یو رپ میں دو مہینے قیا م رہا، دو ملکوں میں گیا دونوں آنکھیں کھول کر دنیا دیکھنے کا مو قع ملا قابل دید کام اور مقا مات بہت تھے کچھ کو دیکھا کچھ کو دیکھنے کی حسرت رہی مجھے یہ حسرت رہی کہ کوئی مجھ سے شنا ختی کارڈ یا پا سپورٹ اور ویزا مانگے کوئی گاڑی کو روکے کوئی بھری گاڑی میں ٹو پی دیکھ کر مجھے گاڑی سے اتارے اپنے ملک میں جگہ جگہ نا کے ہوتے تھے جگہ تلا شی ہو تی تھی دیا ر غیر میں ایسا لگتا تھا جیسے یہ لو گ نا کے لگا نا بھو ل گئے ہوں مجھے یہ بھی حسرت رہی کہ یہاں پو لیس دیکھوں، پو لیس کی ور دی دیکھو ں، فو جی دیکھوں فو ج کی ور دی دیکھوں، نہ ہوا ئی اڈوں پر ٹو ٹی نہ ریل کے سٹیشنوں پر نہ عوام کی ہجو م کی دیگر جگہوں پر یہ حسرت ٹو ٹ سکی، یو رپ سے واپسی سفر تک یہ حسرت دل میں رہی اب وطن واپسی پر جی بھر کے دیکھو ں گا کیوں کہ دل وحشی اس کا عادی ہے یہ بھی نہیں دیکھا کہ بجلی چلی گئی یا گیس کی لوڈ شیڈ نگ ہوئی یا نلکے میں پا نی نہیں آرہا، تعجب ہوا یہاں کا نظام انسان چلا رہے ہیں یا جنا ت اور فرشتے فاروق نے کہا سسٹم انسا نوں کے ہاتھ میں مگر وہ تنخوا ہ سے اوپر آمدنی کے لئے عوام کے ساتھ فراڈ اور گھپلے نہیں کر تے ہر روز دل چاہتا تھا کہ اخبار اٹھا لوں اس میں آر می چیف اور چیف جسٹس کی تصویریں دیکھوں مگر ایک دن بھی کسی اخبار میں جج یا جر نیل کی تصویر نہیں آئی ایک دن میں نے واہ کینٹ کے ندیم صاحب سے پو چھا کیا قو می دن کے مو قع پرا ن کی تصویر آتی ہیں؟ اُس نے ہنستے ہوئے کہا مجھے 44سال ہو گئے میں نے آج تک اخبا رات میں ایسی تصویریں اور خبریں نہیں دیکھیں میں نے جگہ جگہ حسب تو فیق شا پنگ کی مگر کسی دکاندار نے پلا سٹک کے شا پر میں کچھ بھی نہیں ڈالا صابن، برش اور قلم کا غذ کے لئے کا غذ کے شاپر ہوتے ہیں کپڑا، تو لیہ، جر سی، کوٹ وغیرہ کے لئے کپڑے کے شاپر ہوتے ہیں میں نے بہت کو شش کی کہ کسی دن با ہر نکلوں اور راستہ بند ہو، میں پو چھو ں راستہ کیوں بند ہے کوئی مجھے بتائے کہ صاحب بہادر کا موٹر کاروان آنے والا ہے، یہ کاروان گذرے گا تو راستہ کھلے گا مگر افسوس ہوا دو مہینوں کی شہر گردی میں وہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوا میں نے اسد علی بیگ لقانی سے پو چھا ایسا کیوں ہے؟ اس نے کہا مجھے 6سال ہو گئے صدر، وزیر اعظم اور دوسرے وی آئی پی خواتین و حضرات پا اپنی گاڑی میں یا ٹیکسی میں اکیلے سفر کر تے ہیں مو جو دہ وزیر اعظم خا تون ہیں وہ اپنی بیٹی کے سکول آئی تو ٹیکسی سے اتر ی اور ٹیکسی میں واپس گئی میلو نی (Meloni) کی اس ساد گی کو خبر کا در جہ دیکر اخبار میں نہیں لا یا گیا کیونکہ یہ روز کا معمول ہے میں نے کہا خبر کی تعریف بھی یہی ہے کہ روز کا معمول نہ ہو صحا فت کے اساتذہ کہتے ہیں کہ کتا بندے کو کاٹے تو خبر نہیں ہو تی بندہ کتے کو کاٹے تو خبر ہو تی ہے قابل دید مقا مات اور کاموں کی لمبی فہر ست ہے سب سے زیا دہ قابل دید کام یہ ہے کہ اٹلی اور سپین میں ٹریفک دائیں ہا تھ چلتی ہے پیدل کے لئے بھی یہی اصول ہے سکوٹی (Scotti) اور سائیکل کو پیدل کے راستوں پر چلا یا جا تا ہے سکو ٹی پا کستان میں دستیاب نہیں یہ سادہ سواری ہے جس کا ایک پیڈل اور ایک ہینڈل ہوتا ہے پیڈل کے نیچے ٹائیر ہوتے ہیں اس پر تین بندے بھی کھڑے ہو سکتے ہیں لطف کی بات یہ ہے کہ یہ کسی کی ملکیت نہیں میو نسپلٹی ان کو راستوں پر ادھرا دھر پارک کر تی ہے لو گ آکر سواری کر تے ہیں اور جہاں جا تے ہیں وہاں چھوڑ دیتے ہیں اس کا کرایہ قریبی فلنگ سٹیشن پر خود کار مشین وصول کر تی ہے اور یہ کلو میٹر کے حساب سے ہو تی ہے، ہر شہر میں کوئی نہ کوئی مقام ایسا ہو تا ہے جہاں صرف اس محلے کی گاڑی جا سکتی ہے اُس کے پاس پر مٹ ہوتا ہے اگر کوئی نا واقف اس اصول کی خلاف ورزی کر ے تو روکنے والا کوئی نہیں کیمرے میں دو بار اس کا ریکارڈ آتا ہے ایک آتے وقت اور ایک جا تے وقت رات کو اس کے فون پر دو بار خلا ف ورزیوں کا جر مانہ آتا ہے 50یا 60یو رو فوراً جمع کرکے اپنی جان چھڑا تا ہے قابل دید مقامات میں روم کی قدیم ترین عمارت پنتھیون (Pantheon) اور روم کے Spainish Stepsبھی ہیں، سینٹ میری کا چرچ، گری بلدی (Garibaldi) کی یا د گار اور ہسٹارک سنٹر کی عما رات بھی دیکھنے کے قابل ہیں جو مقا م متا ثر کر تا ہے وہ ایک پرا نا ابشار ہے یہ بھی ہسٹارک سنٹر میں واقع ہے یہ 27قبل از مسیح کے قلعے کا صحن تھا قلعہ ختم ہوا ایک دیوار پر باد شاہ کے مجسمے کے ساتھ آبشار مو جود ہے جسے (Trevi) یعنی ٹریوی آبشار کہا جا تا ہے اس کے ساتھ ایک تو ہما تی قول وابستہ ہے جو سیا ح اس کے تا لا ب میں سکہ ڈال کر جا ئے گا وہ ضرور واپس آئیگا گذشتہ سال 15لا کھ یورو ما لیت کے سکے جمع ہوئے تھے ایسی کہانیاں بہت ہیں کہاں تک سنو گے!
تازہ ترین
- مضامین“خود غرضی کی ایک نیا رنگ: جب مدد کو سوشل میڈیا کی تشہیر بنایا جاتا ہے”۔۔ تحریر فصیح الرحمن
- ہوملواری ٹنل اور گردونواح میں ہلکی برفباری ہو رہی ہے اور اب تک 7 انچ برف پڑچکی ہے، تاحال ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے
- ہومڈی۔پی۔او آفس بلچ لوئر چترال میں پروموشن بیجز لگانے کی تقریب
- مضامینچترال کی ترقی۔۔صدقات سے ہنر کی طرف ایک قدم۔۔ تحریر بقلم فصیح الرحمن
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”اکیلاپن کی قسم “۔۔محمد جاویدحیات
- مضامینداد بیداد۔۔اندلس کے شب و روز۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومچترال اور اہل چترال کی ہرممکن خدمت کرنا ان کے لئے ایک مشن کی حیثیت رکھتی ہے۔۔طلحہ محمود فاونڈیشن پاکستان کے چیرمین سنیٹر محمد طلحہ محمود کا اتوار کے روز پریڈ گراؤنڈ میں خطاب
- مضامینداد بیداد۔۔قرطبہ کی عظیم الشان مسجد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومآن لائن آمدن کا جھانسہ، سینوٹرانز اور دیگر جعلی پلیٹ فارمز نے چترال کے سینکڑوں باشندوں کو لوٹ لیا
- ہومانسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان کا دورہ لوئر چترال