معدنی وسائل میں اربوں روپے مالیت کی کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ معدنیات کی مزید کرپشن کا سلسلہ ختم ہوجائے۔خیبر پختونخوا مائن اونرز ایسوسی ایشن کے رہنما ؤں کی پریس کانفرنس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترا ل میل) خیبر پختونخوا مائن اونرز ایسوسی ایشن کے رہنما محی الدین ثانی اورلویر چترال کے جنوبی علاقوں کے معدنیاتی علاقوں کے رہنماؤں عمیر، جنید احمد، حبیب اللہ، امان خان اور دوسروں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، ڈی۔جی نیب، ڈی۔جی انٹی کرپشن اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چترال کے جنوبی علاقوں خصوصاً دمیل اور ارندو میں معدنی وسائل میں اربوں روپے مالیت کی کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ معدنیات کی مزید کرپشن کا سلسلہ ختم ہوجائے۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فرنٹ مین کے ذریعے معدنی ذخائر پر قبضہ، سونے اور کاپر کی غیر قانونی مائننگ، غیر قانونی کمپنی اور ملی بھگت، سیاسی سفارش اور ملی بھگت اور ڈیفالٹروں کو فائدہ پہنچانے میں محکمہ معدنیات کے سابق اعلیٰ افسران اور صوبے کیایک سینئر بیوروکریٹ پر الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2022ء میں سابق سیکرٹری معدنیات ہمایون خان نے اپنے قریبی ساتھی حمید اللہ شاہ کے ساتھ مل کر فرنٹ مین فیصل سلیم کے ذریعے پاکستان کے سب سے بڑے آئرن اوور ڈپازٹ دمیل میں لیز حاصل کیا۔انہوں نے کہاکہ دمیل سے 35000ٹن آئرن اورو چین کو برامد کیا گیا جس کی مالیت ساڑھے 4ارب روپے بنتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیز ہولڈر فیصل سلیم نے جعلی اڈٹ رپورٹ جمع کرکے منافع کو چھپایا اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ہمایون خان اور حمید اللہ شاہ نے اُس وقت کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی ایماء پر فیصل سلیم کے ذریعے “میگاپاراچنار”کے نام سے ایک فرم قائم کی اور راتوں رات غیر معروف اخبارات میں نیلامی کے اشتہارات شائع کرکے مائننگ لیز اس کمپنی کے نام کئے۔ ان کاکہنا تھاکہ بعد ازاں محکمے نے یہ لیز کینسل کردی مگر اب موجودہ سیکرٹری اور اپیلیٹ ٹریبونل پر دباؤ ڈال کر اس لیز کودوبارہ بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ کمپنی محکمہ معدنیات کا 27کروڑ روپے کا ڈیفالٹر ہونے کے باوجود انہیں گرین شیٹ دئیے جانے کا امکان ہے۔