زیادہ ایک دن یا ہفتہ بھی منا سب نہیں خواہ مخواہ دشمنوں کو موقع نہیں دینا چاہئے پاکستان کے وسائل پر قبائل کے عوام اور ان کے بچوں کا حق ہے ان کو تعلیم،روزگار اور عدالتوں کے ذریعے انصاف کے مواقع ملنے چاہئیں وزیراعظم کو سابق صدر کی طرح جر تمندانہ فیصلہ کرکے اس پر فوری عمل در آمد کرنا چاہئے۔ایف سی آر کے حامیوں کے لئے فیض کا ایک ہی شعر کافی ہے
قفس ہے بس میں تمہارے،تمہارے بس میں نہیں
چمن میں نکہتِ گل کے نکھار کا موسم