آج کل کے دور میں، انسانوں کی ذہنی حالت ایک اہم موضوع بن چکی ہے۔ جہاں ایک طرف دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے، وہاں دوسری طرف بہت سے لوگ ذہنی تنزولی اور پستی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک بڑی وجہ جو اس تنزولی کی بنیاد بنتی ہے، وہ ہے خود کو دوسروں سے موازنہ کرنا۔ ہم نے اکثر سنا ہے کہ “دوسروں کی زندگی بہتر ہے” یا “ہم کچھ نہیں کر سکتے”۔ یہ خیالات ذہنی پریشانی کی جڑ بن جاتے ہیں اور انسان کو خود میں کمی محسوس کرانے لگتے ہیں۔
ذہنی تنزولی کا شکار ہونے والے افراد اکثر اپنے آپ کو دوسروں سے موازنہ کرتے ہیں۔ کوئی شخص اپنے مالی حالات کو دیکھ کر دلی طور پر کمزور محسوس کرتا ہے، کوئی اپنے اعمال کی کمی کی وجہ سے خود کو کمتر سمجھتا ہے، اور کوئی شخص اپنی شخصیت کی خامیوں کو لے کر خود پر تنقید کرتا رہتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص اپنی صلاحیتوں کو نظر انداز کرتا ہے اور ایک مسلسل ٹینشن اور بے چینی کی حالت میں رہتا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر انسان کی زندگی مختلف ہوتی ہے، اور کوئی بھی شخص دوسری زندگی کی حقیقت نہیں جانتا۔ اس کے باوجود، ہم اکثر دوسروں کی کامیابیوں کو اپنے نقصانات کے طور پر دیکھتے ہیں، جس سے ہماری خود اعتمادی میں کمی آتی ہے اور ہم مسلسل موازنہ کی دلدل میں پھنسے رہتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اپنی زندگی پر فوکس کریں، اپنی خامیوں کو بہتر کرنے کی کوشش کریں اور دوسروں سے سیکھیں تو ہم اپنے اندر کی طاقت کو دریافت کر سکتے ہیں۔
یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو کسی اور سے کم نہ سمجھیں۔ کامیابی اور خوشی کے اپنے اپنے پیمانے ہوتے ہیں۔ دوسرے لوگ جو حاصل کر رہے ہیں، وہ ہمارے لیے ایک ترغیب ہو سکتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے آپ کو ناکام سمجھیں۔ ہر انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، اور یہ ہمیں سیکھنے کا موقع دیتے ہیں۔
آخرکار، ذہنی تنزولی سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی ذہنیت کو بدلیں، اپنے آپ کو بہتر بنانے کی کوشش کریں اور دوسروں کے ساتھ اپنے آپ کا موازنہ کرنا بند کریں۔ یاد رکھیں، آپ کی زندگی آپ کے اختیار میں ہے، اور آپ کی کامیابی کا انحصار آپ کی محنت اور ذہنیت پر ہے، نہ کہ دوسروں کے معیار پر۔